Juraat:
2025-10-04@20:14:00 GMT

سرکاری اداروں کو 6 کھرب کا خسارہ، حکومت کے ہوش اڑ گئے

اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT

سرکاری اداروں کو 6 کھرب کا خسارہ، حکومت کے ہوش اڑ گئے

تقریباً چھ کھرب روپے کے نقصان نے حکومت کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیاہے،وفاقی وزیر خزانہ کا انکشاف
سندھ حکومت کی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پالیسی مؤثر قرار ،سینیٹ میں محمد اورنگزیب کی توجہ دلاؤ نوٹس پر گفتگو

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے انکشاف کیا ہے کہ سرکاری ملکیتی اداروں (ایس او ایز) کو ہونے والے تقریباً چھ کھرب روپے کے نقصان نے حکومت کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔منگل کو سینیٹ کے اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال 25-2024 کی پہلی ششماہی میں سرکاری اداروں کو 5۔89 کھرب روپے کا نقصان ہوا ہے، جو انتہائی تشویش ناک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال آٹھ سرکاری اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔یہ توجہ دلاؤ نوٹس بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے پیش کیا تھا، تاہم ان کی غیر حاضری میں پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے یہ معاملہ ایوان میں اٹھایا۔وزیر خزانہ کے مطابق گزشتہ سال سرکاری اداروں کی آمدن 12 کھرب روپے ریکارڈ کی گئی تھی، لیکن اس کا تقریباً نصف حصہ نقصانات کی نذر ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اخراجات کم کرنے کے لیے حکومت مختلف اقدامات کر رہی ہے جن میں پنشن اصلاحات بھی شامل ہیں۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ 24 سرکاری اداروں کو نجکاری کے لیے حتمی شکل دی جا چکی ہے، یہ ادارے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری سے منظور ہو کر نجکاری کمیشن کو بھیجے گئے ہیں۔وزیر خزانہ کے مطابق ان اداروں میں سے آٹھ کی نجکاری اس سال مکمل ہوگی جبکہ باقی کی بعد میں جائے گی۔انہوں نے سندھ حکومت کی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پالیسی کو مؤثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایس او ایز کے بورڈز میں نجی شعبے کے چیٔرمین تعینات کیے جا رہے ہیں تاکہ انتظامی امور میں بہتری لائی جا سکے۔وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ تین ڈسکوز (بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں) کی نجکاری کا عمل جاری ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔محمد اورنگزیب کے مطابق کابینہ کمیٹیاں، جن میں ایس او ایز اور رائٹ سائزنگ شامل ہیں، 43 وزارتوں اور 400 سرکاری محکموں میں نجکاری کے عمل پر کام کر رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: محمد اورنگزیب سرکاری اداروں کھرب روپے کہا کہ

پڑھیں:

حکومت کا چینی کی مزید درآمد روکنے کا فیصلہ

حکومت نے چینی کی مزید درآمد روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
 سرکاری حکام کے مطابق وزارت قومی غذائی تحفظ میں شوگر اسٹاکس کاجائزہ لیا گیا جس کے دوران چینی کی مزید درآمدات روکنے کا فیصلہ کیا گیا۔
 سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے ذریعے مزید چینی درآمد نہیں کی جائےگی۔ ملک میں شوگر کے وافر ذخائر دستیاب ہیں، مزید درآمد کی ضرورت نہیں ہے۔
 سرکاری حکام کے مطابق چینی کی درآمد 3 لاکھ میٹرک ٹن کےموجودہ معاہدوں تک محدود رہے گی۔
 سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ 3 لاکھ میٹرک ٹن چینی کے آرڈرز پہلے ہی دیے جا چکے ہیں۔ ٹی سی پی کو مزید چینی درآمد نہ کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
  یاد رہے کہ حکومت نے اس سے پہلے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پنشن میں بڑی تبدیلی، وزارت خزانہ نے نئے شراکتی قواعد نافذ کر دیے
  • صوبائی حکومت سرکاری ملازمین کو الجھا رہی ہے، ریحان راجپوت
  • مشیرِ خزانہ کے پی مزمل اسلم کا وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کے بیان پر ردِعمل
  • ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی میں اضافہ پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں، وزیر خزانہ
  • حکومت کا چینی کی مزید درآمد روکنے کا فیصلہ
  • خیبر پختونخوا کابینہ نے سرکاری اسکول اور کالجز کی نجکاری کی منظوری دے دی
  • سیلاب سے نقصانات، فی الحال عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
  • خیبرپختونخوا کابینہ نے سرکاری اسکول اور کالجز کی نجکاری کی منظوری دے دی
  • ارب پتی ایلون مسک دنیا کے پہلے کھرب پتی بننے سے کتنا دور ہیں؟
  • اگلے مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا،وزارت خزانہ