ابوظہبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2025ء)ابوظہبی کے دورے اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید سے ملاقات کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ اور امارات کے دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ امریکہ اور امارات کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

انہوں نے متحدہ عرب امارات کے صدر کی وائٹ ہائوس میں میزبانی کی خواہش کا بھی اظہار کردیا۔دونوں صدور نے یو اے ای کے دارالحکومت ابوظہبی کے قصر الوطن میں ملاقات کی۔ شیخ محمد بن زاید نے خطے میں امن اور استحکام کے حصول کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کے اپنے ملک کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کا ملک اپنے اور امریکہ کے مفاد میں امریکہ کے ساتھ دوستی کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔

(جاری ہے)

شیخ محمد بن زاید نے کہا کہ آپ کے منصب سنبھالنے کے بعد سے ہمارے ممالک کے درمیان تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔شیخ محمد بن زاید نے ابوظہبی کے الوطن محل میں اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کا استقبال کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ان کا ملک اگلے دس سالوں میں امریکہ میں تقریبا 1.

4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ شیخ محمد بن زاید نے کہ امارات اور امریکہ کے درمیان ترقی کے لیے ایک مضبوط شراکت داری ہے۔

اس شراکت داری میں خاص طور پر نئی معیشت، توانائی، جدید ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور صنعت کے شعبوں میں ایک بے مثال اضافہ ہوا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ مصنوعی ذہانت کے منصوبے منفرد ہوں گے۔دورے کے دوران امارات کے سربراہ شیخ محمد بن زاید نے صدر ٹرمپ کو وسام زاید سے نوازا جو متحدہ عرب امارات کا اعلی ترین اعزاز ہے جو دو طرفہ دوستی اور تعاون کو فروغ دینے میں ان کی کوششوں کے اعتراف میں ریاست کے سربراہان کو دیا جاتا ہے۔ یہ اعزاز ٹرمپ کے ابوظبی کے الوطن محل میں سرکاری استقبال کے دوران دیا گیا۔ ابوظہبی میں اپنے دورے کے اختتام کے ساتھ صدر ٹرمپ نے اپنا خلیجی دورہ مکمل کرلیا۔ وہ سب سے پہلے سعودی عرب، پھر قطر اور پھر امارات گئے تھے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے متحدہ عرب امارات کے شیخ محمد بن زاید نے امریکہ کے کے ساتھ نے کہا ہوں گے

پڑھیں:

ٹرمپ کا ٹیرف وار، مودی چین سے تعلقات بہتر بنانے اور براہِ راست پروازوںکیلئے کوشاں

بھارت اور چین جو 2020 کے سرحدی تنازع کے بعد شدید کشیدہ تعلقات کا شکار رہے، اب آہستہ آہستہ معاشی روابط کی بحالی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اس پیش رفت کی ایک بڑی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف کا نفاذ ہے، جس کے ردعمل میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی برکس ممالک کے ساتھ قربت بڑھانے کے ساتھ ساتھ چین کے ساتھ سفارتی گرمجوشی کی راہ پر گامزن ہیں۔

بلوم برگ کے مطابق، چین سے قریبی تعلقات رکھنے والے ذرائع نے بتایا ہے کہ مودی حکومت اگلے ماہ چین کے ساتھ براہِ راست پروازیں بحال کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ یہ پیش رفت ممکنہ طور پر اس وقت سرکاری طور پر اعلان کی جائے گی جب مودی سات برس بعد چین کا دورہ کریں گے اور 31 اگست کو تیانجن میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی سربراہی اجلاس میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔
ٹرمپ کی جانب سے روسی تیل کی خریداری پر بھارتی مصنوعات پر بھاری جرمانہ عائد کیے جانے کے بعد نئی دہلی کو شدید معاشی دباؤ کا سامنا ہے۔ امریکی صدر نے نہ صرف بھارت پر ٹیرف دگنا کر دیا بلکہ بھارتی معیشت کو ’مردہ‘ قرار دے کر تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا کر دی۔
بیجنگ کے تھنک ٹینک “سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن” کے صدر ہنری وانگ کے مطابق، بھارت اور چین اب تعلقات کی بہتری کے “اپ سائیکل” میں داخل ہو چکے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ بطور ترقی پذیر ممالک کے قائدین، دونوں کو باہمی رابطے بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔ وانگ کے مطابق، ٹرمپ کی “ٹیرف وار” نے بھارت کو اپنی اسٹریٹجک خودمختاری کو قائم رکھنے کی اہمیت کا احساس دلایا ہے۔
چین، جو خود بھی امریکی تجارتی جنگ کا نشانہ بن چکا ہے، بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے آمادگی ظاہر کر رہا ہے۔ حال ہی میں چین نے بھارت کے لیے یوریا کی ترسیل پر عائد پابندیوں میں نرمی کی ہے، جو کہ تجارتی بحالی کی طرف ایک مثبت اشارہ ہے۔
ذرائع کے مطابق، بھارتی صنعتکار گوتم اڈانی کا گروپ چین کی معروف الیکٹرک کار ساز کمپنی BYD کے ساتھ شراکت داری کی کوشش کر رہا ہے، تاکہ بھارت میں بیٹریوں کی پیداوار اور ماحول دوست توانائی کی جانب پیش رفت کی جا سکے۔
مودی حکومت نے حال ہی میں برسوں بعد چینی شہریوں کے لیے سیاحتی ویزے بحال کر دیے ہیں، جو کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی ماحول میں بہتری کی علامت ہے۔ چین، امریکہ کے بعد بھارت کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور بھارت کو اپنی صنعتی ترقی کے لیے چینی اجزاء پر انحصار برقرار رکھنا ناگزیر ہے۔
اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط بہتر ہو رہے ہیں، تاہم مکمل اعتماد بحال ہونے میں وقت لگ سکتا ہے۔ دونوں ایشیائی طاقتیں ایک دوسرے کو طویل عرصے سے علاقائی حریف سمجھتی آئی ہیں، اور حال ہی میں چین کی جانب سے بھارت کے فوجی تنازع میں پاکستان کو ہتھیار اور انٹیلیجنس سپورٹ فراہم کرنے کے بعد باہمی شکوک میں مزید اضافہ ہوا۔
نئی دہلی کے مطابق، ٹرمپ کی حالیہ سخت رویے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ بھارت نے ان کے اس دعوے کی تردید کر دی تھی کہ انہوں نے پاکستان کے ساتھ کشیدگی کم کرانے میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ اطلاعات کے مطابق، جون میں مودی اور ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ایک ٹیلیفون کال میں مودی نے براہِ راست ان دعوؤں کو چیلنج کیا، جس کے بعد واشنگٹن کے رویے میں تبدیلی دیکھی گئی۔
مودی برکس کے دیگر بانی ارکان جیسے روس اور برازیل سے بھی تعلقات مضبوط کر رہے ہیں۔ انہوں نے اگست میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کو بھارت کے دورے کی دعوت دی، جو کہ امریکہ سے بڑھتی خفگی کا مظہر ہے۔
اگرچہ امریکہ نے طویل عرصے سے بھارت کو چین کے خلاف توازن قائم رکھنے کے لیے ایک اسٹریٹجک اتحادی تصور کیا، لیکن اب ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کے نتیجے میں بیجنگ اور نئی دہلی مشترکہ مفادات کی بنیاد پر قریب آتے دکھائی دے رہے ہیں۔ چین میں تعینات بھارتی سفیر ژو فیہانگ نے مودی کو ٹیرف کے معاملے پر اخلاقی حمایت کی پیشکش بھی کی ہے، جو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں نئی لچک کی نشاندہی کرتی ہے۔

Post Views: 25

متعلقہ مضامین

  • یوکرین جنگ: پوتن ٹرمپ ملاقات اور یو این کا تنازع کے منصفانہ حل پر زور
  • ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات، یوکرین جنگ ختم کرنے اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • پاکستان اور مائیکرونیشیا میں باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات کا آغاز ہوگیا
  • وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب سے سفارتخانہ کی ناظم الامور کی ملاقات ،پاک-امریکہ تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق
  • پاکستان اورجزیرہ نما ملک مائکرونیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات قائم
  • امریکا میں پاکستان کے جشن آزادی کی تقاریب
  • پاکستان اور مائکرونیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات قائم، نیویارک میں معاہدے پر دستخط
  • جشن آزادی، معرکہ حق کی فتح اور پاک امریکہ تعلقات کی بہتری کے عزم کا دن ہے، رضوان سعید شیخ
  • بھارت کا چین اور روس کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط کرنے کا فیصلہ
  • ٹرمپ کا ٹیرف وار، مودی چین سے تعلقات بہتر بنانے اور براہِ راست پروازوںکیلئے کوشاں