ارشد چائے والا قانونی طور پر پاکستانی ثابت، افغان ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
عدالت نے سوشل میڈیا سے مشہور ہونے والے ارشد چائے والا کی شہریت سے متعلق فیصلہ سنادیا۔
انٹرنیٹ پر اپنی خوبصورت آنکھوں اور حسن کی وجہ سے مشہور ہونے والے ارشد چائے والا کی پاکستانی شہریت ثابت ہوگئی ہے اور اُسے افغانی کے بجائے پاکستانی شہری قرار دے دیا گیا ہے۔
ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے ارشد خان چائے والے کی پٹیشن منظور کرتے ہوئے انہیں پاکستانی شہری قرار دیا اور فیصلے میں لکھا کہ ارشد چائے والا افغانی نہیں ہے۔
عدالت نے ارشد چائے والے کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بحال کردیا۔ جبکہ ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جج جسٹس جواد حسن نے پٹیشن نمٹاتے ہوئے کیس کو ختم کردیا۔
اُدھر ارشد خان کی پٹیشن پر نادرا کا بھی بورڈ اجلاس ہوا جس میں اُسے پاکستانی شہری تسلیم کر لیا گیا ہے۔ نادرا رپورٹ کے مطابق ارشد خان اس کے والد کی پاکستانی شہریت کی دستاویزات درست ثابت ہوگئیں۔
نادرا رپورٹ اور دستایوز کے مطابق ارشد چائے والا کا پہلے نام زر خان ولد باز محمد خان ہے، جو اسلام آباد کے علاقے شاہ اللہ دتہ میں 1999 کو پیدا ہوا اور ابتدائی تعلیم بھی اسی علاقے کے گورنمنٹ اسکول سے حاصل کی۔
دستاویز کے مطابق ارشد کے والد والد باز خان 1984 کا پاکستانی پاسپورٹ بنا اور وہ 1989 میں سعودی عرب مزدوری کیلئے گئے، ارشد خان 17 سال عمر سے اتوار بازار اسلام آباد چائے اسٹال لگاتا ہے۔
دستاویز کے مطابق ارشد کو 2017 میں نادرا شناختی کارڈ جبکہ 2016 میں پاسپورٹ بنا، پاسپورٹ آفس نے تمام ڈاکومنٹس چیک کر کے آئی ڈی کارڈ، پاسپودٹ بنائے۔
دستایوز میں کہا گیا ہے کہ ارشد چائے والا کی عالمی شہرت کی وجہ سے سوشل میڈیا سے پاکستان کو بھاری زر مبادلہ حاصل ہوا، وہ کبھی افغانستان گیا اور نہ ہی افغان شناختی کارڈ یا پاسپورٹ اُس کے پاس رہا۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ شناختی کارڈ، پاسپورٹ بحال ہونے کے بعد ارشد خان اتوار بازار اسلام آباد میں ایک بار پھر چائے کا کاروبار شروع کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارشد چائے والا شناختی کارڈ کے مطابق
پڑھیں:
پاکستانی شناختی کارڈ والے افغانیوں کیخلاف کریک ڈاؤن
افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے کی جانیوالی کارروائیوں میں نیا موڑ
افغانی قومی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ قرار،شناختی کارڈ بلاک ہونا شروع ہو گئے،ذرائع
افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے کی جانیوالی کارروائیوں میں نیا موڑ، پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کرنیوالے افغانیوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کر کے معاملہ جلد اور حتمی طور پر نمٹانے کی کوشش کی گئی ہے۔خیبرپختونخوا سمیت پاکستان بھر میں پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کرنے والے افغان باشندوں کے خلاف ایک مرتبہ پھر سخت تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اعلیٰ حکومتی ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان افغانیوں کو قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے ان کی ملک بدری کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور پولیس نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ساتھ مل کر ان افراد کے خلاف خفیہ تحقیقات شروع کر دی ہیں، جو جعلی یا دو نمبر شناختی کارڈز کے ذریعے بیرون ملک مقیم ہیں۔ اس سلسلے میں کی جانیوالی کارروائیوں کے دوران کئی افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے، جن میں وہ عناصر شامل ہیں جو پولیس کے خلاف الزامات عائد کر رہے تھے۔ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع پشاور، سوات، مہمند، باجوڑ، خیبر، نوشہرہ، چارسدہ اور ڈیرہ اسماعیل خان سمیت دیگر علاقوں میں فیملی ٹری کی بنیاد پر ازسرِنو تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، اور اس دوران متعدد افغانیوں کے شناختی کارڈ بلاک ہونا شروع ہو گئے ہیں، جبکہ اس دوران ان کے سہولت کاروں کو بھی بے نقاب کیا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی سطح پر مختلف اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ ایسے تمام افراد کے خلاف فوری اور سخت کارروائی یقینی بنائیں جنہوں نے غیر قانونی طور پر پاکستانی شناخت حاصل کر رکھی ہے۔ افغانوں کی واپسی کیلئے کوششیں تیز کرتے ہوئے حکومت اس بار سخت ترین اقدام اٹھانے کے لیے پُرعزم ہے۔اہم ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ ضلع پشاور میں کینٹ سمیت دیگر اندرون شہر میں بسنے والے ان افغانیوں کے بھی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں جنہوں نے پاکستانی پاسپورٹ شناختی کارڈ حاصل کر رکھے ہیں، جبکہ ان کے نام کی جائیدادوں کی بھی جو انہوں نے پشاور میں خریدی ان کی چھان بین شروع کر دی گئی۔