عافیہ صدیقی کیس تحریک بن چکی، پٹیشن ختم کرنے سے مسئلہ ختم نہیں ہوگا: اسلام آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجازاسحاق خان کی عدالت نے امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جانب سے درخواست میں ترمیم کی استدعا منظور کرتے ہوئے وکیل عمران شفیق کو ایک ہفتہ میں ترمیم شدہ پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت کردی۔گزشتہ روز سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار عمران شفیق اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے علاوہ عدالتی معاون زینب جنجوعہ عدالت بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے استفسار کیاکہ حکومت کیوں اس درخواست کو نمٹانا چاہتی ہے‘ اس میں حکومت کا کیا فائدہ ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ہم اس کیس میں جس حد جو کچھ کر سکتے تھے کر چکے ہیں۔ جسٹس سردار اعجازاسحاق خان نے کہاکہ یہ لمبی جہدوجہد والا کام ہے، عافیہ صدیقی کیس اب ایک تحریک بن چکی ہے،اس پٹیشن کو ختم کرنے سے مسئلہ ختم نہیں ہوگا نہ حل ہوگا۔اس کیس میں جو جو اقدامات حکومت کے تھے وہ اس عدالت نے کیے، عدالتی حکم کی وجہ سے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو امریکہ کا ویزا ملا‘عدالتی حکم کی وجہ سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معافی کی پٹیشن میں وزیراعظم نے خط لکھا‘عدالت کی مداخلت کے بعد ہی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی انکی بہن عافیہ صدیقی سے ملاقات ممکن ہو سکی‘عدالت کے حکم پر پاکستانی وفد امریکہ گیا اور عافیہ صدیقی سے ملاقات بھی ہوئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عافیہ صدیقی کی
پڑھیں:
عافیہ صدیقی کیس؛ وفاقی حکومت کا امریکی عدالت میں معاون اور فریق بننے سے انکار
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے امریکی عدالت میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں عدالتی معاونت فراہم کرنے اور فریق بننے سے انکار کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار وکیل عمران شفیق جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر حکام بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے حکومت سے امریکا میں کیس کا فریق نہ بننے کی وجوہات بھی طلب کر لیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے امریکا میں کیس میں فریق نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کس وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا اور وجوہات کیا ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے یہی فیصلہ کیا گیا ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ حکومت یا اٹارنی جنرل کوئی بھی فیصلہ کرتے ہیں تو اس کی وجوہات ہوتی ہیں، بغیر وجوہات کے کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا ہے اور یہ آئینی عدالت ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی عدالت آکر کہہ دے فیصلہ کیا ہے اور وجوہات نہ بتائے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر وجوہات سے متعلق عدالت کو آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت جمعہ 4 جولائی تک ملتوی کر دی۔