اٹھارویں ترمیم کے بعد نئی جامعات کا قیام ایک چیلنج بن چکا ہے، خالد مقبول صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ پاکستان کے 18 کروڑ نوجوانوں کو تعلیم اور ہنر نہ دیا گیا تو ترقی کا خواب ادھورا رہ جائے گا، حکومت خالی عمارتوں کو تعلیمی مراکز میں تبدیل کر کے حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد شہر میں جامعات لانا چیلنج بن چکا ہے۔ کراچی میں تعلیم و تربیت کے لیے نئے کورسز متعارف کروانے کی تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں نوجوان افرادی قوت کی مانگ بڑھ رہی ہے اور چین جیسے ترقی یافتہ ملک بھی پاکستان کے نوجوانوں سے فائدہ اٹھانے کے خواہاں ہیں تاہم اٹھارویں ترمیم کے بعد ملک میں نئی جامعات کا قیام ایک چیلنج بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 18 کروڑ نوجوانوں کو تعلیم اور ہنر نہ دیا گیا تو ترقی کا خواب ادھورا رہ جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت خالی عمارتوں کو تعلیمی مراکز میں تبدیل کر کے حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ پاکستان کے 18 کروڑ نوجوان ہماری سب سے بڑی طاقت ہیں، دو جامعات قائم ہو چکی ہیں اور آٹھ مزید کےلیے کوششیں جاری ہیں۔ خالد مقبول کا کہنا تھا کہ ہم شاید دنیا کے آخری ممالک میں ہیں جہاں جاگیردارانہ نظام باقی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر تعلیم پاکستان کے خالد مقبول کو تعلیم کا کہنا
پڑھیں:
عافیہ صدیقی کیس؛ وفاقی حکومت کا امریکی عدالت میں معاون اور فریق بننے سے انکار
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے امریکی عدالت میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں عدالتی معاونت فراہم کرنے اور فریق بننے سے انکار کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار وکیل عمران شفیق جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر حکام بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے حکومت سے امریکا میں کیس کا فریق نہ بننے کی وجوہات بھی طلب کر لیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے امریکا میں کیس میں فریق نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کس وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا اور وجوہات کیا ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے یہی فیصلہ کیا گیا ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ حکومت یا اٹارنی جنرل کوئی بھی فیصلہ کرتے ہیں تو اس کی وجوہات ہوتی ہیں، بغیر وجوہات کے کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا ہے اور یہ آئینی عدالت ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی عدالت آکر کہہ دے فیصلہ کیا ہے اور وجوہات نہ بتائے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر وجوہات سے متعلق عدالت کو آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت جمعہ 4 جولائی تک ملتوی کر دی۔