پاکستان ایران اور افغانستان سے روس تک ریل اور روڈ سے منسلک ہونے کاخواہاں
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیرمواصلات عبدالعلیم خان نے 6 تجارتی راہداریوں کی نشان دہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور افغانستان سے روس تک ریل اور روڈ سے منسلک ہونے کا خواہاں ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قازان فورم میں گفتگو کرتے وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کراچی، کوئٹہ اور گوادر سے وسطی ایشیا اور یورپ کے روٹ پر بات کی اور 6 ممکنہ تجارتی راہداریوں کی نشان دہی بھی کر دی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران سے آذربائیجان اور روس تک روڈ نیٹ ورک چاہتا ہے، کراچی سے ماسکو بذریعہ چین اور قازقستان بھی پاکستان کا ممکنہ روٹ ہے، گوادر سے افغانستان کے ذریعے ماسکو اور ترکمانستان جا سکتے ہیں۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستا ن جنوبی اور وسطی ایشیا کے مابین ٹرانزٹ نہیں اکنامک برج ہے، شنگھائی تعاون تنظیم سمیت پاکستان مختلف معاہدوں پر عمل پیرا ہے، مزار شریف سے کوہاٹ ریل منصوبے پر 633ملین ڈالر لاگت آئے گی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سکھر-حیدرآباد موٹروے ایم 6 سرمایہ کاری کا پُر کشش منصوبہ ہے، ایران کے راستے روس کے لیے ٹرین کا پائلٹ پراجیکٹ پر کام ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان "لینڈ لاک "ریاستوں کو گرم پانیوں تک رسائی دے رہا ہے،2023 سے این ایل سی ازبکستان اور قازقستان کے لیے کارگوسروس دے رہا ہے۔
وفاقی وزیرمواصلات نے قازان فورم میں روس کے صدر کے لیے تہنیتی کلمات ادا کیے اور نائب وزیر اعظم مرات خسنولن اور روسی وزیر ٹرانسپورٹ رومن اسٹاروویٹ کا بھی خیر مقدم کیا اور کہا کہ قازا ن فورم کا انعقاد خوش آئند اور شریک ممالک کے لیے سود مند ہوگا۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان 126ممالک کے لیے ویزا آن آرائیول متعارف کرا چکا ہے اور ساڑھے 12 ہزار بزنس مین اور ٹورسٹ ویزے جاری کیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عبدالعلیم خان نے وفاقی وزیر کے لیے
پڑھیں:
ایران سے مذاکرات کا دروازہ اب بھی کھلا ہے: فراسیسی وزیر خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانس کے وزیر خارجہ جان نوئل بارو نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کا موقع اب بھی موجود ہے، اگرچہ اقوام متحدہ کی پابندیاں نافذ ہو چکی ہیں۔
عالمی خبررساں ادارے کے مطابق العربیہ اور الحدث کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ میکانزم آف اسنیپ بیک کو فعال کرنا اس بات کا مطلب نہیں کہ بات چیت کا دروازہ بند ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیرس اور اس کے شراکت دار مذاکرات کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ تہران سنجیدہ ضمانتیں فراہم کرے۔ یہ گفتگو انہوں نے العلا میں ہونے والی میونخ سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر کی۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر کہا تھا کہ اگر ان کے ملک پر عائد پابندیاں اٹھا لی جائیں تو مذاکرات اور مکالمے کا امکان موجود ہے۔
امریکی چینل “این بی سی” کو دیے گئے انٹرویو میں بزشکیان نے کہا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار بنانے کا خواہاں نہیں رہا۔ ان کے مطابق مغرب دنیا کو یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ تہران اس سمت بڑھ رہا ہے، لیکن یہ بالکل غلط ہے۔ انہوں نے کہا: “ہم ہر طرح کی بین الاقوامی نگرانی کے لیے تیار ہیں۔”
یورپی ٹرائیکا نے ایران کے جوہری اور بیلسٹک پروگرام کے خلاف اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کر دیا ہے۔
اس حوالے سے ایرانی صدر بزشکیان نے وضاحت کی کہ اگر اس عمل کو روکا جاتا تو عالمی معائنہ کار تمام متاثرہ جوہری تنصیبات کا دورہ کر سکتے تھے، لیکن چونکہ یہ پیشکش مسترد کر دی گئی اس لیے زناد کا عمل آگے بڑھایا گیا۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ یورپی ممالک چاہتے تھے کہ ایران امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کرے، تاہم امریکہ نے پہلے ہی شرائط مسلط کر دیں۔ ان کے مطابق: “جب کوئی فریق یہ کہے کہ پہلے ہماری شرائط مانو، پھر بات کریں گے، تو یہ مذاکرات نہیں کہلاتے، اسی لیے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔”
بزشکیان نے کہا کہ ایران امریکی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتا ہے اور پابندیاں ختم ہوتے ہی مذاکرات ممکن ہیں۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا ایران یورینیم کی افزودگی روکنے اور جوہری ہتھیار بنانے کی کسی بھی کوشش سے دستبردار ہونے پر تیار ہے، تو انہوں نے جواب دیا: “یقیناً، ہم اس کے لیے تیار ہیں۔ جب ہم کہتے ہیں کہ ہمیں ہتھیار نہیں بنانے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم تمام بین الاقوامی فریم ورک کے تحت تعاون پر آمادہ ہیں”۔