بھارت کا پاکستان کو پانی سے محروم کرنے کا مذموم منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) ایک تشویشناک پیشرفت میں بھارت نے دریائے چناب کو بیاس اور راوی دریاﺅں سے ملانے کے منصوبے پر کام تیز کر دیا ہے تاکہ پاکستان کو پانی سے محروم کرنے کا اپنا مذموم منصوبہ مکمل کر سکے۔
نجی ٹی وی جیونیو ز کے مطابق پاکستان کے معروف ماہر آبی وسائل انجینئر ارشد ایچ عباسی نے اپنی تازہ رپورٹ میں دریائے چناب کے مستقبل کے حوالے سے ایک سنگین انتباہ جاری کیا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی حکومت کی فوری توجہ اس امر کی جانب مبذول کرائی ہے کہ بھارت دریائے چناب کو بیاس سے جوڑنے کے لئے جسپہ ڈیم کے ذریعے کام کر رہا ہے۔ اس منصوبے کے لئے بھارت کے 2011–2012 کے بجٹ میں فنڈز مختص کئے گئے تھے، جس کے تحت چناب کو سولنگ نالہ (جو راوی میں گرتا ہے) سے ملانے کے لئے 23کلومیٹر لمبی کنکریٹ سرنگ تعمیر کی جا رہی ہے جس سے پانی رنجیت ساگرڈیم کی جانب موڑا جاسکے گا۔
چناب جسے اکثر ”چاند کا دریا“ بھی کہا جاتا ہے، ہماچل پردیش میں محض 130 کلومیٹر کے رقبے پر بہتا ہے جو کہ اس کے کل 61000 مربع کلومیٹر کے دریائی حوض کا صرف 7500 مربع کلومیٹر بنتا ہے۔ اس کے باوجود ہماچل پردیش میں 49 پن بجلی منصوبے تعمیر کئے جا رہے ہیں جنہوں نے جنوبی ایشیا کے آخری نسبتاً آزاد دریا کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔بھارت پہلے ہی 9.
انجینئر ارشدعباسی کو خدشہ ہے کہ یہ مہارت چناب کو بیاس اور راوی سے جوڑنے کے لئے استعمال کی جا سکتی ہے، جس سے پانی رنجیت ساگر ڈیم کی طرف موڑا جا سکے گا جو 2001 میں راوی پر تعمیر ہوا تھا۔
سیالکوٹ ایئرپورٹ سے درجنوں افغان شہریوں کو جعلی کاغذات پر بیرون ملک فرار کرانے کا سنسنی خیز انکشاف ، نیاتنازعہ کھڑاہوگیا
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
میدان جنگ میں شکست فاش پر بھارت نے پاکستان کے خلاف اوچھے ہتھکنڈے پلان کرلیے
بھارت نے پاکستان کا پانی کم کرنے کے لیے دریا سے خود کے لیے زیادہ پانی حاصل کرنے کے منصوبوں پر غور شروع کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام ڈراما کامیاب کرنے کے لیے مودی نے کیا اقدامات کیے، گھر کے بھیدی نے بتادیا
رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت پاکستان کے لیے مختص اور اس کے کھیت سیراب کرنے والے دریائے چناب میں کنال کو وسیع کرنا چاہتا ہے اور اس کے علاوہ بھی دیگر منصوبوں پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔
پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے اس کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے دریائے سندھ کے نظام کے استعمال کو منظم کرنے والا سنہ 1960 کے سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر معطل کردیا تھا۔
پاکستان نے اس واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے لیکن معاہدہ بحال نہیں ہوا اور جوہری ہتھیار رکھنے والے دونوں پڑوسیوں کچھ جنگی جھڑپیں بھی ہوئیں تاہم اب جنگ بندی ہوچکی ہے۔
معاہدے میں انڈیا کی شرکت کو معطل کرنے کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ چناب، جہلم اور سندھ دریاؤں پر منصوبوں کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد کو تیز کریں، یہ 3 آبی ذخائر سندھ نظام میں شامل ہیں جو بنیادی طور پر پاکستان کے استعمال کے لیے مختص ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ زیر غور ایک اہم منصوبہ رنبیر نہر کی لمبائی کو دوگنا کر کے 120 کلومیٹر تک لے جانا ہے جو چناب پر واقع ہے اور انڈیا سے پاکستان کے زرعی مرکز پنجاب تک جاتی ہے۔ یہ نہر 19ویں صدی میں بنائی گئی تھی جو معاہدے کے دستخط سے کافی پہلے کی بات ہے۔
بھارت کو چناب سے آبپاشی کے لیے محدود مقدار میں پانی نکالنے کی اجازت ہے لیکن ایک بڑی نہر کی مدد سے جس کی تعمیر میں ماہرین کے مطابق کئی سال لگ سکتے ہیں اور جس کی مدد سے 150 مکعب میٹر پانی فی سیکنڈ موڑا جا سکے گا لیکن فی الحال پانی کی مقدار تقریباً 40 مکعب میٹر ہے۔
رنبیر کی توسیع کے بارے میں انڈین حکومت کی غور و فکر کی تفصیلات پہلے کبھی رپورٹ نہیں ہوئیں۔ یہ گفتگو گزشتہ ماہ شروع ہوئی اور جنگ بندی کے بعد بھی جاری رہی۔
مزید پڑھیے: پہلگام حملہ: بھارت کی سفارتی تنہائی، پاکستان کا مؤقف عالمی سطح پر تسلیم
رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت ان منصوبوں پر بھی غور کر رہا ہے جن سے ان دریاؤں سے پاکستان میں پانی کے بہاؤ میں کمی واقع ہو سکتی ہے اور جو پاکستان کے لیے مختص ہیں۔
ایک سرکاری کمپنی کی طرف بھارتی حکام کو تجویز کیا گیا ہے کہ سندھ، چناب اور جہلم کے پانی کو شمالی انڈیا کی 3 ریاستوں میں دریاؤں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایسی زیر غور تجاویز پہلگام واقعے سے پہلے تیار کی گئی تھیں۔ ان ممکنہ منصوبوں میں ایسے ڈیم بھی شامل ہیں جو بڑی مقدار میں پانی ذخیرہ کر سکتے ہیں جو سندھ دریا کے نظام میں انڈیا کے لیے پہلی بار ہوگا۔
مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کیا جاسکتا، صدر عالمی بینک نے بھارتی دعویٰ مسترد کردیا
پاور منسٹری کے ایک دستاویز کے مطابق بھارت نے کم از کم 5 ممکنہ ذخیرہ کرنے کے منصوبوں کی نشاندہی کی ہے جن میں سے 4 چناب اور جہلم کی معاون ندیوں پر ہیں۔
رائٹرز کا کہنا ہے کہ پانی اور خارجہ امور کی ذمہ دار بھارتی وزارتوں اور وزیراعظم کے دفتر سے ان کا مؤقف لینے کی کوشش کی گئی تاہم وہاں سے کوئی جواب نہیں آیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت کی سازش بھارت کی شکست بھارت کے ہتھکنڈے پاک بھارت کشیدگی پانی بنا ہتھیار