معرکہ حق: ایک سنسنی خیز اور حقائق پر مبنی دستاویزی فلم جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
معرکہ حق کے حوالے سے 27 منٹ 51 سیکنڈ دورانیے کی ایک سنسنی خیز اور حقائق پر مبنی دستاویزی فلم جاری کردی گئی۔رپورٹ کے مطابق "معرکہ حق " 27 منٹ 51 سیکنڈ پرمشتمل جامع اور معلوماتی دستاویزی فلم ہے جو مستند حقائق پر مبنی ہے۔یہ فلم نہ صرف ہندوستان کے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو بے نقاب کرتی ہے بلکہ پاکستان کی جرات مندانہ عسکری کارروائی مارکۂ حق کی جھلک بھی پیش کرتی ہے۔ایک ایسا تاریخی لمحہ جس نے جنوبی ایشیا کے جیو اسٹریٹیجک توازن کو یکسر تبدیل کر دیا، یہ فلم ناقابلِ تردید شواہد کے ذریعے ثابت کرتی ہے کہ پہلگام کا واقعہ بھارتی بیانیے کی بنیاد پر سچائی کی کسوٹی پر پورا نہیں اترتا۔اس کے برعکس، پاکستان نے نہ صرف اپنے خلاف گھڑے گئے جعلی دہشت گرد کیمپوں کی حقیقت دنیا پر آشکار کی، بلکہ خود بھارتی عوام نے بھی مودی سرکار کے جھوٹ کو بے نقاب کیا۔دستاویزی فلم میں 10 مئی کو آپریشن بنیان مرصوص کے تحت پاکستان کی جانب سے بھارت کو دیا گیا فیصلہ کن عسکری جواب بھی پیش کیا گیا ہے۔ایک ایسا جواب جس نے بھارتی جارحانہ عزائم اور جنگی جنون کو واضح پیغام دیا، ڈاکومینٹری میں سیاسی اور عسکری قیادت کی بر وقت فیصلہ سازی کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔دستاویزی فلم میں پاکستانی عوام کی افواج پاکستان کے ساتھ بھرپور حمایت اور بہادری کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دستاویزی فلم
پڑھیں:
ایران کو صرف باوقار اور باہمی مفاد پر مبنی مذاکرات ہی قبول ہیں، عباس عراقچی
اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کو ہرگز ڈکٹیشن قبول نہیں، ہمارا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے، ہماری تمام تنصیبات آئی اے ای اے کی نگرانی میں ہیں، فی الحال کسی بھی مقام پر یورینیم کی افزودگی نہیں ہو رہی۔ اسلام ٹائمز اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید محمد عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کیلئے صرف باوقار اور باہمی مفاد پر مبنی مذاکرات ہی قابل قبول ہیں۔ اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا برابری اور منصفانہ مذاکرات کیلئے تیار نہیں، امریکی صرف اپنی شرائط مسلط کرنا چاہتے ہیں، ایسے مذاکرات بے معنی ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کو ہرگز ڈکٹیشن قبول نہیں، ہمارا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے، ہماری تمام تنصیبات آئی اے ای اے کی نگرانی میں ہیں، فی الحال کسی بھی مقام پر یورینیم کی افزودگی نہیں ہو رہی۔