وزیرخزانہ کے آئی ایم ایف سے مذاکرات : بجٹ خسارہ 7ہرازارب ‘ آمدن 19ہزار ارب روپے سے زائد کا تخمینہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل مذاکرات ہوئے۔وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی سربراہی میں وفد کی ورچوئل بات چیت ہوئی ، جس میں سیکریٹری خزانہ امداد بوسال اور دیگر سینئر حکام شریک ہوئے ،ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں آئندہ مالی سال کی بجٹ تجاویز پر بات چیت ہوئی جب کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ آئندہ بجٹ پر بات چیت مئی کے تیسرے ہفتے تک جاری رہے گی۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 5 اعشاریہ 5 فیصد لگایا گیا، تاہم صوبائی سرپلس کے لیے ایک ہزار 360 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔صوبائی سرپلس شامل کرکے مجموعی بجٹ خسارے کا تخمینہ کم ہوکر 5 ہزار 862 ارب روپے یا مجموعی قومی پیداوار جی ڈی پی کے 4 اعشاریہ 4 فیصد رہ جائے گا۔ آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی حکومت کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے ہے، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایف بی آرکی ٹیکس آمدنی 15 ہزار 270 ارب اور 3 ہزار 841 ارب روپیکی نان ٹیکس آمدنی کا تخمینہ ہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع نے کہا تھا کہ آئندہ مالی سال وفاقی حکومت کے مجموعی اخراجات کا تخمینہ 17 ہزار 553 ارب روپے لگایا گیا ہے۔اخراجات میں سب زیادہ سود کی ادائیگی کے اخراجات ہوں گے، باقی اخراجات میں دفاع، پنشن، تنخواہیں، ترقیاتی بجٹ، سبسڈیز اور گرانٹس سمیت دیگر خرچے شامل ہیں‘ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ مالیاتی خسارہ 5.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: آئندہ مالی سال وفاقی حکومت کا تخمینہ ارب روپے ایم ایف کا کہنا کے لیے
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی حکومت نے جون سے ستمبر 2025 کے دوران آنے والے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع تفصیلات جاری کر دی ہیں، قومی معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے، جب کہ جی ڈی پی اور زرعی شرحِ نمو میں نمایاں کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سرکاری دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ میں 0.3 سے 0.7 فیصد تک کمی کا امکان ہے، جس کے بعد مجموعی شرح نمو 4.2 فیصد سے گھٹ کر 3.5 فیصد تک آنے کا خدشہ ہے۔
حکومت کے مطابق اس سال آنے والے سیلاب نے مہنگائی پر بھی براہِ راست اثر ڈالا، اور اگست سے اکتوبر تک مہنگائی کی شرح میں 2.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں نقصان کا تخمینہ 430 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ زرعی شرح نمو کے 4.5 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد رہ جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ فصلوں کی پیداوار میں کمی کے باعث درآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ مزید بڑھنے کا خدشہ بھی سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بارشوں اور سیلاب نے انفراسٹرکچر کو 307 ارب روپے کا نقصان پہنچایا، جب کہ تباہ شدہ مواصلاتی نظام کے باعث 187 ارب 80 کروڑ روپے کا اضافی مالی بوجھ پڑا۔
حکومتی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مجموعی قومی پیداوار میں کمی، رسد کے مسائل اور سپلائی چین کی رکاوٹیں آئندہ مہینوں میں مہنگائی کے دباؤ کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔ حکومت کے مطابق معاشی بحالی کے لیے ہنگامی اقدامات اور جامع حکمتِ عملی ناگزیر ہو چکی ہے۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان