اقوام متحدہ بھی غزہ میں اسرائیلی جارحیت رکوانے میں ناکام ثابت ہوا، حاجی حنیف طیب
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ امریکی صدر کے عرب ممالک کے دورہ میں توقع تھی کہ غزہ جنگ بندی کے حوالے سے کوئی پیش رفت کی جائے گی لیکن کوئی پرسان حال نہیں، ظالم کے سامنے خاموش رہنا ظلم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمدحنیف طیب نے کہا کہ غزہ پر اسرائیل، امریکی ہتھیاروں کے ذریعے تباہ کن کارروائیاں کررہا ہے، حالیہ جبالیہ کیمپ میں مریضوں سے بھرے کلینک پر بمباری کے نتیجے میں 143 افراد کو شہید کردیا گیا اور متعدد زخمی ہیں، اقوام متحدہ اور عالمی رہنما بھی غزہ میں اسرائیلی جارجیت رکوانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ 7 اکتوبر 2023ء سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 70 ہزار سے زائد فلسطینی شہید، ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگ زخمی ہوچکے ہیں دوسری جانب خوراک، ادویات اور طبی سامان کی شدید قلت سے انسانی زندگیوں کیلئے سنگین خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی طبی ذرائع کے مطابق تقریباً 57 بچے بھوک اور غذائی قلت کے باعث جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 2 لاکھ، 90 ہزار بچے بھوک، فاقہ سے موت کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ مسلم حکمران غفلت کی نیند سورہے ہیں وہ اپنا کردار ادا کرنے کے بجائے غیروں کو خوش کرنے کیلئے اپنے اقدار و روایات چھوڑ کر مغربی اقدار و روایات اپنا رہے ہیں۔ ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ غزہ میں بمباری، بھوک، فاقہ، ادویات کی قلت سے اموات ہورہی ہیں، امریکی صدر کے عرب ممالک کے دورہ میں توقع تھی کہ غزہ جنگ بندی کے حوالے سے کوئی پیش رفت کی جائے گی لیکن کوئی پرسان حال نہیں، ظالم کے سامنے خاموش رہنا ظلم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے، یقیناً اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں وہ سب جوابدہ ہونگے جو اس سلسلے میں ذمہ داری پوری نہیں کررہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
یمن میں کشیدگی بڑھ گئی، حوثیوں کے ہاتھوں اقوام متحدہ کے 15 اہلکار گرفتار
صنعا: برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق یمن میں حوثی تنظیم انصارُ اللہ نے اقوام متحدہ کے 20 ملازمین کو حراست میں لے لیا ہے، جن میں یونیسف کے نمائندہ پیٹر ہاکنز بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انصارُ اللہ کے مسلح اہلکاروں نے دارالحکومت صنعا میں اقوام متحدہ کے کمپاؤنڈ پر چھاپہ مارا اور 5 مقامی جبکہ 15 بین الاقوامی اہلکاروں کو گرفتار کر لیا۔
اقوام متحدہ کے نمائندے جین عالم نے تصدیق کی کہ حوثی فورسز نے تفتیش کے بعد 11 اہلکاروں کو رہا کردیا ہے، جبکہ باقی اہلکاروں کی رہائی کے لیے اقوام متحدہ حوثیوں اور دیگر فریقوں سے رابطے میں ہے۔
ذرائع کے مطابق زیرِ حراست اہلکار ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP)، یونیسف (UNICEF) اور دفتر برائے رابطہ انسانی امور (OCHA) سمیت مختلف اقوام متحدہ کی ایجنسیوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ انصارُ اللہ کی جانب سے اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو گرفتار کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ جنوری میں بھی 8 اہلکاروں کی گرفتاری کے بعد اقوام متحدہ نے صوبہ سعدہ میں امدادی سرگرمیاں عارضی طور پر معطل کر دی تھیں۔