امریکی صدر کے دورہ مشرق وسطیٰ کا جواب، ماسکو میں روس-عرب سربراہی اجلاس طلب
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے تمام رہنماؤں اور عرب لیگ کے سکریٹری جنرل کو 15 اکتوبر کو ہونے والی پہلی روس-عرب سربراہی اجلاس کے لیے مدعو کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرین بحران : پیوٹن سے جلد ملاقات کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق اس اجلاس سے متعلق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ یہ ملاقات ہمارے ممالک کے درمیان باہمی فائدہ مند، کثیر جہتی تعاون کو مزید مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوگی اور مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں امن، سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کے طریقے تلاش کرنے میں مدد کرے گی۔
روس میں عرب سربراہی اجلاس کی خبر ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ روز ہی مشرق وسطیٰ کے 3 ممالک کا 4 روزہ دورہ کرکے امریکا واپس پہنچے ہیں۔
ٹرمپ کے اس دورے کے دوران کئی سودے طے پائے، جن میں سعودی عرب کی جانب سے امریکا میں سرمایہ کاری کے لیے 600 بلین ڈالر کا وعدہ، مملکت کو 142 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت، اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ اے آئی کی شراکت داری شامل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا پیوٹن ٹرمپ روس عرب سربراہی اجلاس روسی صدر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن مشرق وسطیٰ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا پیوٹن روس عرب سربراہی اجلاس روسی صدر ولادیمیر پیوٹن عرب سربراہی اجلاس
پڑھیں:
حماس کا جواب، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ میں فوری حملے روکنے کا مطالبہ
امریکی صدر نے زور دیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر غزہ پر بمباری روک دینی چاہئے تاکہ یرغمالیوں کو فوری اور محفوظ طریقے سے نکالا جا سکے کیونکہ موجودہ صورتحال میں ایسا کرنا انتہائی خطرناک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کے امن منصوبے پر ردعمل سامنے آنے کے بعد اسرائیل سے غزہ میں حملے روکنے کا مطالبہ کر دیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زور دیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر غزہ پر بمباری روک دینی چاہئے تاکہ یرغمالیوں کو فوری اور محفوظ طریقے سے نکالا جا سکے کیونکہ موجودہ صورتحال میں ایسا کرنا انتہائی خطرناک ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس وقت مذاکرات کی تفصیلات پر بات چیت جاری ہے، انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ میں طویل عرصے سے مطلوب امن قائم کرنے کا ہے۔ یاد رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 20 نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کرلیا، حماس نے ٹرمپ منصوبے پر رد عمل دیتے ہوئے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ ختم کرنے اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
تنظیم کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ وہ غزہ کی انتظامیہ ایک ایسے آزاد اور غیر جانبدار ادارے کے حوالے کرنے پر راضی ہے جو فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہو، اس ادارے کی تشکیل قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت کی بنیاد پر کی جائے گی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کی تجویز میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق جو دیگر نکات شامل ہیں، وہ ایک مشترکہ قومی مؤقف، بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔