اروناچل پردیش سے متعلق رپورٹس پر چین کی حمایت کرتے ہیں، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ چین کی جانب سے اروناچل پردیش پر رپورٹس دیکھی ہیں، ہم چین کی خومختاری اور سالمیت کی حمایت کرتے ہیں۔
صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاک بھارت جھڑپوں میں جوہری تابکاری کے حوالے سے بھارتی رپورٹیں بے بنیاد ہیں، جنگ بندی پر پاک بھارت ڈی جی ایم اوز 10 مئی سے وقتاً فوقتاً رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی صورتحال رہی، بھارت کی جارحیت کی وجہ سے خطے میں امن کی صورتحال میں بگاڑ پیدا ہوئی۔ بھارت کی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے دشمن کی ملٹری تنصیبات کو نشانہ بنایا اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو پروپیگنڈے کے ذریعے جھٹلائی نہیں جا سکتی۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے مسلح افواج نے پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کے لیے جوابی کارروائی کی، پاکستان کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص کا انعقاد کیا گیا۔ ہمارے جواب کے پیچھے محرکات سب کے سامنے واضح تھے، پاکستان نے اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کیا۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان بھارت کے درمیان سیز فائر کا معاہدہ خوش آئند ہے اور بھارت پر زور دیتے ہیں کہ سیز فائر معاہدے پر عمل درآمد برقرار رکھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کا چین اور روس کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط کرنے کا فیصلہ
امریکا کی جانب سے بھارت کی برآمدات پر بھاری محصولات عائد کیے جانے اور دوطرفہ تجارتی تعلقات میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہونے کے بعد، نئی دہلی نے چین اور روس کے ساتھ اپنے سیاسی و اقتصادی روابط کو مزید مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی سفارتی ذرائع کے مطابق یہ پیش رفت نہ صرف تجارتی حکمتِ عملی کا حصہ ہے بلکہ بدلتے عالمی طاقت کے توازن کے تناظر میں بھارت کی خارجہ پالیسی کا اہم قدم بھی ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر 21 اگست کو ماسکو کا دورہ کریں گے، جہاں وہ اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کریں گے۔
روسی وزارتِ خارجہ نے اس دورے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ دوطرفہ ایجنڈے کے اہم نکات، عالمی فورمز پر تعاون، اور علاقائی سکیورٹی کے امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
یہ ملاقات قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے حالیہ ماسکو دورے کے صرف چند دن بعد ہو رہی ہے، جس میں انہوں نے صدر ولادیمیر پیوٹن اور روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو سے خصوصی ملاقات کی تھی۔
ان ملاقاتوں کے فوراً بعد وزیراعظم نریندر مودی اور صدر پیوٹن کے درمیان 8 اگست کو ایک تفصیلی ٹیلیفونک گفتگو بھی ہوئی۔
جے شنکر کا یہ دورہ دسمبر میں متوقع روس-بھارت سالانہ سربراہی اجلاس کی تیاری کا حصہ ہے، جس میں امکان ہے کہ صدر پیوٹن بھارت کا دورہ کریں گے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت چینی وزیر خارجہ وانگ ای کی نئی دہلی آمد کی تیاری کر رہی ہے، اگرچہ اس کا باضابطہ اعلان ابھی نہیں کیا گیا۔ یہ دورہ غالباً جے شنکر کے ماسکو روانہ ہونے سے پہلے ہوگا۔
وانگ ای کے دورے کا مقصد بھارت-چین سرحدی تنازعات پر اعلیٰ سطحی مذاکرات کو جاری رکھنا ہے۔ اس موقع پر وہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور دیگر سینیئر حکام سے ملاقات کریں گے۔
یہ بات چیت اس لیے بھی اہمیت رکھتی ہے کہ یہ "آپریشن سندور" کے تین ماہ بعد ہو رہی ہے، جس کے بارے میں جولائی میں بھارتی ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول آر سنگھ نے الزام لگایا تھا کہ اس جنگ کے دوران چین نے پاکستان کو براہِ راست معلومات فراہم کیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وانگ ای کے مذاکرات ممکنہ طور پر وزیراعظم مودی کے آئندہ دورۂ تیانجن (چین) کی تیاری بھی ہو سکتے ہیں، جہاں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کا اجلاس منعقد ہونا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ چین کے قریبی تعلقات کے باعث بھارت بیجنگ کے ساتھ اپنے تعلقات میں محتاط رویہ اپنائے گا۔
روس اور چین بھارت کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے ساتھ ساتھ دیگر عالمی اور علاقائی قوتوں سے بھی مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ روسی خبر رساں ادارے تاس کے مطابق، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف 15 اگست کو صدر پیوٹن کے ہمراہ الاسکا جائیں گے، جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ایک اہم سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گے۔