روس اور یوکرین بڑے پیمانے پر جنگی قیدیوں کے تبادلے پر متفق
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
روس اور یوکرین نے استنبول میں ہونے والے امن مذاکرات کے نئے دور کے بعد ایک دوسرے کے ایک ہزار سے زیادہ قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کرلیا ہے، جس میں ترکیہ نے جنگ کے خاتمے کی کوششوں میں مرکزی ثالثی کا کردار ادا کیا۔
ٹی آر ٹی کے مطابق ترکیہ کے وزیر خارجہ حاقان فیدان نے ان مذاکرات کو ’عالمی امن کے لیے ایک اہم موقع‘ قرار دیا اور روس اور یوکرین کے درمیان پائیدار امن کے قیام کے لیے انقرہ کے عزم کو اجاگر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرنیشنل فورم پر یوکرین اور روس کے آفیشلز میں مارپیٹ
حاقان فیدان نے ایکس پر لکھا ہے کہ ’آج عالمی امن کے لیے ایک اہم دن تھا، بطورترکیہ، ہم روس اور یوکرین کے درمیان پائیدار امن کے قیام کے لیے ہر ممکنہ کوششیں جاری رکھیں گے۔‘
قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے علاوہ، دونوں فریقین نے ان شرائط کا تحریری طور پراشتراک کرنے پر بھی اتفاق کیا جو ان کے خیال میں جنگ بندی کو ممکن بناسکتی ہیں۔ حاقان فیدان نے اس اقدام کو ’اعتماد سازی کا عمل‘ قرار دیا اور کہا کہ فریقین اصولی طور پر مزید مذاکرات کے لیے دوبارہ ملاقات پر بھی متفق ہوئے ہیں۔
اس سے قبل، ترک وزیر خارجہ نے استنبول کے تاریخی دولما باہچے محل میں تقریباً پونے 2 گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات کی صدارت کی، ترک وزارت خارجہ کے مطابق ترک وفد میں قومی خفیہ سروس کے سربراہ ابراہیم قالن بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں آزادانہ جہاز رانی پر متفق، امریکا
فیدان نے اپنے افتتاحی خطاب میں روس اور یوکرین کے وفود اور ترک ثالثوں سے مخاطب ہو کر کہا، ’ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ امن کی راہ پر آگے بڑھ سکیں، ہر دن کی تاخیر مزید جانوں کے ضیاع کا سبب ہے۔‘
مجموعی طور پر ہم نتائج سے مطمئن ہیںروسی وفد کے سربراہ اور صدر ولادیمیر پوتن کے مشیر ولادیمیر میدنسکی نے استنبول میں ایک پریس کانفرنس میں ترکیہ کے وزیر خارجہ حاقان فیدان کی رجائیت پسندی کی تائید کی۔
میدنسکی نے کہا، ’مجموعی طور پر، ہم نتائج سے مطمئن ہیں اور رابطے جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں، ہم تین باتوں پر متفق ہوئے ہیں۔ سب سے پہلے، آنے والے دنوں میں قیدیوں کا بڑے پیمانے پر تبادلہ ہوگا، 1,000 کے بدلے 1,000 افراد۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو نے یوکرین کی جانب سے روسی اور یوکرینی صدور کے درمیان ممکنہ براہ راست ملاقات کی درخواست کا نوٹس لیا ہے اور کہا کہ دونوں فریقین نے جنگ بندی کے لیے اپنے اپنے خیالات کو تفصیلی تحریری شکل میں پیش کرنے کا عزم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قیدیوں کے تبادلے میں روس اور یوکرین کے 200 سے زائد فوجی رہا
یوکرینی وفد کے سربراہ رستم عمروف نے بھی نتائج کا خیر مقدم کرتے ہوئے قیدیوں کے تبادلے کو ’ملاقات کا کلیدی نتیجہ‘ قرار دیا۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے رستم عمروف نے کہا کہ استنبول مذاکرات 3 اہم نکات پر مرکوز تھے، جنگ بندی تک پہنچنا، قیدیوں کے تبادلے جیسے انسانی اقدامات کو آگے بڑھانا، اور صدر ولادیمیر زیلنسکی اور صدر ولادیمیر پیوتن کے درمیان ممکنہ ملاقات کی تیاری۔
انہوں نے کہا، ’ہمارے ساتھی رابطے میں ہیں اور تمام دستاویزات کا تبادلہ کریں گے، اب ہمیں لوگوں کا تبادلہ کرنا ہے، اور ہم آپ کو آگاہ کریں گے کہ آگے کیا ہوگا۔‘
روسی وفد کی قیادت ولادیمیر میدنسکی نے کی، جو روسی صدر ولادیمیر پوتن کے صدارتی معاون ہیں، اور اس میں نائب وزیر خارجہ میخائل گالوزین، جنرل اسٹاف مین انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر ایگور کوستیوکوف، نائب وزیر دفاع الیگزینڈر فومین، اور دیگر حکام شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ بندی کے لیے برطانیہ اور فرانس کی تجویز کیا ہے؟
یوکرینی وفد کی قیادت وزیر دفاع رستم عمروف نے کی، جن کے ساتھ نائب وزیر خارجہ سرگئی کیسلیٹسا، نائب چیف سیکیورٹی سروس اولیکساندر پوکلاد، فارن انٹیلیجنس سروس کے نائب سربراہ اولیگ لوہوفسکی، صدر کے دفتر کے مشیر اولیکساندر بیوز، اور دیگر شامل تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امن مذاکرات ترکیہ حاقان فیدان روس قیدیوں کا تبادلہ یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امن مذاکرات ترکیہ حاقان فیدان قیدیوں کا تبادلہ یوکرین روس اور یوکرین کے قیدیوں کے تبادلے صدر ولادیمیر حاقان فیدان کے درمیان فیدان نے کے لیے کہا کہ امن کے
پڑھیں:
ججز سینیارٹی کیس: تبادلے پر آیا جج نیا حلف لے گا اس پر آئین خاموش ہے، جسٹس محمد علی مظہر
ججز ٹرانسفرز سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔
دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے وکیل منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ ججز کی سینیارٹی عدلیہ کی آزادی کیساتھ منسلک ہے، جسٹس شاہد بلال بولے؛ ماضی میں لاہور ہائیکورٹ کے تین ججز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنے۔
منیر ملک کا مؤقف تھا کہ آرٹیکل 175/3 کے تحت عدلیہ کو ایگزیکٹو سے الگ رکھا گیا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے دریافت کیا کہ سینیارٹی کا تعین کون کرے گا، جس پر منیر ملک کا کہنا تھا کہ سینیارٹی کا تعین چیف جسٹس کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی جانب سے سنیارٹی تعین کا اختیار انتظامی ہے، چیف جسٹس کے انتظامی فیصلہ کیخلاف متاثرہ فریق کہاں رجوع کرے گا، منیر ملک کے مطابق، متاثرہ فریق مجاز عدالت سے داد رسی کے لیے رجوع کرے گا۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ماضی میں لاہور ہائیکورٹ سے جسٹس سردار اسلم کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنایا گیا، جس پر منیر اے ملک بولے؛ جسٹس سردار اسلم کی آرٹیکل 193 کے تحت بطور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ تعیناتی کی گئی تھی۔
منیر ملک کامؤقف تھا کہ جسٹس سردار اسلم کا تبادلہ نہیں کیا گیا تھا، صدر مملکت نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے تبادلے کا نہیں تقرری کا اختیار استعمال کیا، جسٹس صلاح الدین پنہور کا کہنا تھا کہ اس وقت 18 ترمیم اور جوڈیشل کمیشن نہیں تھا، اس وقت تقرری کا مکمل اختیار صدر مملکت کے پاس تھا۔
مزیدپڑھیں:
منیر اے ملک نے مؤقف اختیار کیا کہ لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا آفس مختلف ہوتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ اور دیگر ہائیکورٹس میں تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل مختلف ہوتی ہے، ہر ہائیکورٹ کے جج کا حلف الگ اور حلف لینے والا بھی الگ ہوتا ہے۔
منیر اے ملک کا مؤقف تھا کہ تبادلے پر آئے ججز کا عمل حلف اٹھانے سے مکمل ہوتا ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ تبادلے پر آیا جج نیا حلف لے گا اس پر آئین خاموش ہے، جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ آرٹیکل 200 کو آرٹیکل 175اے کے ساتھ ملا کر پڑھنے سے کبھی جج کا ٹرانسفر نہیں ہوگا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 200 کو آرٹیکل 175 اے سے ملایا جائے تو نئی تقرری ہوگی، کوئی جج مستقل جج کا حلف اٹھاتا ہی نہیں ہے، پہلے ایڈیشنل جج کا حلف ہوتا ہے، پھر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے وہ مستقل ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفرز جسٹس محمد علی مظہر جسٹس نعیم اختر افغان سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ منیر اے ملک