پاکستان کا بھارت کی ایٹمی تنصیبات اور مواد کی سیکیورٹی کا جائزہ لینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
بھارتی وزیر دفاع کا غیرذمہ دارانہ بیان، بھارتی جارحیت کیخلاف پاکستان کی مؤثر دفاعی صلاحیت اور مزاحمتی حکمت عملی سے عدم تحفظ کا مظہر ہے، بھارت اپنے جوہری اثاثوں اور تنصیبات کی سیکیورٹی یقینی بنائے
اگر کسی چیز پرآئی اے ای اے اور عالمی برادری کو تشویش ہونی چاہیے تو وہ بھارت میں جوہری اور تابکار مواد کی بارہا چوری اور غیرقانونی اسمگلنگ کے واقعات ہیں، ترجمان دفتر خارجہ کا رد عمل
پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے پاکستان کے جوہری اثاثوں سے متعلق دیے گئے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی ایٹمی ایجنسی اور عالمی برادری سے بھارت میں ایٹمی تنصیبات اور مواد کی سیکیورٹی کا جائزہ لینے کا مطالبہ کردیا۔اپنے ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ غیر ذمہ دارانہ بیان بھارتی قیادت کی پاکستان کی مؤثر دفاعی صلاحیت اور بھارت کی جارحیت کے خلاف مزاحمتی حکمت عملی سے عدم تحفظ کا مظہر ہے ، پاکستان کی روایتی عسکری صلاحیت بھارت کو روکنے کے لیے کافی ہے ۔ترجمان نے کہا کہ بھارت خود ساختہ ’جوہری بلیک میل‘ کے جنون میں مبتلا ہے ، بھارتی وزیر دفاع کے ریمارکس بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے مینڈیٹ اور ذمہ داریوں سے مکمل لاعلمی کا بھی ثبوت ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ اگر کسی چیز پر IAEA اور عالمی برادری کو تشویش ہونی چاہیے تو وہ بھارت میں جوہری اور تابکار مواد کی بارہا چوری اور غیرقانونی اسمگلنگ کے واقعات ہیں۔ترجمان نے کہا کہ گزشتہ سال بھارت کے شہر دہرہ دون میں بھابھا ایٹمی تحقیقاتی مرکزسے چوری شدہ تابکار آلہ رکھنے والے پانچ افراد گرفتار کیے گئے ، اسی سال، ایک گروہ کے قبضے سے انتہائی تابکار اور مہلک مادہ "کالیفورنیئم” برآمد ہوا، جس کی مالیت 10 کروڑ امریکی ڈالر سے زائد تھی۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ سال 2021 میں بھی کالیفورنیئم کی چوری کے تین واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، یہ واقعات بھارت میں جوہری و تابکار مواد کی سیکیورٹی کے ناقص اقدامات اور خطرناک بلیک مارکیٹ کے وجود کی نشاندہی کرتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ جو ریاست جوہری استعمال والے حساس مواد کی غیر قانونی خرید و فروخت میں ملوث ہو سکتی ہے ، پاکستان ان واقعات کی شفاف اور جامع تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے ، اور بھارت پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے جوہری اثاثوں اور تنصیبات کی سیکیورٹی یقینی بنائے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
امریکا نے اصفہان کی ایٹمی تنصیبات پر بنکر بسٹر بم استعمال نہ کرنے کی تصدیق کر دی
امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا نے ایران کے شہر اصفہان میں واقع ایٹمی تنصیبات پر حملے میں بنکر بسٹر بم استعمال نہیں کیے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کیونکہ یہ بم مطلوبہ نتائج دینے کے لیے مؤثر نہیں ہوتے۔
امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین نے سینیٹرز کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اصفہان کی ایٹمی تنصیب میں 60 فیصد افزودہ یورینئیم موجود تھا، لیکن وہاں بنکر بسٹر بم کا استعمال مناسب نہیں سمجھا گیا۔
البتہ رپورٹ کے مطابق فردو اور نطنز کی جوہری تنصیبات پر یہ بم گرائے گئے تھے تاکہ گہرائی میں موجود تنصیبات کو تباہ کیا جا سکے۔
یہ پیش رفت ایران اور امریکا کے درمیان جاری کشیدگی کے تناظر میں ایک اہم انکشاف قرار دی جا رہی ہے۔