کوہستان کرپشن اسکینڈل، نامزد ملزمان کے اثاثے منجمد کرنے کیلئے درخواست
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
احتساب عدالت میں دائر درخواست میں نیب پراسیکیوٹرحبیب اللہ بیگ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ نیب اس وقت کوہستان اسکینڈل کی انکوائری کر رہی ہے اور ملزمان کے نام پر بہت سے اثاثے نکل آئے ہیں جس میں گاڑیاں بنگلے اور دکانیں وغیرہ شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں کوہستان کرپشن اسکینڈل میں نامزد ملزمان کے اثاثے منجمد کرنے کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) قومی احتساب بیورو (نیب) کے احکامات کی توثیق کے لیے احتساب عدالت میں درخواست دائر کر دی گئی۔ احتساب عدالت میں دائر درخواست میں نیب پراسیکیوٹرحبیب اللہ بیگ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ نیب اس وقت کوہستان اسکینڈل کی انکوائری کر رہی ہے اور ملزمان کے نام پر بہت سے اثاثے نکل آئے ہیں جس میں گاڑیاں بنگلے اور دکانیں وغیرہ شامل ہیں۔ درخواست میں کہا گیا کہ ڈی جی نیب نے اس ضمن میں باقاعدہ طور پر ان ملزمان کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
احتساب عدالت کے جج رجب علی نے نیب کی جانب سے دائر مختلف درخواستوں پر سماعت کی اور نیب پراسیکیوٹر حبیب اللہ بیگ نے عدالت کو بتایا کہ اس وقت اسکینڈل سے متعلق تحقیقات جاری ہے اور نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو جو معلومات ابھی تک ملی ہیں، ان میں ملزمان کے اثاثوں کی فہرست عدالت میں جمع کی گئی ہے اور ڈی جی نے اس ضمن میں باقاعدہ طور پر اس حوالے سے ان اثاثے منجمد کرنے کا حکم پہلے ہی جاری کردیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: احتساب عدالت عدالت میں ملزمان کے ہے اور
پڑھیں:
پشاور: 36 ارب روپے کرپشن اسکینڈل، تحقیقات کیلئے پی اے سی کا اجلاس طلب
— فائل فوٹوخیبر پختونخوا کے سب سے بڑے اسکینڈل، 36 ارب روپے کی مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات کےلیے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔
پشاور میں ہونے والے اجلاس کی صدارت اسپیکر کے پی اسمبلی بابر سلیم سواتی کر رہے تھے۔
اسپیکر صوبائی اسمبلی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی تاریخ کا پہلا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، صرف ایک محکمے میں تقریباً 40 ارب روپے کی بدعنوانی ہوئی ہے۔
پشاورخیبر پختونخوا کے سرکاری بینک اکاؤنٹس سے...
ان کا کہنا ہے کہ یہ پہلا اسکینڈل ہے جس میں کوئی سیاسی شخصیت ملوث نہیں بلکہ اسکینڈل میں اکاؤنٹنٹ جنرل آفس، محکمہ خزانہ اور سی اینڈ ڈبلیو ملوث پائے گئے ہیں۔
اسپیکر صوبائی اسمبلی کا یہ بھی کہنا ہے کہ بدعنوانی کے کیس میں نیب کی کارکردگی سب سے اچھی ہے، توقع ہے کہ بدعنوانی کیس میں 99 فیصد ری کوری ہوگی۔
اجلاس میں مشیرِ خزانہ مزمل اسلم، مشیرِ انسدادِ بدعنوانی مصدق عباسی اور وزیر بلدیات اکبر ایوب نے شرکت کی۔
اس کے علاوہ رکنِ اسمبلی احمد کنڈی، مشتاق غنی اور متعلقہ سرکاری افسران نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔