روس اور یوکرین نے استنبول میں ہونے والے امن مذاکرات کے نئے دور کے بعد ایک دوسرے کے ایک ہزار سے زیادہ قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کرلیا ہے، جس میں ترکیہ نے جنگ کے خاتمے کی کوششوں میں مرکزی ثالثی کا کردار ادا کیا۔

ٹی آر ٹی کے مطابق ترکیہ کے وزیر خارجہ حاقان فیدان نے ان مذاکرات کو ’عالمی امن کے لیے ایک اہم موقع‘ قرار دیا اور روس اور یوکرین کے درمیان پائیدار امن کے قیام کے لیے انقرہ کے عزم کو اجاگر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: انٹرنیشنل فورم پر یوکرین اور روس کے آفیشلز میں مارپیٹ

حاقان فیدان نے ایکس پر لکھا ہے کہ ’آج عالمی امن کے لیے ایک اہم دن تھا، بطورترکیہ، ہم روس اور یوکرین کے درمیان پائیدار امن کے قیام کے لیے ہر ممکنہ کوششیں جاری رکھیں گے۔‘

قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے علاوہ، دونوں فریقین نے ان شرائط کا تحریری طور پراشتراک کرنے پر بھی اتفاق کیا جو ان کے خیال میں جنگ بندی کو ممکن بناسکتی ہیں۔ حاقان فیدان نے اس اقدام کو ’اعتماد سازی کا عمل‘ قرار دیا اور کہا کہ فریقین اصولی طور پر مزید مذاکرات کے لیے دوبارہ ملاقات پر بھی متفق ہوئے ہیں۔

اس سے قبل، ترک وزیر خارجہ نے استنبول کے تاریخی دولما باہچے محل میں تقریباً پونے 2 گھنٹے تک  جاری رہنے والے مذاکرات کی صدارت کی، ترک وزارت خارجہ کے مطابق ترک وفد میں قومی خفیہ سروس کے سربراہ ابراہیم قالن بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں آزادانہ جہاز رانی پر متفق، امریکا

فیدان نے اپنے افتتاحی خطاب میں روس اور یوکرین کے وفود اور ترک ثالثوں سے مخاطب ہو کر کہا، ’ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ امن کی راہ پر آگے بڑھ سکیں، ہر دن کی تاخیر مزید جانوں کے ضیاع کا سبب ہے۔‘

مجموعی طور پر ہم نتائج سے مطمئن ہیں

روسی وفد کے سربراہ اور صدر ولادیمیر پوتن کے مشیر ولادیمیر میدنسکی نے استنبول میں ایک پریس کانفرنس میں ترکیہ کے وزیر خارجہ حاقان فیدان کی رجائیت پسندی کی تائید کی۔

میدنسکی نے کہا، ’مجموعی طور پر، ہم نتائج سے مطمئن ہیں اور رابطے جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں، ہم تین باتوں پر متفق ہوئے ہیں۔ سب سے پہلے، آنے والے دنوں میں قیدیوں کا بڑے پیمانے پر تبادلہ ہوگا، 1,000 کے بدلے 1,000 افراد۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو نے یوکرین کی جانب سے روسی اور یوکرینی صدور کے درمیان ممکنہ براہ راست ملاقات کی درخواست کا نوٹس لیا ہے اور کہا کہ دونوں فریقین نے جنگ بندی کے لیے اپنے اپنے خیالات کو تفصیلی تحریری شکل میں پیش کرنے کا عزم کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قیدیوں کے تبادلے میں روس اور یوکرین کے 200 سے زائد فوجی رہا

یوکرینی وفد کے سربراہ رستم عمروف نے بھی نتائج کا خیر مقدم کرتے ہوئے قیدیوں کے تبادلے کو ’ملاقات کا کلیدی نتیجہ‘ قرار دیا۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے رستم عمروف نے کہا کہ استنبول مذاکرات 3 اہم نکات پر مرکوز تھے، جنگ بندی تک پہنچنا، قیدیوں کے تبادلے جیسے انسانی اقدامات کو آگے بڑھانا، اور صدر ولادیمیر زیلنسکی اور صدر ولادیمیر پیوتن کے درمیان ممکنہ ملاقات کی تیاری۔

انہوں نے کہا، ’ہمارے ساتھی رابطے میں ہیں اور تمام دستاویزات کا تبادلہ کریں گے، اب ہمیں لوگوں کا تبادلہ کرنا ہے، اور ہم آپ کو آگاہ کریں گے کہ آگے کیا ہوگا۔‘

روسی وفد کی قیادت ولادیمیر میدنسکی نے کی، جو روسی صدر ولادیمیر پوتن کے صدارتی معاون ہیں، اور اس میں نائب وزیر خارجہ میخائل گالوزین، جنرل اسٹاف مین انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر ایگور کوستیوکوف، نائب وزیر دفاع الیگزینڈر فومین، اور دیگر حکام شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ بندی کے لیے برطانیہ اور فرانس کی تجویز کیا ہے؟

یوکرینی وفد کی قیادت وزیر دفاع رستم عمروف نے کی، جن کے ساتھ نائب وزیر خارجہ سرگئی کیسلیٹسا، نائب چیف سیکیورٹی سروس اولیکساندر پوکلاد، فارن انٹیلیجنس سروس کے نائب سربراہ اولیگ لوہوفسکی، صدر کے دفتر کے مشیر اولیکساندر بیوز، اور دیگر شامل تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امن مذاکرات ترکیہ حاقان فیدان روس قیدیوں کا تبادلہ یوکرین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امن مذاکرات ترکیہ حاقان فیدان قیدیوں کا تبادلہ یوکرین روس اور یوکرین کے قیدیوں کے تبادلے صدر ولادیمیر حاقان فیدان کے درمیان فیدان نے کے لیے کہا کہ امن کے

پڑھیں:

معرکہ حق میں عالمی رسوائی کے باوجود انتہا پسند مودی کی  شکست خوردہ افواج  کا جنگی جنون برقرار 

معرکہ حق میں عالمی رسوائی کے باوجود انتہا پسند مودی کی  شکست خوردہ افواج  کا جنگی جنون برقرار ہے جب کہ معرکہ حق میں شکست کے بعد اپنی عوام کو مطمئن کرنے کیلئے بھارتی سیاسی و عسکری قیادت کی گیدڑ بھبکیاں بھی جاری ہیں۔

آپریشن سندور میں منہ کی کھانے کے بعد بھارت عالمی سطح پر شرمندہ اور بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکا ہے، اقتدار پر قابض مودی نے حسب روایت بہار انتخابات سے قبل  پاکستان دشمنی کا سہارا لے لیا جب کہ بھارت کی شکست خوردہ  عسکری قیادت کے حالیہ بیانات نے خطے کے امن کو دوبارہ داؤ پر لگا دیا۔

بھارتی آرمی چیف نے آپریشن سندور کے دوسرے مرحلے کے آغاز کا اشارہ دے دیا، بھارتی آرمی چیف جنرل اوپندر دویودی نے کہا کہ ؛ اس بار بھارت پوری جنگی تیاری کے ساتھ کارروائی کرے گا، بھارت کی سیاسی و عسکری قیادت کی گیدڑ بھبکیاں دراصل معرکہ حق کی شکست کو چھپانے کی ناکام کوشش ہیں۔

بھارتی قیادت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

پاکستان کی مسلح افواج کا دو ٹوک موقف ہے کہ؛  بھارتی جارحیت کا جواب معرکہ حق سے بھی زیادہ سخت اور تیز ہوگا۔

 

متعلقہ مضامین

  • ماتلی: اسسٹنٹ کمشنر کے تبادلے پر شاندار الوداعی تقریب کا انعقاد
  • پاکستان سی پیک سے انتہائی وسیع پیمانے پر مستفید ہو رہا ہے، وزیراعظم
  • حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے، اسرائیل کا حماس کی جانب سے ٹرمپ کے منصوبے کی جزوی منظوری کے بعد اعلان
  • معرکہ حق میں عالمی رسوائی کے باوجود انتہا پسند مودی کی  شکست خوردہ افواج  کا جنگی جنون برقرار 
  • آزاد کشمیر بحران حل ہوگیا، حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی معاہدے پر متفق
  • اسرائیلی غنڈہ گردی پر دنیا خاموش، صیہونی وزیر کا فلوٹیلا کے قیدیوں کو دہشتگردوں جیسی حالت میں رکھنے کا اعلان
  • جنگی شکست بھارت کے اعصاب پر سوار، پاکستانی طیاروں سے متعلق نیا دعویٰ کر دیا
  • خیبرپختونخوا کابینہ میں بڑے پیمانے پر رد و بدل
  • اسرائیلی حملہ جنگی جرم ہے، گلوبل صمود فلوٹیلا
  • سپیکر کی ثالثی میں مذاکرات، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مسائل افہام و تفہیم سے حل کرنے پر متفق