عدالت نے ارشد خان چائے والا کا شناختی کارڈ بحال کرنے کے احکامات جاری کردیے
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے ارشد خان چائے والا کا شناختی کارڈ بحال کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
عدالتی حکم کے بعد ارشد خان کا شناختی کارڈ نادرا نے دوبارہ بحال کر دیا، نادرا ویریفکیشن بورڈ نے ارشد خان کی پاکستانی شہریت کی تصدیق کردی۔
وکیل عمر اعجاز گیلانی کا کہنا ہے کہ نادرا ویریفکیشن بورڈ کی تصدیق کے مطابق ارشد اور اس کا خاندان پاکستانی شہری ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ کسی شہری کا شناختی کارڈ یا پاسپورٹ بلاک کرنا آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے درخواست گزار کی استدعا پر کیس نمٹا دیا۔
خیال رہے کہ نادرا نے ارشد خان چائے والے کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کردیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا شناختی کارڈ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی افغانوں کو آباد کر رہی ہے، عوامی تحریک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، مرکزی رہنما لال جروار، ایڈووکیٹ اسماعیل خاصخیلی، جام تماچی اور نور نبی پلیجو نے اپنے مشترکہ پریس بیان میں کہا ہے کہ دیگر صوبوں سے بیدخل کیے گئے افغانوں کو بھی سندھ میں آباد کیا جا رہا ہے۔ دادو، نوشہروفیروز اور گھوٹکی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں ضلعی انتظامیہ اور پیپلز پارٹی کے مقامی وڈیروں کی سرپرستی میں افغانوں کو آباد کیا جا رہا ہے۔کوٹری میں افغانوں نے زمینوں پر قبضے کر کے کالونیاں قائم کر لی ہیں لیکن انتظامیہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔ خانپور کے میدانی علاقے افغانوں کے حوالے کر دیے گئے ہیں، سندھ کے مزدوروں اور محنت کشوں کو اپنی زمینوں پر گھر بنانے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جب کہ افغانوں اور دیگر غیر ملکیوں کو کراچی، خانپور، جامشورو، حیدرآباد، کوٹری سمیت سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں میں خالی زمینوں پر بستیاں بسانے کی کھلی اجازت دی گئی ہے۔خالی زمینوں پر گھر بنانے والے سندھیوں کو‘‘قبضہ گیر’’قرار دے کر ان کو اپنی ہی زمینوں سے بیدخل کیا جا رہا ہے، جبکہ سندھ کی زمینیں افغانوں، ھندستانیوں، برمیوں اور بنگالیوں کے لیے مفت دستیاب ہیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت افغانوں کی سرپرستی کرتے ہوئے سندھ دشمنی میں تمام حدیں پار کر چکی ہے۔رہنماؤں نے کہا کہ 40 لاکھ سے زیادہ افغانوں کو نادرا نے سندھ کے جعلی شناختی کارڈ جاری کیے ہیں، اور بوگس ڈیجیٹل مردم شماری کے ذریعے افغانوں کو سندھ کا شہری شمار کیا گیا ہے۔ حالانکہ سیکیورٹی ادارے اپنی رپورٹس میں واضح کر چکے ہیں کہ افغان ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں۔ اس کے باوجود پیپلز پارٹی حکومت افغانوں کی پشت پناہی کرتے ہوئے سندھ کا امن و امان تباہ کر رہی ہے۔رہنماؤں نے مزید کہا کہ افغانوں کی واپسی کے حوالے سے وفاقی حکومت کے حالیہ اجلاس میں جعلی شناختی کارڈ بلاک کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ سندھ کا وزیرِاعلیٰ اجلاس میں سندھ کا مؤقف پیش کرنے کے بجائے خاموش تماشائی بن کر بیٹھا رہا۔ اس نے نہ تو افغانوں کے جعلی شناختی کارڈ بلاک کرنے کا مطالبہ کیا اور نہ ہی جعلی کارڈ بنانے والے نادرا کے افسران کے خلاف قانونی کارروائی کا۔ یہ بات صاف ظاہر کرتی ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت افغانوں کی سہولت کار ہے۔عوامی تحریک کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان بستیوں سمیت کراچی ڈویژن میں خالی سرکاری زمینوں پر سندھ کے مزدوروں کے لیے کالونیاں قائم کی جائیں۔ مختلف دیہاتوں سے روزگار کے سلسلے میں کراچی آنے والے سندھی مزدوروں کو کراچی میں پلاٹ دیے جائیں، ان کا باقاعدہ اندراج کیا جائے، اور انہیں تعلیم، صحت سمیت تمام بنیادی انسانی حقوق فراہم کیے جائیں۔مزید یہ کہ لاکھوں افغانوں اور دیگر غیر ملکیوں کو جعلی شناختی کارڈ فراہم کرنے والے نادرا کے اہلکاروں کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے اور تمام جعلی شناختی کارڈ منسوخ کیے جائیں۔