میدان جنگ سے سفارتی محاذ، شہباز اور عاصم نے کس طرح بھارت کو مات دی
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وزیر اعظم شہباز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر پاکستان کی دو فاتح شخصیات بن کر ابھرے ہیں، جنہوں نے بھارت کیخلاف حالیہ جنگ کے دوران غیر معمولی اتحاد اور قائدانہ صلاحیتوں کا اظہار کیا۔ اس معاملے سے واقف ذرائع نے دی نیوز کے ساتھ بات چیت میں تصدیق کی ہے کہ وزیر اعظم اور آرمی چیف بحران کے دنوں میں مسلسل رابطے میں رہے اور ہر بڑے فیصلے کو پالیسی بنانے سے لے کر اس کے بروقت نفاذ تک دونوں میں ہم آہنگی رہی۔ فوجی، سفارتی اور سیاسی محاذوں پر دونوں کی پارٹنرشپ واضح نظر آئی۔ اقتدار کے ایوانوں میں جو کچھ ہو رہا تھا اس کے گواہ ایک اہم ذریعے نے بتایا کہ دونوں شخصیات کے درمیان ہم آہنگی اور اعتماد پر مبنی تعلقات تھے، دونوں نے باہمی افہام و تفہیم، ایک دوسرے کے کردار اور اپنے ذمہ طے شدہ ذمہ داریوں کا احترام کیا اور اتفاق رائے کے ساتھ آگے بڑھے، یہی وجہ تھی کہ پاکستان کیلئے نتائج شاندار رہے۔ ذریعے نے بتایا کہ ہم آہنگی کا عالم یہ تھا کہ ہمہ وقت (ہفتے کے 7؍ دن 24 گھنٹے) باہمی سطح پر معلومات کا تبادلہ ہو رہا تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں شخصیات اور ان کی ٹیموں کے درمیان وسیع ترین مشاورت کا سلسلہ جاری تھا۔
انصار عباسی
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان اور بھارت کا سفارتی ذرائع سے جیلوں میں موجود قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
ا سلام آ باد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان اور بھارت نے سفارتی ذرائع سے ایک دوسرے کی تحویل میں موجود قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت سے تمام پاکستانی قیدیوں کے لیے خصوصی قونصلر رسائی کے ساتھ ان کی رہائی اور وطن واپسی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ فہرستوں کا تبادلہ قونصلر رسائی کے معاہدے 2008 کی تعمیل میں کیا گیا ہے، معاہدے کے تحت ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستیں شیئر کرتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق حکومت پاکستان نے 246 بھارتی قیدیوں کی فہرست ہائی کمیشن اسلام آباد کے نمائندے کے حوالے کی، جن میں 53 سویلین قیدی اور 193 ماہی گیر شامل ہیں۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت نے 463 پاکستانی قیدیوں کی فہرست پاکستان کے ہائی کمیشن، نئی دہلی کے ایک سفارت کار کے ساتھ شیئر کی ہے، جن میں 382 سویلین قیدی اور 81 ماہی گیر شامل ہیں،
حکومت پاکستان نے ان تمام پاکستانی قیدیوں اور ماہی گیروں کی فوری رہائی اور وطن واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔
مستونگ: فتنۃ الہندوستان کا مرکزی بازار پر حملہ، لڑکا جاں بحق، 7 زخمی، جوابی کارروائی میں 2 دہشتگرد ہلاک
مزید :