امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ خارجہ پالیسی کے میدان میں انہیں اپنی زندگی میں سب سے زیادہ جس اقدام پر سراہا گیا وہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران جنگ بندی کروانا ہے۔

ایک امریکی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے پاکستانیوں کی ذہانت اوران کے ناقابل یقین حد تک شاندار اشیا تیار کرنے کی صلاحیتوں کا برملا اعتراف کیا۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ “پاکستانی ذہین لوگ ہیں، وہ حیرت انگیز اشیاء تیار کرتے ہیں۔” انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات کے باوجود باہمی تجارت بہت کم ہے۔

صدرٹرمپ نے کہا کہ ان کی پاکستان سے بہت عمدہ بات چیت ہوئی ہے۔ ہم پاکستان کو نظرانداز نہیں کرسکتے کیونکہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ پاکستان امریکا سے تجارت کا خواہشمند ہے اور انہوں نے اس سمت میں بات چیت کی ہے۔

انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے مابین ہونے والی کشیدگی کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ “یہ دونوں کوئی عام ممالک نہیں بلکہ بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں۔” انہوں نے انکشاف کیا کہ اس وقت صورتحال اس نہج پر پہنچ چکی تھی کہ نیوکلیئر جنگ کسی بھی لمحے چھڑ سکتی تھی۔

ٹرمپ کے مطابق، “ادلے کا بدلہ ہو رہا تھا، میزائل داغے جا رہے تھے، نفرت عروج پر تھی اور دونوں فریق اپنی پوری قوت سے حملہ آور تھے۔” انہوں نے واضح کیا کہ نیوکلیئر جنگ کا تصور ہی انتہائی خطرناک اور بدنما ہے اور خوشی ہے کہ امریکا کی مداخلت سے معاملہ سنبھل گیا۔

امریکی صدر نے بتایا کہ پس پردہ سفارتکاری میں انہوں نے اپنے اہلکاروں کو حکم دیا تھا کہ دونوں ممالک سے رابطہ کریں، بات چیت کا آغاز کریں اور تجارت کو فروغ دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم دشمنیاں ختم کرنے اور امن قائم کرنے کے لیے تجارت کو ایک ذریعہ بنا رہے ہیں۔”

بھارت پر تنقید کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ وہ ملک ہے جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ٹیرف لگاتا ہے جس کی وجہ سے دوسروں کے لیے کاروبار کرنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ تاہم، اب بھارت بھی امریکا کے ساتھ ٹیرف میں سو فیصد کمی پر تیار ہے۔

ٹرمپ نے انٹرویو کے آخر میں خود کو وعدے پورے کرنے والا لیڈر قرار دیا اور کہا کہ ان کی قیادت میں امریکا نہ صرف عالمی امن کے لیے کام کر رہا ہے بلکہ اقتصادی محاذ پر بھی نئے دروازے کھول رہا ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

ٹرمپ کا ایلون مسک کو ڈی پورٹ کرنے پر غور  

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سابق اتحادی اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کو امریکا سے ڈی پورٹ کرنے پر غور کرنے کا عندیہ دے دیا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ مسک کی ٹیکس بل کی مخالفت کی وجہ سے انہیں ڈی پورٹ کریں گے، تو انہوں نے کہا، “مجھے نہیں پتا، ہم اسے دیکھیں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ایلون مسک الیکٹرک وہیکل (EV) ٹیکس کریڈٹ ختم ہونے سے پریشان ہیں جو ان کی کمپنی ٹیسلا کے لیے اہم ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ “ایلون مزید بھی بہت کچھ کھو سکتا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں اضافے کی بڑی وجہ کنزیومر ٹیکس کریڈٹ ہے جو اس بل کے تحت ختم کیا جا رہا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ مسک کی مخالفت ذاتی مفادات کی وجہ سے ہے کیونکہ ان کی کمپنیوں، خاص طور پر ٹیسلا اور اسپیس ایکس، کو حکومتی سبسڈیز سے بڑا فائدہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سبسڈیز کے بغیر ایلون کو شاید اپنا کاروبار بند کر کے جنوبی افریقہ واپس جانا پڑے۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اخراجات کا بل جلد منظور ہو جائے گا۔
انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم سے غزہ اور ایران کی صورتحال پر بات چیت کا ذکر بھی کیا۔
دوسری جانب ایلون مسک نے ٹرمپ کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے ایکس پر کہا کہ وہ اس تنازع کو مزید بڑھانے سے گریز کریں گے لیکن انہوں نے بل کو “دیوالیہ کرنے والا” قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مخالفت جاری رکھی۔
مسک نے یہ بھی دھمکی دی کہ اگر یہ بل پاس ہوا تو وہ “امریکا پارٹی” کے نام سے نئی سیاسی جماعت بنائیں گے۔
واضح رہے کہ مسک جو جنوبی افریقہ میں پیدا ہوئے، 2002 میں امریکی شہری بنے تھے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے ایلون مسک کو امریکا سے ڈی پورٹ کرنے پر غور شروع کر دیا
  • ٹرمپ کا ایلون مسک کو ڈی پورٹ کرنے پر غور  
  • ایلون مسک کی ’پاگل پن والے اخراجات کا بل‘ منظور کرنے پر ’امریکا پارٹی‘ بنانے کی دھمکی
  • ٹرمپ اور ان کے فیصلے
  • پاکستان نے ہمارے جنگی طیارے مار گرائے تھے: بھارتی دفاعی اتاشی کا اعتراف
  • کچھ نئے ممالک اسرائیل سے تعلقات معمول میں لانے کے ابراہام معاہدے میں شامل ہوں گے، ٹرمپ کا دعویٰ
  • مئی میں ہونے والی جھڑپ نے پاکستان نے ہمارے جہاز گرائے، بھارتی دفاعی اتاشی کا اعتراف
  • امریکا نے پاکستانیوں کیلئےویزہ شرائط مزید سخت کر دیں
  • وفاقی حکومت نے 285 اشیا پر دوبارہ ڈیوٹیز عائد کرنیکی منظوری دیدی
  • امریکا نے پاکستانیوں کے لیے ویزہ شرائط مزید سخت کر دیں