اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل  مذاکرات  ہوئے۔وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی سربراہی میں وفد کی ورچوئل  بات چیت ہوئی ، جس میں سیکریٹری خزانہ امداد بوسال اور دیگر سینئر حکام شریک  ہوئے ،ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں آئندہ مالی سال کی بجٹ تجاویز پر بات چیت ہوئی جب کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ آئندہ بجٹ پر بات چیت مئی کے تیسرے ہفتے تک جاری رہے گی۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا  ہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 5 اعشاریہ 5 فیصد لگایا گیا، تاہم صوبائی سرپلس کے لیے ایک ہزار 360 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔صوبائی سرپلس شامل کرکے مجموعی بجٹ خسارے کا تخمینہ کم ہوکر 5 ہزار 862 ارب روپے یا مجموعی قومی پیداوار جی ڈی پی کے 4 اعشاریہ 4 فیصد رہ جائے گا۔ آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی حکومت کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے ہے، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایف بی آرکی ٹیکس آمدنی 15 ہزار 270 ارب اور 3 ہزار 841 ارب روپیکی نان ٹیکس آمدنی کا تخمینہ ہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع نے کہا تھا کہ آئندہ مالی سال وفاقی حکومت کے مجموعی اخراجات کا تخمینہ 17 ہزار 553 ارب روپے لگایا گیا ہے۔اخراجات میں سب زیادہ سود کی ادائیگی کے اخراجات ہوں گے، باقی اخراجات میں دفاع، پنشن، تنخواہیں، ترقیاتی بجٹ، سبسڈیز اور گرانٹس سمیت دیگر خرچے شامل ہیں‘ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ مالیاتی خسارہ 5.

6 فیصد سے کم کر کے 5.1 فیصد تک لانا ہوگا جبکہ حکومت کو 20 کھرب 100 ارب روپے کا بنیادی سرپلس برقرار رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔قرض کا جی ڈی پی تناسب 77.6 فیصد سے کم ہو کر 75.6 فیصد پر لانے کا ہدف ہے۔پی ایس ڈی پی کے بعد سبسڈیز اور گرانٹس کو بھی ماحولیاتی اخراجات سے منسلک کیا جائے گا۔ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کا بجٹ 290 روپے فی ڈالر ریٹ پر بنانے کا تخمینہ لگایا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہوفاقی حکومت کی جانب سے پراپرٹی کی فروخت پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں  اضافے کا امکان ہے۔ جس کے تحت  کیپٹل گین ٹیکس کی شرح کو 15 فیصد سے  بڑھایا جا سکتا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کیپٹل گین ٹیکس کو کارپوریٹ سیکٹر کے لیے عائد انکم ٹیکس کی شرح کے لحاظ سے عائد کیا جا سکتا ہے۔ 

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: آئندہ مالی سال وفاقی حکومت کا تخمینہ ارب روپے ایم ایف کا کہنا کے لیے

پڑھیں:

نئے سال کے پہلے ہی دن عوام پر 312 ارب کے نئے ٹیکس لگا دیے گئے

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 جولائی2025ء)نئے سال کے پہلے ہی دن عوام پر 312 ارب کے نئے ٹیکس لگا دیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے فنانس ایکٹ 2025 کے تحت آج(منگل) سے 389 ارب کے انفورسمنٹ اقدامات اور 312 ارب کے نئے ٹیکس لگ گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق میوچل فنڈ کے ذریعے سرمایہ کاری پر عائد 25 فیصد ٹیکس بڑھ کر 29 فیصد ہو گیا ہے جبکہ سولر پینلز کی فروخت پر 10 فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ کیا گیا ہے بجٹ 26-2025 کے بعد ایف بی آر کو کاروبار کیلئے رجسٹرڈ شناختی کارڈ نمبر کی ٹرانزیکشنز چیک کرنے کا اختیار مل گیا ہے۔

اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) حکام کا کہنا ہے کہ فنانس ایکٹ 2025-26 منگل سے سے باضابطہ طور پر لاگو کردیا گیا ہے۔ فنانس ایکٹ کے تحت کی جانے والی ترامیم اور متعارف کروائی جانے والی نئی شقوں کے تحت انففورسمنٹ بھی بڑھائی جائے گی۔

(جاری ہے)

نئے اقدامات کے تحت ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز میں سرمایہ کاری پر بھی ٹیکس عائد کر دیا ہے جب کہ ای کامرس اور آن لائن کاروبار کرنے والوں کیلئے ایف بی آر رجسٹریشن کرانا لازمی قرار دے دی گئی ہے۔

دوسری جانب حکومت کو پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی شرح 90 روپے تک بڑھانے کی اجازت مل گئی ہے، نئے مالی سال کیساتھ ہی تنخواہوں پر نئی ٹیکس سلیب پر بھی عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کاربن لیوی، سولرپینلز کی درآمد پر 10 فیصد سیلز ٹیکس، ہائی برڈ گاڑیوں کے پرزوں پر 4 فیصد اور زرعی ٹریکٹرز پر15 فیصد ڈیوٹی، آئی ڈراپس سمیت آنکھوں کی ادویات اور گلوکوز پر 10فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کردی ہے۔

تنخواہ دار طبقے کیلئے انکم ٹیکس میں کمی کا بھی اطلاق ہو گیا ہے اور ساتھ ہی 109اداروں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔ ایک لاکھ روپے تک آمدن والے ملازمین کو ایک فیصد انکم ٹیکس دینا ہو گا جب کہ ساڑھے 8 لاکھ روپے سے زائد ماہانہ پینشن پر اب انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ پانچ کروڑ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد اور 70 لاکھ سے مہنگی گاڑی خریدنے کیلئے ایف بی آر سے سرٹیفکیٹ لینا ہوگا۔

اس کے علاوہ سیکڑوں اشیاء کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی،ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی اور کسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں بھی کمی کا اطلاق کردیا گیا ہے جس سے صنعتی خام مال کی درآمد سستی ہوگی اور کاروباری لاگت و پیداواری لاگت میں کمی اور مینفویکچرنگ کو فروغ ملنے کے امکانات ہیں۔ نئے اقدامات کے تحت ٹیکس نیٹ سے باہر شہری اب صرف سادہ اکاوٴنٹ ہی رکھ سکیں گے بینک اکاوٴنٹ سے محدود رقم نکالنے کی اجازت ہوگی۔

سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہ ہونے والے بڑے دکانداروں کے خلاف کارروائی ہوگی، سیلز ٹیکس کے غیررجسٹرڈ افراد کا کاروبار سیل یا پراپرٹی ضبط ہو سکتی ہے۔ پانچ کروڑ سے زائد ٹیکس فراڈ پر کمیٹی کی اجازت سے گرفتاری بھی ہو سکے گی اسی طرح ٹیکس نیٹ سے باہر شہریوں کے سیونگ یا کرنٹ اکاونٹ کھولنے پر پابندی ہوگی وہ اب صرف سادہ بینک اکاونٹ ہی رکھ سکیں گے اور انہیں اکاوٴنٹ سے خاص حد تک ہی رقم نکالنے کی اجازت ہو گی۔

اس کے علاوہ مشترکہ بارڈر مارکیٹ میں فروخت ہونے والی 122 اشیا ء کو بھی تین کیٹگریز میں تقسیم کردیا گیا۔ جن میں پہلی کٹیگری میں شامل اشیا پر 5فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کی گئی ہے اور دوسری کٹیگری پر 10 فیصد اور تیسری پر 20فیصد کسٹمز ڈیوٹی لی جائے گی۔ اسی طرح ٹیکسٹائل سیکٹر کے آلات اور مشنیری کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی زیرو، کینسر ، ہیپاٹائٹس بی کی ادویات اور ویکسینز جبکہ ادویات میں استعمال ہونے والے 380 اقسام کے خام مال کی درآمد پر بھی ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نئے سال کے پہلے ہی دن عوام پر 312 ارب کے نئے ٹیکس لگا دیے گئے
  • 312 ارب روپے کے نئے ٹزکس اور سخت اقدامات:نئے مالی سال میں اور کیا بدلے گا؟
  • اب ہر شہری کا ٹیکس فائلر ہونا ضروری ہے: مشیر وزیر خزانہ خرم شہزاد
  • عوام پر بھاری ٹیکسوں کے بوجھ کے باوجود ٹیکس ہدف حاصل نہ ہوا
  • ایران سے نہ بات ہو رہی ہے نہ کوئی پیشکش کی ہے؛ ٹرمپ
  • ٹیکس شارٹ فال ہوشربا 1400 ارب روپے سے تجاوز کر گیا
  • جون میں مہنگائی کی شرح 3سے 4فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے، وزارت خزانہ
  • جون میں مہنگائی کی شرح 3 سے 4 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے.وفاقی وزارت خزانہ
  • جون میں مہنگائی کی شرح 3 سے 4 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے: وزارت خزانہ
  • ترسیلات زر میں تاریخی اضافہ، سرمایہ کاری میں کمی: وزارتِ خزانہ کی ماہانہ معاشی رپورٹ