پاکستانی ایئر ڈیفنس تباہ کرنیکی بھارتی کوشش ناکام رہی، اسلام آباد نے منہ توڑ جواب دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )7 سے 10 مئی کے دوران بھارت نے پاکستان کی حدود میں 200 سے زائد ڈرونز بھیجے، جن میں مہنگے اور جدید "ہارپی" اور "IAI ہیروپ" ڈرونز شامل تھے۔
یہ ڈرونز "الیکٹرانک سپورٹ میژرز " سے لیس ہوتے ہیں جو دشمن کے ایئر ڈیفنس سسٹم سے نکلنے والی ریڈیئیشن کو پکڑ کر اسے ہدف بناتے ہیں اور جب یہ ریڈیئیشن کو پکڑ لیتے ہیں تو فوراً اس مقام کی معلومات دشمن کے بیس پر بھیج دیتے ہیں جس سے پورا ایئر ڈیفنس نظام بے نقاب ہو جاتا ہے۔
اس حکمتِ عملی کو SEAD (Suppression of Enemy Air Defense) کہتے ہیں اور اس کے بعد دشمن بیلسٹک میزائل یا خودکش ڈرونز کے ذریعے ایئر ڈیفنس سسٹم کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی کوشش کرتا ہے جسے DEAD (Destruction of Enemy Air Defense) کہا جاتا ہے لیکن بھارت کی SEAD/DEAD حکمت عملی اس بار پاکستان کے دفاعی اقدامات کے سامنے ناکام رہی۔
پاکستان نے بھارتی ڈرونز کے حملے کے دوران اپنے ایئر ڈیفنس سسٹمز کو بند کر دیا تاکہ ان کی ریڈیئیشن ظاہر نہ ہو اور دشمن کو پتہ نہ چل سکے۔ اسی وقت پاکستان نے دوہری حکمتِ عملی اپنائی— سافٹ کِل (Soft Kill) اور ہارڈ کِل (Hard Kill)۔
سافٹ کِل میں ڈرونز کے سگنلز کو جام کرکے انہیں ان کے کنٹرول سینٹر سے منقطع کر دیا گیا جس کے نتیجے میں وہ خود بخود نیچے اتر گئے۔
معرکہ حق میں کامیابی ٹیم ورک سے ملی مگر ہدایات نوازشریف کی تھیں، سپیکر سردار ایاز صادق
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ایئر ڈیفنس
پڑھیں:
علمائے کرام اور اساتذہ پر حملہ کرنے والے خوارج دہشت گرد اسلام دشمن قرار
جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کی جانب سے علما، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے کی ایک اور خوفناک مثال سامنے آئی ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق لوئر اعظم ورسک، کارہ باغ میں مذہبی عالم اور اسکول ٹیچر مولانا ثناءاللہ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ یہ واقعہ اُس دھماکے کے ایک روز بعد پیش آیا جب اسی علاقے میں ایک اسکول کو بم دھماکے سے تباہ کر دیا گیا تھا۔ دہشت گرد گروہ نے طلبہ اور اساتذہ کو دھمکیاں بھی دیں کہ وہ تعلیمی سرگرمیوں میں حصہ نہ لیں۔
یہ حملے اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ خود کو "فدائین اسلام" کہنے والے گروہ دراصل علم اور تعلیم کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ ان کا مقصد دینی خدمت نہیں بلکہ لوگوں کو جہالت میں جکڑنا، خوف و ہراس کے ذریعے اپنی گرفت مضبوط رکھنا اور مسلم معاشرے کی فکری بنیادوں کو کمزور کرنا ہے۔ تعلیم کو مٹانے اور اتحاد کو توڑنے کی یہ کوششیں اسلام کے نام پر نہیں بلکہ اس کی اصل روح کے خلاف بغاوت ہیں۔
مولانا ثناءاللہ کا قتل یہ باور کراتا ہے کہ دہشت گرد اسلام کے محافظ نہیں بلکہ اس کی بنیادی اقدار کے دشمن ہیں۔ حقیقی شہادت اُن افراد کی ہے جو علم، روشنی اور عزت کے ساتھ جینے کے حق کی حفاظت کرتے ہیں نہ کہ اُن کی جو علما اور معصوم شہریوں کو اپنی طاقت کے لیے قتل کریں۔
نبی کریمﷺ نے علم کے حصول کو ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض قرار دیا۔ اسکولوں کو بم سے اڑا کر اور طلبہ کو دھمکیاں دے کر خوارج اس حکم الٰہی کی کھلی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ یہ تعلیم اور اتحاد کے اُس ڈھانچے کو تباہ کرنا چاہتے ہیں جس پر اُمت مسلمہ کی اخلاقی اور فکری طاقت قائم ہے۔
یہ حقیقت واضح ہے کہ علما، اساتذہ اور شہریوں پر حملے کسی اسلامی مقصد کی خدمت نہیں کرتے۔ یہ وہی خوارجی راستہ ہے جو امت کو اندر سے توڑتا ہے اور بیرونی دشمنوں کو ہمارے اختلافات سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیتا ہے۔
وقت کا تقاضا ہے کہ مسلمان ان سازشوں کو پہچانیں، یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور تعلیم کے چراغ کو بجھنے نہ دیں تاکہ معاشرہ جہالت اور خوف کے اندھیروں سے نکل سکے۔