احسن اقبال—فائل فوٹو

وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیرِ صدارت ہونے والے سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کے اجلاس میں سیلاب و موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی قومی حکمتِ عملی کی منظوری دے دی گئی۔

اعلامیے کے مطابق سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی نے 10 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی ہے، سی ڈی ڈبلیو پی نے 15.

9 ارب روپے کے 5 منصوبے منظور کر لیے۔

127.1 ارب روپے کے 5 بڑے منصوبے ایکنک کو ارسال کر دیے گئے، تعلیم، ماحولیات، آئی ٹی، ٹرانسپورٹ سمیت مختلف شعبوں کے منصوبے زیرِ غور آئے، اجلاس میں نیشنل یونیورسٹی اسلام آباد کے اکیڈمک بلاکس کی تعمیر کی منظوری بھی دے دی گئی۔

اعلامیے کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے انفرا اسٹرکچر کو جدید بنانے کا منصوبہ ایکنک کو بھیج دیا گیا ہے، پنجاب لیپ ٹاپ اسکیم کا ترمیم شدہ 27 ارب روپے لاگت کا منصوبہ بھی ایکنک کو ارسال کیا گیا ہے، اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کے آئی ٹی ریسرچ سینٹر کے قیام کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کی منظوری

پڑھیں:

ماحولیاتی تباہیوں سے بے گھر بچے ڈپریشن کا شکار ہوئے، ماہرین

لاہور:

عائشہ کی عمر صرف 14 برس ہے مگر اس کی آنکھوں نے اتنا سیلاب اور آلودگی دیکھی ہے کہ زندگی کے رنگ ماند پڑ چکے ہیں، وہ لاہور میں اپنے گھر کی چھت پر کھڑی آسمان دیکھتی ہے تو اسے سورج نہیں، صرف زرد دھند دکھائی دیتی ہے،سانس لینا مشکل ہے۔ 

عائشہ اُن لاکھوں پاکستانی بچوں میں سے ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے اولین اور سب سے کمزور متاثرین ہیں، عائشہ کے گھر کی طرح اسکول بھی حالیہ سیلاب میں تباہ ہو چکا۔

اسے ڈر ہے کہ اسموگ کے موسم میں کلاسیں پھر بند نہ ہو جائیں،کلینیکل سائیکالوجسٹ فاطمہ طاہرکہتی ہیں، ماحولیاتی تباہیوں کے باعث بے گھر ہونے والے بچوں کی نفسیات شدید متاثر ہوئی۔

سیلاب اور اسموگ سے متاثرہ علاقوں میں بے چینی، ڈپریشن اور صدمے کے بعد کے ذہنی دبائو، پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا، تقریباً نصف متاثرہ بچے نیند، توجہ اور اعتماد کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ 

پاکستان کا موسم اب ایک بحران بن چکا ہے،درجہ حرارت کے نئے ریکارڈ، سیلاب کی غیر معمولی شدت اور اسموگ کے طویل موسم نے بچوں کی فطری معصومیت کو متاثر کیا۔

قومی اور صوبائی سطح پر بننے والی بیشتر موسمیاتی پالیسیاں اب بھی توانائی، زراعت اور انفراسٹرکچر تک محدود ہیں،ان میں بچوں کا کوئی ذکر نہیں۔

حیران کن بات یہ ہے کہ چائلڈپروٹیکشن بیورو اینڈویلفیئر بیورو کا ماحولیاتی تبدیلیوں سے بچوں کو محفوظ رکھنے کے حوالے سے کوئی کردار نظر نہیں آتاہے۔

سرچ فار جسٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر افتخار مبارک کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومتوں کو فوری طور پر بچوں پر مرکوز موسمیاتی ایکشن پلان بنانے چاہییں، ہمیں بیانات نہیں، نتائج درکار ہیں۔

سماجی کارکن راشدہ قریشی کے مطابق موسمیاتی تبدیلی نہ صرف جسمانی بلکہ سماجی خطرات بھی بڑھا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے مستقبل کو خطرات! نئی رپورٹ میں سنگین موسمی بحرانوں کی پیشگوئی
  • ماحولیاتی تباہیوں سے بے گھر بچے ڈپریشن کا شکار ہوئے، ماہرین
  • وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
  • بڑھتی ہوئی معاشی بے یقینی حکومتی ناکامی کا واضح ثبوت ہے، علامہ باقر زیدی
  • ٹرائی سیریز میں قومی کرکٹ ٹیم کی حکمت عملی کیا ہوگی؟ سلمان علی آغا نے بتا دیا
  • دہشت گردی کی حالیہ لہر …نمٹنے کیلئے قومی وحدت ناگزیر ہے !!
  • مچل اسٹارک کا انگلش ’’بیزبال‘‘ حکمت عملی میں تبدیلی کا بڑا دعویٰ
  • پنجاب میں سیلاب اور اسموگ سے متاثرہ معصوم بچی عائشہ کی کہانی
  • دہشت گردی کی حالیہ لہر ...نمٹنے کیلئے قومی وحدت ناگزیر ہے !!
  • بیروزگاروں کی سنی گئی :ملک بھر میں ہزاروں سرکاری نوکریاں