یوکرین اور روس مذاکرات دونوں ملکوں کا ایک ایک ہزار جنگی قیدیوں کو رہا کرنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
استبول(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 17 مئی ۔2025 )یوکرین اور روس کے درمیان پہلے باضابطہ مذاکراتی عمل کے آغاز پر دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ایک ایک ہزار جنگی قیدیوں کو رہا کرنے پر اتفاق کر لیا ہے ترکی کے شہر استنبول میں روس اور یوکرین جنگ کے تین برس بعد پہلے باضابطہ بات چیت کے عمل کا آغاز ہوا ہے.
(جاری ہے)
تاہم دونوں فریقوں نے 1000 جنگی قیدیوں کو رہا کرنے پر اتفاق کر لیا ہے.
یوکرین کے نائب وزیر خارجہ سرہی کیسلیٹس کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت مشکل دن کا بہت اچھا خاتمہ تھا اور 1000 یوکرینی خاندانوں کے لیے ممکنہ طور پر بہترین خبر ہے اپنے ملک کے وفد کی قیادت کرنے والے یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے کہا کہ یہ تبادلہ جلد ہو جائے گا ہمیں قیدیوں کے تبادلے کی تاریخ معلوم ہے تاہم ہم ابھی اس کا اعلان نہیں کر رہے ہیںانہوں نے کہا کہ اگلا قدم زیلنسکی اور پوتن کے درمیان ملاقات ہونا چاہیے. درخواست کو روسی وفد کے سربراہ ولادیمیر میڈنسکی جو ایک صدارتی معاون بھی ہیں کے مطابق نوٹ کیا گیا انہوں نے کہا کہ روسی وفد مذاکرات سے مطمئن ہے اور رابطے جاری رکھنے کے لیے تیار ہے لیکن یوکرین اور اس کے کچھ اتحادیوں کو خدشہ ہے کہ روس سفارت کاری میں صرف وقت خریدنے، جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی دباﺅسے توجہ ہٹانے اور یورپی پابندیوں کے 18ویں دور کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے یورپی یونین کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی اس متعلق کام کر رہے ہیں اور جب کہ دونوں فریق اب مذاکرات کی میز پر بیٹھ چکے ہیں تو صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ صرف ان کے اور صدر پوتن کے درمیان ہونے والی بات چیت ہی اہم ہو گی. انہوں نے جمعرات کو بیان میں کہا تھا کہ جب تک پوتن اور میں اکٹھے نہیں ہو جاتے تب تک کچھ نہیں ہو گا یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ملاقات کب ہوگی کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ اعلیٰ سطحی مذاکرات ضروری ہیں لیکن سربراہی اجلاس کی تیاری میں وقت لگے گا.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین اور کے درمیان اور روس بات چیت کے لیے نے کہا
پڑھیں:
ایران سے نہ بات ہو رہی ہے نہ کوئی پیشکش کی ہے؛ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات یا پیشکش کی خبروں کو مسترد کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پیغام میں لکھا کہ میں ایران کو کسی قسم کی پیشکش نہیں کر رہا نہ ہی ان سے بات چیت کر رہا ہوں۔ ہم نے ان کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی سینیٹر کرس کونز نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ صدر ٹرمپ ایران سے ممکنہ مذاکرات پر گامزن ہیں جس میں پابندیاں نرم کرنے اور اربوں ڈالر کی مراعات کے بدلے ایران کو جوہری پروگرام سے پیچھے ہٹنے کی پیشکش شامل ہوسکتی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ان بیانات کو "سنجیدہ مذاکرات کی کوشش نہیں بلکہ میڈیا پر اثر انداز ہونے کی چال" قرار دیا۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ امریکا کی طرف سے بار بار بیانیے بدلنا کوئی نیا رجحان نہیں۔
یاد رہے کہ جون 13 کو اسرائیل اور امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل پروگرام اور سائنسی مراکز پر شدید حملے کیے۔ اس کے ردعمل میں ایران نے اسرائیل پر 500 سے زائد بیلسٹک میزائل اور 1,100 ڈرونز فائر کیے تھے۔
ان حملوں کے نتیجے میں 28 افراد جاں بحق 3 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے جن میں ٹاپ رینک کے آرمی آفیسرز اور ایٹمی سائنسدان بھی شامل ہیں۔