جنگ بندی کیلئے امریکی کردار اور فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر، عالمی راہنماؤں کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریقین انسانی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کا احترام کریں۔ اسلام ٹائمز۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ امریکی صدر مشرقِ وسطیٰ میں جنگ بندی کے لیے فوری کردار ادا کریں اور امن مذاکرات کا آغاز کرائیں۔ مصری صدرعبدالفتاح السیسی نے کہا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں اور انہوں نے غزہ میں انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کو بھی یقینی بنانے پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریقین انسانی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کا احترام کریں۔ وزیراعظم اسپین پیڈرو سانچیز نے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران ناقابل برداشت ہو چکا ہے اور 2 ریاستی حل ہی مشرقِ وسطیٰ میں امن کی واحد راہ ہے اور عالمی راہنماؤں نے فلسطینیوں کیلئے انصاف اور تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کا مطالبہ کہا کہ
پڑھیں:
سیز فائر میں پہل ہم نے نہیں کی امریکی وزیر خارجہ نے کہا بھارت جنگ بندی چاہتا ہے، اسحاق ڈار
اسلام آباد:نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہم نے کسی سے سیز فائر کی درخواست نہیں کی پہلے امریکی وزیر خارجہ کا فون آیا کہ بھارت جنگ بندی چاہتا ہے تو ہم نے رضامندی ظاہر کی پھر سعودی عرب، ترکی اور چین سے فون آئے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ جنگ سے قبل ہی ہم دوست ممالک سے رابطے میں تھے، ہم نے دوست ممالک کو اپنے تحمل سے آگاہ کیا، تمام ممالک نے یہی کہا کہ دونوں ممالک ایٹمی قوت ہیں اس لیے تحمل کا مظاہرہ کریں، ہم نے ہر ملک کے سربراہ و وزیر خارجہ سے کہا کہ ہم حملے میں پہل نہیں کریں گے مگر بھارت کے کارروائی کی تو جواب ضرور دیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلگام واقعہ ہوتے ہی بھارتی میڈیا نے پاکستان پر الزام عائد کردیا، پلوامہ کی طرح پہلگام پر بھی انٹرنیشنل میڈیا کو بھارت نے یہی بتایا کہ اس میں پاکستان ملوث ہے حالاں کہ پلوامہ میں بھی ثابت نہیں کرسکے تھے، اس بار پاکستان نے انڈیا کا موقف بکنے نہیں دیا، ہم نے طے کیا کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، وزیراعظم نے پہلگام واقعے کی شفاف تحقیقات کی پیشکش کی مگر بھارت نہیں مانا اور کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 مئی کو 70 سے 80 بھارتی طیارے پاکستان آئے اور بھارتی طیاروں نے 24 پے لوڈز (بارودی مواد) ریلیز کیے، یہ دہشت گردوں پر نہیں مساجد اور معصوم شہریوں پر گرائے، ہم نے ان کے پانچ طیارے گرائے اس واقعے نے ثابت کردیا کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہے جب کہ ہمارا ایک بھی طیارہ تباہ نہیں ہوا، ہمارے جوابی حملے سے قبل ہی سکھ کمیونٹی کو ہمارے خلاف کرنے کے لیے ان کے علاقے میں بھارت نے خود بم گرائے، جھوٹ پھیلایا گیا کہ ہمارے ایف 16 وہاں گئے، امریکا نے اعلان کیا کہ کوئی ایف 16 نہ اڑا ہے اور نہ گرایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پربے بنیاد الزام تراشی بھارتی کا وطیرہ ہے، قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کے خلاف فوری فیصلے کیے جن پر ہم نے عمل درآمد کیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے پہلے 24 گھنٹے میں 29 ڈرون پھر اگلے 24 گھنٹوں میں 80 ڈرون بھیجے، صرف ایک ڈرون نے فوجی زمین پر اٹیک کیا جس میں چار فوجی زخمی ہوئے، انہوں نے بیک وقت ہماری کئی بیسز اور ایئرپورٹ پر حملے کیے جس کا ہم نے بھرپور جواب دیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ ہم جب کارروائی کریں گے تو چھپا کر نہیں کریں گے اور ایسا ہی کیا جب ہم نے کارروائی کی تو دنیا نے دیکھی ہم نے کہا کہ حملے کی ویڈیوز ہم خود ریلیز کریں گے اور ریلیز کی، 60 کے قریب وزرائے خارجہ سے بات ہوئی اور موقف پر قائم تھے کہ حملہ ہوگا تو جواب دیں گے پہل نہیں کریں گے، ہم امن کے حامی ہیں، ہمارا جواب دنیا نے دیکھا، ٹیلی گراف نے پاکستانی فوج کی تعریف کی۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کو ہڑپ کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے اسے بھی مذاکرات میں ڈسکس کریں گے، انڈس واٹر ٹریٹی ہمارے لیے جنگ کا باعث ہے، اب تو عالمی بینک کے صدر اجے بنگا نے بھی کہہ دیا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ بھارت نہ توڑ سکتا ہے نہ معطل کرسکتا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ انڈیا کا کم ازکم تین ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے جب کہ ہمارے ہاں جانی نقصان ہوا ہے، ہم نے کسی جگہ شہری تنصیبات پر حملہ نہیں کیا، ہمارے شہدا میں زیادہ تعداد عورتوں، بچوں اور معمر افراد کی ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سیز فائر کی درخواست کسی سے نہیں کی، پہلے امریکی وزیر خارجہ کا فون آیا کہ بھارت جنگ بندی کے لیے راضی ہے آپ جنگ بند کریں جس پر ہم نے انہیں یقین دلایا کہ ہمارے طرف سے جنگ بندی ہے پھر اس کے آدھے گھنٹے بعد سعودی وزیر خارجہ کا فون آیا اور کہا کہ آپ کو امریکی وزیر خارجہ کا فون آیا ہوگا جنگ بندی کے لیے، ہم نے کہا کہ ہماری طرف سے جنگ بندی ہے، اس حوالے سے ترکیہ، چین اور دیگر ممالک کے بھی فون آئے، دونوں طرف ساڑھے چار بجے جنگ بندی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اب عالمی ڈپلومیسی میں غیر اہم ملک نہیں پاکستان اپنی اہمیت ثابت کرچکا ہے۔