سی ڈی ڈبلیو پی نے دس ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے دس ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی ہے جن میں 15.9 ارب روپے کی مجموعی لاگت کے پانچ منصوبے شامل ہیں۔سی ڈی ڈبلیو پی، جس کا اجلاس جمعہ کو اسلام آباد میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی صدارت میں ہوا، نے پانچ دیگر منصوبوں کی سفارش کی، جن کی مالیت تقریباً 127.1 بلین روپے ہے، حتمی غور و خوض اور منظوری کے لیے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کو بھجوا دی گئی۔
سی ڈی ڈبلیو پی کی سطح پر منظور کیے گئے منصوبوں میں نیشنل یونیورسٹی آف پاکستان، اسلام آباد کے 1.
سی ڈی ڈبلیو پی کی جانب سے منظوری پانے والے دیگر منصوبوں میں آئی ٹی انڈسٹریل انوویشن، ریسرچ سنٹر اور اسٹرینتھننگ آف اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور، 2.4 بلین روپے سے زائد کی لاگت سے آئی ٹی انڈسٹری لینڈ سکیپ کی اصلاح، 7.4 بلین روپے سے زائد کی لاگت سے میر واعظ مولوی محمد فاروق شہید میڈیکل کالج کا قیام اور مظفرآباد میڈیکل کالج کا قیام 4 ارب روپے مالیت کا ہے۔ روپے
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: سی ڈی ڈبلیو پی بلین روپے
پڑھیں:
کے پی، مقامی حکومتوں کے 20 سالہ آڈٹ ریکارڈ میں 350 ارب سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن ) خیبرپختونخوا کی مقامی حکومتوں کے سال 20 سالہ آڈٹ ریکارڈ میں اربوں روپے کی سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں سال 2002 سے سال 2024 تک آنے والے بلدیاتی ادوار کے آڈٹ ریکارڈ میں 354 ارب 12 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد کی سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے جو تاحال حل طلب ہیں۔
آڈیٹر جنرل کے دفتر کی جانب سے اب تک صرف 3 ارب 23 کروڑ 20 لاکھ روپے کی معمولی ریکوری کی جا سکی ہے تاہم 350 ارب ریکورنہیں ہوسکے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 14-2013 میں 7 ارب 50 کروڑ ، 16-2015 میں 7 ارب 5 کروڑ 20کروڑ کی بےضا بطگیاں سامنے آئیں۔
پاکستان میں امراضِ قلب کی وجہ سے سالانہ کتنی جانیں جا رہی ہیں۔۔؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں
آڈٹ افسران نے کہا کہ حکومت نے احتساب کے نظام میں اصلاحات نہ کیں تو یہ آڈٹ اعتراضات اسی طرح بڑھتے رہیں گے جب کہ محکمہ بلدیات کا کہنا ہے کہ انہیں کوئی آڈٹ رپورٹ نہیں ملی۔ ان بے ضابطگیوں کے برقرار رہنے کی بڑی وجہ کوئی مؤثر، فعال اور مؤثر نظام کی عدم موجودگی ہے جو ان آڈٹ اعتراضات کو باضابطہ طور پر نمٹا سکے۔
ماہرین کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت نہ تو تحصیل اکاؤنٹس کمیٹیوں کو فعال کر سکی اور نہ ہی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو مقامی حکومتوں کے مالی معاملات پر اختیار دینے کے لیے کوئی سنجیدہ قانون سازی کی۔
100ملین ڈالرکا ڈوبنا انڈیاکاپروپیگنڈا
2019 کے ترمیمی ایکٹ میں واضح طور پر تحصیل اکاؤنٹس کمیٹی کے قیام اور اسے آڈٹ رپورٹس، بجٹ اور مالیاتی گوشواروں کی جانچ کے اختیارات دینے کا ذکر کیا گیا تھا تاہم یہ کمیٹیاں آج تک قائم نہیں ہو سکیں۔
مزید :