مخصوص نشستوں کے کیس میں سنی اتحاد کونسل نے تین متفرق درخواستیں دائر کردیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں سنی اتحاد کونسل نے تین متفرق درخواستیں دائر کردیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق متفرق درخواستیں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے حامد خان ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی ہیں جس میں بینچ پر اعتراض، کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواستیں شامل ہیں جب کہ چھبیسویں ترمیم کیس کا فیصلہ مخصوص نشستوں کے کیس سے پہلے کرنے کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے۔
یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ طے شدہ اصول ہے کہ نظرثانی وہی بینچ سنتا ہے جس نے فیصلہ کیا ہو، نظرثانی میں ججز کی دستیابی کے باوجود نیا بینچ تشکیل نہیں دیا جاسکتا، مخصوص نشستوں کا کیس سننے والا بینچ سپریم کورٹ رولز کے خلاف تشکیل دیا گیا، نیا بینچ بننے سے نظرثانی اور اپیل میں فرق ختم کر دیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بینچ میں شامل دو ارکان کو نکالنا بھی سمجھ سے بالاتر ہے، 13 رکنی بینچ کے فیصلے پر نظرثانی گیارہ ججز کیسے سن سکتے ہیں؟ آئینی بنچ کی تشکیل چھبیسویں ترمیم کے نتیجے میں ہوئی، چھبیسویں ترمیم کے خلاف مقدمات زیر التواء ہیں، چھبیسویں ترمیم کی آئینی حیثیت کا تعین ہونے تک نظرثانی پر سماعت ملتوی کی جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ اہم ترین کیس ہے اس کی عدالتی کارروائی براہ راست نشر کی جائے، نظرثانی کیس پر سماعت کیلئے مخصوص نشستوں کے کیس کا اصل بنچ تشکیل دیا جائے، چھبیسویں ترمیم اور آئینی بینچ کی قانونی حیثیت کا تعین ہونے تک سماعت ملتوی کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں کے کیس چھبیسویں ترمیم
پڑھیں:
مخصوص نشستیں کیس،پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کا 12ججز کے دستخط کیساتھ کورٹ آرڈر جاری کرنیکی استدعا
مخصوص نشستیں کیس،پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کا 12ججز کے دستخط کیساتھ کورٹ آرڈر جاری کرنیکی استدعا WhatsAppFacebookTwitter 0 30 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)مخصوص نشستوں کی نظرثانی کیس کا فیصلہ، سنی اتحاد کونسل نے بارہ ججز کے دستخط کے ساتھ آرڈر آف دا کورٹ جاری کرنے کی استدعا کر دی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 6 مئی کے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ حتمی فیصلے پر اختلاف کرنے والے ججز کی رائے شامل کی جائے گی۔جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کے دستخط 27 جون کے مختصر فیصلے میں موجود نہیں، یہ معاملہ بنیادی حقوق اور مفاد عامہ کا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بارہ ججز کے دستخط کے ساتھ جاری فیصلہ زیادہ موثر تصور ہوگا۔
جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کے دستخط کے ساتھ آڈر آف دا کورٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیا جائے۔درخواست سنی اتحاد کونسل کی جانب سے ایڈووکیٹ حامد خان نے دائر کی ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا جس میں مخصوص نشستیں نظرثانی کیس کے مختصر فیصلے کا 12 ججز کا دستخط شدہ آرڈر آف دی کورٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔پی ٹی آئی نے سلمان اکرم راجہ کے ذریعے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا، جس میں کہا گیا کہ 27 جون کو سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں نظر ثانی کیس کا مختصر فیصلہ دیا، مختصر فیصلے کے آرڈر آف دی کورٹ میں صرف 10 ججز کے دستخط شامل ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ جسٹس صلاح الدین پنہور کے بینچ سے علیحدہ ہونے کے بعد 12 ججز کے دستخط ہونا لازم ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے الگ رائے دی جبکہ جسٹس مظہر اور جسٹس حسن اظہر کی رائے بھی الگ ہے۔پاکستان تحریک انصاف نے خط میں مطالبہ کیا کہ تمام جج صاحبان کے الگ الگ فیصلوں کی مصدقہ نقول فراہم کی جائیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحکومت کا عوام کو ریلیف، بجلی بلوں سے الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ حکومت کا عوام کو ریلیف، بجلی بلوں سے الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ اسٹیٹ بینک اور اس کے ذیلی ادارہ بینکنگ سروسز کارپوریشن عدالتوں کے فیصلوں پر عمل درآمد کرنے کے بجائے توہین عدالت کے مرتکب ہو... صدر آصف زرداری نے آئندہ مالی سال کے فنانس بل کی منظوری دیدی، بجٹ کا اطلاق آج رات 12بجے سے ہو گا سپریم کورٹ نے ویڈیو لنک کی سہولت میں دور دراز علاقوں تک توسیع دیدی سی ڈی اے ، بقایاجات کی بروقت وصولی کیلئے ون ونڈو فیسلٹیشن سینٹر میں بہترین انتظامات ،شہریوں کی تعریف پاکستان کا سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم، بھارت سے فوری عملدرآمد کا مطالبہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم