میرے لیے تیل کا صرف ایک قطرہ، ٹرمپ کا ابوظہبی میں اماراتی میزبانوں سے شکوہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
ابوظہبی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اماراتی میزبانوں نے مقامی طور پر تیار کردہ ’اعلیٰ ترین معیار کا تیل‘ تحفے میں پیش کیا لیکن یہ تحفہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی توقعات سے کافی کم نکلا!
ابوظہبی تیل کی دولت سے مالا مال خطہ ہے البتہ جب ابوظبی میں اماراتی وزیر صنعت ڈاکٹر سلطان الجابر نے امریکی صدر کو شاندار پیکنگ میں اعلیٰ ترین معیار کے تیل کی ایک چھوٹی شیشی دی تو ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مخصوص انداز میں فوری شکوہ کیا۔
’یہ دنیا کا سب سے اعلیٰ معیار کا تیل ہے لیکن مجھے تو صرف ایک قطرہ دیا گیا! یہ مجھے خوش نہیں کرتا!‘
اس پر ڈاکٹر سلطان الجابر، جو ابوظہبی کی تیل کمپنی ادنوک کے سربراہ بھی ہیں، انہوں نے ٹرمپ کو بڑی سنجیدگی سے سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ مرون تیل ہے جو دنیا کے بہترین معیار کا خام تیل سمجھا جاتا ہے، لیکن ٹرمپ کا شکوہ وہیں کا وہیں رہا!
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے جائزے کے لیے مزید وقت درکار، اعلیٰ حماس عہدیدار
ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ امن منصوبے کے جائزے کے لیے ابھی مزید وقت درکار، اعلیٰ حماس عہدیدار ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے جائزے کے لیے مزید وقت درکار، اعلیٰ حماس عہدیدارغزہ پٹی سے جمعہ تین اکتوبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کیے جانے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی ہفتے واشنگٹن میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی موجودگی میں غزہ پٹی سے متعلق جو نیا امن منصوبہ پیش کیا تھا، اس کے تفصیلی جائزے کے لیے حماس کو ابھی مزید وقت درکار ہے۔
غزہ سٹی کے تمام فلسطینی وہاں سے نکل جائیں، اسرائیلی وزیر دفاع
اس عہدیدار نے کہا، ’’ٹرمپ کے نئے منصوبے سے متعلق حماس کی مشاورت جاری ہے، اور غزہ پٹی کے تنازعے کے ثالثوں کو اطلاع کر دی گئی ہے کہ تاحال جاری مشاورت کی تکمیل کے لیے ابھی مزید وقت درکار ہے۔
(جاری ہے)
‘‘
ٹرمپ کی طرف سے حماس کو دی گئی ’تین چار دن‘ کی مہلتصدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی موجودگی میں اس امن منصوبے کو قبول کرنے کے لیے حماس کو ’’تین چار دن‘‘ کی مہلت دی تھی، تاکہ اس پر عمل کرتے ہوئے غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے مابین اس خونریز جنگ کو ختم کیا جا سکے، جس کے سات اکتوبر کو ٹھیک دو سال پورے ہو جائیں گے۔
اسرائیل کا غزہ فلوٹیلا کے گرفتار کارکنان کو ملک بدر کرنے کا اعلان
اس امن منصوبے میں غزہ پٹی میں ایسی جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس پر عمل درآمد کے آغاز کے بعد 72 گھنٹوں کے اندر اندر تمام اسرائیلی یرغمالی رہا کیے جانا چاہییں۔
اس کے علاوہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس، جس کے اسرائیل میں سات اکتوبر 2023ء کے دہشت گردانہ حملے اور اس کے فوری بعد اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے ساتھ غزہ کی جنگ شروع ہوئی تھی، کو خود کو غیر مسلح کرنا ہو گا۔
اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ پٹی کا شمالی غزہ سے آخری رابطہ بھی منقطع کر دیا
اس امن منصوبے کا عرب دنیا، زیادہ تر مسلم ممالک اور یورپی یونین سمیت بین الاقوامی برادری نے خیر مقدم کیا ہے۔
تاہم اس بارے میں حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن محمد نزال نے آج جمعے کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا، ’’اس منصوبے میں ایسے نکات بھی شامل ہیں، جن پر تشویش پائی جاتی ہے۔ ہم اس حوالے سے جلد ہی اپنے موقف کا اعلان کر دیں گے۔‘‘