یو اے اِی اور امریکا کے درمیان آرٹیفیشل انٹلیجنس شراکت داری کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اماراتی آرٹیفیشل انٹلیجنس اینڈ ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی کونسل (AIATC) کے چیئرمین شیخ تحنون بن زاید النہیان نے اس شراکت داری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، یہ معاہدہ نہ صرف متحدہ عرب امارات بلکہ پورے خطے کے لیے اہم ہے، متحدہ عرب امارات جدیدیت کا عالمی مرکز بن رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ابوظبی میں متحدہ عرب امارات اور امریکا نے 5 گیگاواٹ صلاحیت کے آرٹیفیشل انٹلیجنس (AI) کیمپس کے پہلے مرحلے کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ منصوبہ "امریکا- امارات آرٹیفیشل انٹلیجنس ایکسیلیریشن پارٹنرشپ" کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ مشرق وسطیٰ کے آخری مرحلے میں متحدہ عرب امارات میں آرٹیفیشل انٹلیجنس سینٹر کی شراکت داری کا آغاز ہوا۔ ابوظبی کے شاہی محل قصر الوطن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اماراتی صدر شیخ محمد بن زاید کی موجودگی میں آرٹیفیشل انٹلیجنس سینٹر قائم کرنے کا اعلان کیا گیا، جس کے لیے امریکا اور اماراتی حکام مسلسل کئی سالوں سے کوششیں کر رہے تھے۔ 5 گیگاواٹ بجلی کی گنجائش ایک بہت بڑی مقدار ہے، جس سے کیمپس کی وسعت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
اس سینٹر میں جدید ترین کمپیوٹرز اور سرورز شامل ہوں گے، جو آرٹیفیشل انٹلیجنس کے پیچیدہ کاموں کے لیے استعمال ہوں گے، سینٹر میں انتہائی بڑے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جاسکے گا۔ ابوظبی کا آرٹیفیشل انٹلیجنس کیمپس نیوکلئیر، شمسی اور گیس توانائی کے ذرائع سے بجلی حاصل کرے گا، تاکہ کاربن کے اخراج کو کم سے کم رکھا جا سکے، اس کا مقصد نہ صرف جدید ٹیکنالوجی کی ترقی ہے بلکہ ماحول دوست طریقوں سے توانائی کا استعمال بھی ہے۔ امریکی سیکرٹری تجارت ہاورڈ ڈبلیو لوٹنک نے کہا کہ یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں تاریخی شراکت داری کا آغاز ہے۔ یہ اعلیٰ درجے کے سیمی کنڈکٹرز اور ڈیٹا سینٹرز میں بڑی سرمایہ کاری کو فروغ دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی کمپنیاں متحدہ عرب امارات میں ڈیٹا سینٹرز کو آپریٹ کریں گی۔ اماراتی آرٹیفیشل انٹلیجنس اینڈ ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی کونسل (AIATC) کے چیئرمین شیخ تحنون بن زاید النہیان نے اس شراکت داری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، یہ معاہدہ نہ صرف متحدہ عرب امارات بلکہ پورے خطے کے لیے اہم ہے، متحدہ عرب امارات جدیدیت کا عالمی مرکز بن رہا ہے۔ اس منصوبے کے تحت اماراتی کمپنی جی 42، امریکی آرٹیفیشل انٹلیجنس شراکت داروں کے ساتھ کام کرے گی۔ یہ شراکت داری خطے میں آرٹیفیشل انٹلیجنس انفراسٹرکچر کو مضبوط کرے گی اور مشرق وسطیٰ کو ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک نئے دور میں داخل کرے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات شراکت داری کا آغاز کے لیے
پڑھیں:
’مریخ پر جینا اور مرنا چاہتا ہوں‘، ایلون مسک مسک کی خواہش
اسپیس ایکس کے بانی اور ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے ایک بار پھر اپنے دیرینہ خواب کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مریخ پر جینا اور مرنا چاہتے ہیں۔
ایلون مسک نے یہ بات اپنی سوشل میڈیا ایپ ’ایکس‘ پر ایک صارف کے پیغام کے جواب میں کہی۔
یہ بھی پڑھیں: دولت کمانے کی دوڑ، ایلون مسک نے نیا ریکارڈ اپنے نام کرلیا
صارف نے سابق امریکی صدر تھیوڈور روزویلٹ کا ایک قول شیئر کیا تھا جس میں امریکی پرچم، انگریزی زبان اور امریکی قوم سے وفاداری پر زور دیا گیا تھا۔
I hold one passport now & forever:
America.
I will live & die here.
Or Mars (part of America).
— Elon Musk (@elonmusk) October 1, 2025
ایلون مسک نے جواب میں لکھا کہ میرے پاس صرف ایک پاسپورٹ ہے اور ہمیشہ امریکا ہی میرا وطن رہے گا۔ میں یہیں جیوں گا اور یہیں مروں گا، یا پھر مریخ پر جو امریکا ہی کا حصہ ہوگا۔
مسک کے اس بیان پر صارفین نے مختلف رائے کا اظہار کیا۔ کچھ نے ان کے عزم کو سراہا، جبکہ بعض نے سوال اٹھایا کہ اگر مریخ کو خود کفیل ہونا ہے تو کیا وہ امریکا سے آزاد نہیں ہونا چاہیے؟
یہ بھی پڑھیں: ’۔۔۔ ہم ہیں تیار چلو‘، ناسا نے چاند پر گاؤں اور مریخ پر قدم جمانے کا وقت بتادیا
یاد رہے کہ اسپیس ایکس مریخ پر بسانے کے منصوبے کے تحت پہلے بغیر انسان کے مشن کی تیاریوں میں مصروف ہے، جس کے بعد وہاں انسانی آبادکاری کی راہ ہموار کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسپیس ایکس امریکہ ایلون مسک ٹیسلا جینا مرنا مریخ ناسا