بھارت بڑے جہاز لیکر آیا ہماری افواج نے پتنگوں کی طرح انہیں کاٹ دیا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
سیالکوٹ(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17 مئی 2025)وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 10 مئی کی رات ہماری تاریخ میں فیصلہ کن موڑ آیا، بھارت بڑے بڑے جہاز لیکر آیا جنہیں پاکستانی افواج نے پتنگوں کی طرح کاٹ کر رکھ دیا، قومی وحدت میں جو دراڑیں نظر آتی تھی وہ اتحاد میں بدل چکی ہیں،سیالکوٹ میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیردفاع نے کہا کہ 10 مئی کی رات ہماری تاریخ میں فیصلہ کن موڑ آیا تینوں افواج کے سربراہوں اورپاک فوج کے جوانوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
ہماری افواج نے جذبے کے ساتھ دشمن کو شکست دی۔ پاک فوج کی بہادری کی داستان کتابوں میں بیان کی جائیں گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ہر لمحے قوم کی قیادت کی۔نریندر مودی اپنے زخم چاٹ رہا ہے۔ملک کے دفاع کیلئے جس حد تک بھی جانا پڑا حکومت اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ جب سے ہم نے آزادی حاصل کی بھارت ہمارے خلاف ہے۔ برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے ایک الگ وطن کیلئے جدوجہد کی۔
حساب کتاب کا بندہ نہیں لیکن اتنا مجھے معلوم ہے کہ اگر دوبارہ کوشش کی گئی تو اس سے کرارا جواب ان کو ملے گا۔ پہلے جو کسر رہ گئی تھی ویسے کسر تو نہیں رہی۔ ایک وقت تھا جب ہمارے نشانے پر ان کے 10 جہاز تھے وہ ادھار باقی ہے۔خواجہ آصف کا گفتگو کے دوران مزید کہنا تھا کہ میں طالبات کا شکر گزار ہوں کہ اظہار یکجہتی کیلئے میری رہائش گاہ پر پہنچیں۔ میرے لئے یہ جذباتی لمحات ہیں بچوں کا اپنے وطن سے محبت کا انداز منفرد ہے۔ نوجوان نسل کو تاریخ سے روشناس کروانا چاہیے۔ پاک فوج کی بہادری کی داستان کتابوں میں بیان کی جائیں۔ہم نے بھارت کو مشرقی سرحدوں پر شکست دی ہے۔ اللہ کے کرم سے جو مشرقی سرحد پر فتح ہوئی اس سے بڑھ کر مغربی محاذ پر کامیاب ہوں گے۔برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے ایک الگ وطن کیلئے جدوجہد کی۔ نوجوان نسل کو تاریخ سے روشناس کروانا چاہیے۔ پاک فوج کی بہادری کی داستان کتابوں میں بیان کی جائیں گی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 78 سالہ تاریخ میں پاک فوج کی جرات کی مثال نہیں ملتی۔ آئندہ مستقبل میں بچے فخر محسوس کریں گے۔ بھارت کے خلاف کامیابی 78 سالہ تاریخ میں سنہری باب ہے۔ بھارت بڑے بڑے جہاز لے کر آیا جنہیں ہماری فوج نے پتنگوں کی طرح کاٹ دیا۔ بھارت ہمارے خلاف ہے اس وقت نریندر مودی اپنے زخم چاٹ رہا ہے، بھارت پاکستان پر حملے کیلئے بڑے بڑے جہاز لے کر آیا جنہیں ہمارے شاہینوں نے پتنگوں کی طرح کاٹ کر رکھ دیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاک فوج کی تاریخ میں بڑے جہاز کر آیا
پڑھیں:
صمود فلوٹیلا پر حملہ بحری جہاز رانی کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، قطر
اپنے ایک بیان میں قطر کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ صمود بیڑے میں شامل تمام کارکنوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے صمود انسانی امدادی بحری بیڑے کو ضبط کرنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل کے اس اقدام سے بحری جہاز رانی کی آزادی و سلامتی کو خطرہ ہے۔ دوحہ نے اس بات پر زور دیا کہ صمود بیڑے میں شامل تمام کارکنوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ قطر نے اس واقعہ کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس واقعے کے ذمہ داران کو عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے۔ قطری وزارت خارجہ نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری اس تازہ ترین غیر انسانی سلوک پر اپنے اخلاقی اور قانونی فرائض ادا کرے۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ قابض صیہونیوں کی مسلسل خلاف ورزیوں اور قانون شکنی کو روکا جائے۔ دوسری جانب اسرائیلی نیٹ ورک 13 کے نامہ نگار "امور ھلر" نے کچھ ہی دیر قبل رپورٹ دی کہ صیہونی فوج نے غزہ تک صمود فلوٹیلا کے کسی بھی جہاز کی رسائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تمام جہازوں کو ضبط کر لیا ہے۔
امور ھلر کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی بغیر کسی تشدد کے انجام پائی، لیکن مذکورہ بحری بیڑے کی تعداد کے پیش نظر اسرائیلی فوج اور بحریہ کو یوم کپور کی شام (یہودیوں کی ایک اہم عید) میں سینکڑوں فوجیوں کو بین الاقوامی پانیوں میں تعینات کرنا پڑا۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع تھا جب درجنوں بحری جہاز و کشتیاں بیک وقت غزہ کی جانب روانہ ہوئے۔ ان جہازوں میں 45 سے زائد ممالک کے 532 سول کارکن سوار ہیں جو 18 سال سے جاری محاصرے کو ختم کرنے کے لئے انسان دوست امداد، غزہ پہنچا رہے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ یہ کارروائی ایسے وقت ہو رہی ہے جب غزہ کو سخت قحط کا سامنا ہے۔ قحط میں شدت اُس وقت اور بڑھی جب صیہونی رژیم نے گزشتہ 6 مارچ سے تمام بارڈرز بند کر دئیے اور خوراک، دوائیں و دیگر امدادی سامان کے داخلے پر پابندی لگا دی۔ اس صورت حال کے نتیجے میں 24 لاکھ کی کل آبادی میں سے تقریباً ساڑھے 15 لاکھ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں اور نسل کشی کی اس جنگ کے بعد اپنے گھر بار سے محروم ہو گئے ہیں۔