مشرقی یوکرین میں ڈرون حملے میں متعدد شہری ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 مئی 2025ء) یوکرین کے مشرقی علاقے میں ہونے والے ڈرون حملے میں متعدد شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جبکہ ملک میں اقوام متحدہ کے مشن نے کہا ہے کہ یہ حالیہ ہفتوں کا مہلک ترین حملہ ہو سکتا ہے۔
یہ واقعہ آج سومے کے علاقے بیلوپیلا میں پیش آیا جہاں ایک مسافر بس روس کے ڈرون کا نشانہ بنی۔ اس حملے میں کم از کم نو افراد ہلاک اور سات زخمی ہوئے ہیں۔
Tweet URLملک میں انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والے مشن (ایچ آر ایم ایم یو) کے مطابق، ابتدائی اطلاعات سے اندازہ ہوتا ہے کہ بس میں سوار شہری محاذ جنگ کے قریبی علاقے سے نقل مکانی کر کے آ رہے تھے جن میں خواتین کی اکثریت تھی۔
(جاری ہے)
مشن کے حکام اس حملے اور متاثرین کے بارے میں مزید معلومات جمع کر رہے ہیں۔کڑی یاد دہانیاقوام متحدہ کے مشن کی سربراہ ڈینیل بیل نے کہا ہے کہ یہ حملہ اس بات کی کڑی یاد دہانی ہے کہ یوکرین بھر میں عام شہری متواتر ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں۔
اس سے قبل 24 اپریل کو ملکی دارالحکومت کیئو میں ہونے والے میزائل حملے میں کم از کم 11 شہری ہلاک اور 81 زخمی ہو گئے تھے۔
مشن کا کہنا ہے کہ اگرچہ رواں مہینے یوکرین میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد اپریل کی نسبت کم ہے تاہم روزانہ کسی نہ کسی جگہ، بالخصوص محاذ جنگ کے قریبی علاقوں سے ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
امن بات چیت کا خیرمقدماقوام متحدہ نے روس اور یوکرین کے مابین ترکیہ میں ہونے والی بات چیت کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اس عمل کا نتیجہ مکمل، فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کی صورت میں نکلے گا۔
گزشتہ تین سال میں یہ پہلا موقع ہے جب دونوں ممالک قیام امن کے لیے آپس میں براہ راست گفت و شنید کر رہے ہیں۔ ترکیہ کے شہر استنبول میں ہونے والے ان مذاکرات میں جنگ بندی کے علاوہ بڑے پیمانے پر قیدیوں کے تبادلے پر بھی بات ہو گی۔
جمعہ کو اقوام متحدہ کی ترجمان سٹیفنی ٹریمبلے نے کہا تھا کہ ادارہ اس بات چیت میں سہولت دینے کے لیے ترکیہ اور امریکہ کے کردار کا اعتراف کرتا ہے۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ بات چیت اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کی مطابقت سے یوکرین میں منصفانہ جامع اور پائیدار امن کے لیے راہ ہموار کرے گی۔
روس نے فروری 2022 میں یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر جنگ شروع کی تھی۔ جنگ کے ابتدائی مہینوں کے بعد فریقین میں بات چیت کا یہ پہلا موقع ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ ہونے والے حملے میں میں ہونے بات چیت
پڑھیں:
دنیا بھر میں یوکرین کی مدد کا جذبہ خاصا ٹھنڈا پڑ گیا، پولینڈ کے وزیراعظم کا اعتراف
پولینڈ کے وزیراعظم ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ یوکرین کی اعلیٰ قیادت سے وابستہ بڑے کرپشن اسکینڈل نے کیف کے لیے عالمی حمایت حاصل کرنا مزید مشکل بنا دیا ہے۔ ان کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے قریبی حلقے سے متعلق بدعنوانی کے انکشافات نے یورپی ممالک میں پہلے سے کم ہوتی حمایت کو مزید کم کردیا ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا جب یوکرین کی اینٹی کرپشن ایجنسیوں نے رواں ہفتے توانائی کے شعبے میں 10 کروڑ ڈالر (100 ملین ڈالر) کی مبینہ کِک بیکس اسکیم کا پردہ چاک کیا۔ اس معاملے میں کئی کاروباری افراد اور سرکاری اہلکار ملوث بتائے جاتے ہیں، جن میں ٹیمور منڈِچ بھی شامل ہیں جو زیلنسکی کے قریبی ساتھی اور پرانے بزنس پارٹنر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے یورپی یونین کو دھچکا، نیٹو ممبر کا منجمند روسی اثاثوں پر یوکرین کو قرض دینے سے انکار
پولینڈ کے شہر ریٹکوو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹسک نے کہا کہ وہ پہلے ہی زیلنسکی کو خبردار کر چکے تھے کہ بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائی’ان کی ساکھ کے لیے نہایت اہم‘ ہے۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ پولینڈ یوکرین کی مدد جاری رکھے گا، مگر ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس اسکینڈل کے بعد مختلف ممالک کو یوکرین کے ساتھ یکجہتی پر آمادہ کرنا اب ’ مزید مشکل‘ ہوتا جا رہا ہے۔
ٹَسک نے اعتراف کیا کہ آج پولینڈ اور دنیا بھر میں یوکرین کے لیے جوش خاصا کم ہو چکا ہے۔ لوگ جنگ اور اس پر اٹھنے والے اخراجات سے تھک چکے ہیں، جس سے روس کے ساتھ تنازع میں یوکرین کی مستقل حمایت برقرار رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔
دوسری طرف پولش حکام یوکرینی پناہ گزینوں کے لیے مراعات یافتہ فلاحی سہولتوں پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو ٹام ہاک میزائل فراہم کرنے سے انکار کردیا
پولینڈ کے نئے صدر کارول کاوروٹسکی نے حالیہ بیان میں اشارہ دیا ہے کہ یوکرینی شہریوں کو حاصل خصوصی سہولتیں ختم کی جا سکتی ہیں۔
یوکرین کی ساکھ کو اس اسکینڈل نے اس لیے بھی زبردست دھچکا پہنچایا ہے کہ مبینہ کِک بیکس بجلی کے نظام کو روسی فضائی حملوں سے بچانے کے منصوبوں کے ٹھیکوں میں لیے گئے تھے جو براہِ راست یورپی مالی امداد سے چلتے ہیں۔
زیلنسکی نے اس معاملے کی تحقیقات کا وعدہ کیا ہے اور ٹیمور منڈِچ پر پابندیاں لگا دی ہیں، جو تفتیش شروع ہونے سے کچھ عرصہ قبل یوکرین چھوڑ کر فرار ہو چکے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پولینڈ روس یوکرین جنگ