یورینیم کی افزودگی کسی صورت نہیں روکیں گے، کاظم غریب آبادی
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں ایرانی وزارت خارجہ کے قانونی مشیر کا کہنا تھا کہ ہم سے مذاکرات کرنے والے افراد یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی اُن کامیابیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا جو اس نے شہداء کی قربانیوں اور بڑی قیمت کے بدلے حاصل کیں۔ اسلام ٹائمز۔ استنبول میں یورپی ممالک اور ایران کے درمیان مذاکرات کا 5واں سیشن منعقد ہوا۔ یورپی ممالک میں فرانس اور جرمنی شامل تھے۔ یہ مذاکرات ایرانی قونصل خانے کی عمارت میں ہوئے جس میں مذکورہ بالا ممالک کے نائب وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر شریک ہوئے۔ اس سلسلے میں ایرانی وزارت خارجہ کے قانونی و بین الاقوامی امور کے مشیر "کاظم غریب آبادی" نے یورینیم کی افزودگی کے اپنے حق، یورپ کے ساتھ جاری مستقیم اور امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے مذاکرات کرنے والے افراد یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی اُن کامیابیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا جو اس نے شہداء کی قربانیوں اور بڑی قیمت کے بدلے حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ یورینیم کی افزودگی ہماری ریڈ لائن ہے۔ ہم کسی صورت یورینیم کی افزودگی نہیں روکیں گے۔
دوسری جانب گزشتہ روز ایرانی وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے واضح طور پر کہا کہ ایران میں یورینیم افزودہ کرنے والی تنصیبات کو کسی صورت ختم نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جوہری توانائی کے ساتھ ساتھ یورینیم کی افزودگی سمیت ایرانی عوام کے حقوق کا دفاع، ہمارے بنیادی اصولوں میں سے ہے۔ جس پر نہ ہی میڈیا اور اور نہ ہی مذاکرات میں کوئی کمپرومائز کریں گے۔ یہ ایرانی عوام کا حق ہے۔ کوئی طاقت ایرانی عوام کو اس کے حق سے محروم نہیں کر سکتی۔ ممکن ہے کہ ہم ایٹمی پروگرام کے حوالے سے شفافیت اور اعتماد کی فضاء کو ساز گار بنائیں۔ لیکن ہم اس کے اصولوں سے کبھی انحراف نہیں کریں گے۔ ہم نے ماضی میں بھی انحراف نہیں کیا اور نہ ہی اب انحراف کریں گے۔ ہماری پوزیشن واضح ہے۔ جوہری توانائی کے ساتھ افزودگی بھی ایرانی عوام کا حق ہے۔ کوئی بھی اس حق کو ہم سے نہیں چھین سکتا اور نہ ہی ہم اس حق سے پیچھے ہٹیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یورینیم کی افزودگی ایرانی عوام کے ساتھ کہا کہ
پڑھیں:
روس، یوکرین کے درمیان براہ راست مذاکرات کا دور مکمل، جنگ بندی پر کوئی معاہدہ نہ ہو سکا
استنبول میں یوکرین اور روس کے درمیان 3 سال بعد براہ راست مذاکرات ہوئے جو 2گھنٹے تک جاری رہے تاہم مذاکرات میں جنگ بندی پر کوئی معاہدہ نہ ہو سکا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکیہ کی میزبانی میں 2022 کے بعد روس اور یوکرینی حکام کے درمیان پہلی بار براہ راست مذاکرات ہوئے جس میں ترک وزیر خارجہ اور انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ نے بھی شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے ترک وزارت خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات کا یہ دور مکمل ہوگیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان2گھنٹے بات چیت جاری رہی۔
رپورٹ کے مطابق یوکرین 4 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے غیر مشروط جنگ بندی چاہتا ہے جب کہ روس کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ تنازع کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا چاہتا ہے۔
استنبول میں امن مذاکرات کا دور ختم ہونے کے بعد خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے یوکرینی عہدیدار نے کہا کہ آج روس، یوکرین مذاکرات کا مزید کوئی دور طے نہیں لیکن امکان موجود ہے اگر روسی وفد کو ماسکو سے مزید ہدایات ملتی ہیں تو ممکن ہے آج کچھ ہو جائے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں تو روس کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے چاہیے۔
خیال رہے کہ روس یوکرین جنگ میں ہزاروں افراد کی ہلاکت اور اربوں ڈالرز کا انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے۔