حزب اختلاف کی جماعت کانگریس مودی حکومت پر کئی سوالات اٹھا رہی ہے جس میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں امریکہ کی شمولیت بھی شامل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت پر "آپریشن سندور" سے پہلے پاکستان کو مبینہ طور پر مطلع کرنے کا الزام لگایا اور اسے جرم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اعتراف کیا ہے کہ حکومت نے پاکستان کو مطلع کیا تھا۔ رائے بریلی کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ہمارے حملے کے آغاز میں پاکستان کو اطلاع دینا جرم تھا، وزیر خارجہ نے کھلے عام اعتراف کیا کہ ہندوستانی حکومت نے یہ کیا۔ راہل گاندھی نے اس معاملے پر برسر اقتدار حکومت سے بھی سوال کیا۔

کانگریس لیڈر نے پوچھا "اس کی اجازت کس نے دی، اس کے نتیجے میں ہماری فضائیہ کے کتنے طیارے ضائع ہوئے"۔ راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ساتھ ایک ویڈیو بھی شیئر کیا، جس میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر آپریشن سندور کا ذکر کر رہے ہیں۔ ویڈیو میں جے شنکر یہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں "آپریشن کے آغاز میں، ہم نے پاکستان کو پیغام بھیجا کہ ہم دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ کر رہے ہیں، ہم فوج پر حملہ نہیں کر رہے"۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے فوج کے پاس اختیار ہے کہ وہ اس عمل میں مداخلت نہ کرے اور ایک طرف کھڑا ہو۔

قابل ذکر ہے کہ حزب اختلاف کی جماعت کانگریس مودی حکومت پر کئی سوالات اٹھا رہی ہے جس میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں امریکہ کی شمولیت بھی شامل ہے۔ کانگریس پارٹی 25 سے 30 مئی کے درمیان نئی دہلی سمیت 15 شہروں میں "جے ہند ریلیوں" کا انعقاد کرے گی تاکہ "آپریشن سندور" میں ہندوستانی مسلح افواج کی ستائش کی جا سکے، نیز مودی حکومت سے بھارت و پاکستان جنگ بندی میں امریکی ثالثی اور پہلگام دہشت گردانہ حملے میں مبینہ طور پر سکیورٹی میں کوتاہی کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: راہل گاندھی نے پاکستان کو

پڑھیں:

ٹیکس آرڈیننس کے معاملے پر حکومت کو قومی اسمبلی سے بڑا دھچکا

قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت ٹیکس آرڈیننس 2024 منظور نہ کر اسکی، تحریک کی منظوری پر اپوزیشن نے گنتی چیلنج کی اور کورم کی نشاندہی کر دی جس پر کورم مکمل نہ نکلا اور اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفیٰ شاہ کی صدارت میں شروع ہوا، جہاں وقفہ سوالات کے دوران ملکی و غیر ملکی اہم امور پر ارکان نے حکومت سے سخت سوالات کیے اور بعض مواقع پر طنز و مزاح کا دلچسپ تبادلہ بھی دیکھنے کو ملا۔

جے یو آئی کے رکن مرزا اختیار بیگ نے سوال اٹھایا کہ ریکوڈک منصوبے میں سعودی عرب کی متوقع تین ارب ڈالر سرمایہ کاری کب تک ممکن ہے؟ جواب میں پارلیمانی سیکرٹری محمد خان بگٹی نے بتایا کہ فی الحال سعودی حکومت کی طرف سے کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی۔ تاہم دونوں ممالک کی تکنیکی ٹیمیں مل کر اس پر کام کر رہی ہیں، اور جیسے ہی کام مکمل ہوگا، سرمایہ کاری کی تفصیل شیئر کی جائے گی۔

جے یو آئی کے نورعالم خان نے بیرون ملک پاکستانیوں کو ای ووٹنگ کا حق نہ دینے پر سوال اٹھایا۔ وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے جواب دیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو پاکستان آکر ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ایوان آئینی طور پر اس معاملے کو طے کریں۔ وزیر نے مزید بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی قائمہ کمیٹی کے سابق چیئرمین جنید اکبر تھے لیکن ان کے پی اے سی چیئرمین بننے کے بعد یہ عہدہ خالی ہے، جس پر آئندہ ہفتے انتخابات ہوں گے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ صرف خلیجی ممالک میں 15 ہزار پاکستانی قید ہیں اور ان کی رہائی میں قائمہ کمیٹی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

پارلیمانی سیکرٹری صبا صادق نے کہا کہ حکومت خواتین کو ملازمتوں میں ان کا حق دلانے کے لیے پُرعزم ہے۔ اس پر زرتاج گل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پہلے پی ٹی آئی کو خواتین کی مخصوص نشستیں تو دے۔

صبا صادق نے طنزاً کہا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ حملے کرنے ہیں یا گریبان پکڑنے ہیں، جس پر زرتاج گل نے احتجاج کیا۔

وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اعتراف کیا کہ پاکستانی پاسپورٹ اس وقت دنیا میں سب سے نچلی سطح پر ہے اور صرف 35 ممالک میں ویزہ فری رسائی حاصل ہے۔

وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ جب بیرون ملک پاکستانی اپنے ہی ملک کے خلاف قراردادیں منظور کرائیں گے تو پاسپورٹ کی یہی حالت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ صرف خوبصورت پاسپورٹ چھاپنے سے عزت نہیں بڑھے گی۔

توانائی سے متعلق سوالات کے دوران لیگی رکن طاہرہ اورنگزیب نے وزیر توانائی سردار اویس لغاری کی تعریفیں کیں مگر وزیر نے یہ سنے بغیر سوال دہرانے کو کہا۔

طاہرہ اورنگزیب نے شکوہ کیا کہ انہوں نے وزیراعظم اور وزیر کی تعریفیں کی تھیں۔ جواب میں لغاری نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ تو بہترین سوال تھا ہی نہیں، یہ تو تعریفیں تھیں۔ ارکان ہنس پڑے۔ شرمیلا فاروقی نے سکھر-حیدرآباد موٹروے کو پی ایس ڈی پی میں شامل نہ کرنے پر شدید اعتراض کیا اور اسے سندھ سے زیادتی قرار دیا۔

وفاقی وزیر ارمغان سبحانی نے کہا کہ یہ منصوبہ اہم نوعیت کا حامل ہے اور آذربائیجان بھی اس میں دلچسپی رکھتا ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی یقین دہانی کرائی کہ موٹروے ضرور بنے گا۔ تاہم نوید قمر، اعجاز جھاکرانی، عبد القادر گیلانی اور دیگر ارکان نے کہا کہ محض یقین دہانی نہیں، عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

حکومت نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2024 منظور کرانے کی کوشش کی مگر ناکام رہی اور اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کردی۔

اپوزیشن کی نشاندہی پر ڈپٹی اسپیکر نے اراکین کی تعداد گننے کی ہدایت کی، گنتی کے دوران پتہ چلا کہ حکومتی اتحاد کے صرف 67 جبکہ اپوزیشن کے 32 ارکان ایوان میں موجود تھے، جس کے باعث کورم پورا نہ ہو سکا۔ اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • جنگی اور سفارتی محاذ پرناکامی: مودی حکومت کا سات رکنی پارلیمانی وفد شراکت دار ممالک کو بریفنگ کے لیے تیار
  • ملک ڈر سے نہیں بلکہ سچائی اور آئین سے چلے گا، راہل گاندھی
  • آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا، راجناتھ سنگھ
  • 7 مئی کا تاریخی معرکہ: مختلف ممالک کی پاک فضائیہ میں دلچسپی بڑھ گئی
  • پاکستانی طیارے گرانے کا بھارتی دعویٰ "بکواس" قرار
  • 7؍ مئی کا تاریخی معرکہ: مختلف ممالک کی پاک فضائیہ میں دلچسپی بڑھ گئی
  • 7؍ مئی کا تاریخی معرکہ، پاک فضائیہ میں مختلف ملکوں کی دلچسپی بڑھ گئی
  • ٹیکس آرڈیننس کے معاملے پر حکومت کو قومی اسمبلی سے بڑا دھچکا
  • کانگریس کا "آپریشن سندور" پر مودی کی خاموشی کے خلاف ملک بھر میں ریلیاں نکالنے کا اعلان