امارات علاقائی امن پر امریکا کے ساتھ کام کرنے کا خواہشمند ہے، شیخ محمد بن زید النہیان
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
متحدہ عرب امارات صدر شیخ محمد بن زید النہیان کا کہنا ہے کہ ان کی مملکت خطے میں امن اور استحکام کے حصول کے لیے امریکا کے ساتھ کام جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت جنگ بندی: سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا خیر مقدم
جمعرات کو ابوظہبی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران شیخ محمد بن زید النہیان نے امریکی صدر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دونوں دیرینہ سیکیورٹی اتحادیوں (امارات و امریکا) کے درمیان تعلقات میں نمایاں مضبوطی سامنے آئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات جس نے مارچ میں امریکا میں 10 سالہ، 1.
مزید پڑھیے: امریکی صدر ٹرمپ اگلے ماہ سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے
متحدہ عرب امارات اور امریکا نے ایک ٹیکنالوجی فریم ورک کے معاہدے کو حتمی شکل دی جس سے ابوظہبی کو امریکا سے جدید مصنوعی ذہانت کے چپس کی فراہمی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب اور قطر کے دورے کے بعد خلیجی ریاستوں کے دورے کے آخری پڑاؤ متحدہ عرب امارات کے کے دارالحکومت کا دورہ کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرمپ کا دورہ امارات ڈونلڈ ٹرمپ شیخ محمد بن زید النہیانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹرمپ کا دورہ امارات ڈونلڈ ٹرمپ شیخ محمد بن زید النہیان شیخ محمد بن زید النہیان متحدہ عرب امارات امریکی صدر
پڑھیں:
ٹرمپ کی بڑی پیشکش: پیوٹن اور زیلنسکی کو ایک میز پر بٹھانے کا منصوبہ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ سہ فریقی ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات تبھی ممکن ہے جب دونوں فریق اس پر آمادہ ہوں۔
ٹرمپ نے بتایا کہ وہ جمعے کو الاسکا میں پیوٹن کے ساتھ ہونے والے تاریخی سربراہی اجلاس کے فوراً بعد ایک اور میٹنگ کا ارادہ رکھتے ہیں، جس میں زیلنسکی کی شمولیت بھی چاہتے ہیں۔
یہ ملاقات 2021 کے بعد کسی موجودہ امریکی صدر اور روسی صدر کے درمیان پہلی براہِ راست ملاقات ہوگی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرینی صدر کو جمعے کی ملاقات میں باضابطہ طور پر مدعو نہیں کیا گیا، جس سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ٹرمپ اور پیوٹن کوئی ایسا معاہدہ طے کر سکتے ہیں جو یوکرین کے لیے سازگار نہ ہو۔
خیال رہے کہ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ وہ صدر بنتے ہی پہلے دن جنگ ختم کر دیں گے، تاہم اب تک امن معاہدے کی کوششوں میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔