City 42:
2025-05-18@13:16:33 GMT

پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کے درمیان آج رابطہ متوقع

اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT

ویب ڈیسک:  پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کے تناظر میں آج دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان دوبارہ رابطہ ہوگا۔

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ کشیدگی میں کمی کے لیے سفارتی کوششیں جاری ہیں اور اگلا مرحلہ باضابطہ مذاکرات کا ہوگا۔  انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارت کو بھرپور جواب دیا جا چکا ہے۔

بہاولپور میں گرمی کی شدید، پارہ 45سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا

اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ پانی سے متعلق حکومتی پلان کو فی الحال میڈیا پر لانا مناسب نہیں، تاہم پاکستان کا بیانیہ اجاگر کرنے کے لیے مکمل حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو اجاگر کرنے کے لیے پارلیمنٹرین کے مختلف وفود بھیجے جا رہے ہیں۔ ایک وفد امریکا روانہ ہوگا، دوسرا برطانیہ، برسلز اور فرانس جائے گا، جب کہ ایک وفد روس کا بھی دورہ کرے گا۔

واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے حالیہ اشتعال انگیزیوں اور پروپیگنڈے کے جواب میں پاکستان نے عالمی سطح پر بھرپور مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو عالمی برادری کے سامنے پاکستان کا ’امن کا مؤقف‘ پیش کرنے کا اہم ٹاسک سونپ دیا ہے۔

رحیم یارخان میں گرمی کا پارہ 45سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

پاکستان، چین اور ترکی کا اتحاد

عالمی طاقت کا نیا مرکزآج کی تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی سیاسی صورتحال میں پاکستان، چین اور ترکی کے درمیان مضبوط ہوتا اتحاد ایک نئی عالمی طاقت کے ابھرنے کی نشاندہی کر رہا ہے۔ یہ تینوں ممالک نہ صرف فوجی اور معاشی شعبوں میں گہرے تعاون کو فروغ دے رہے ہیں بلکہ ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ اس اتحاد کے ممکنہ اثرات نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا پر مرتب ہو سکتے ہیں۔
پاکستان، چین اور ترکی کے درمیان فوجی تعاون کئی دہائیوں پر محیط ہے جو اب ایک نئی سطح تک پہنچ چکا ہے۔ چین کے ساتھ پاکستان کا دفاعی تعلق JF-17 تھنڈر جیسے مشترکہ منصوبوں سے ظاہر ہوتا ہے، جو پاک فضائیہ کا اہم حصہ بن چکے ہیں۔ چین کی جانب سے جدید ترین ہوائی دفاعی نظاموں کی فراہمی نے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں میں قابل ذکر اضافہ کیا ہے۔
ترکی نے اپنی جدید ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے جدید جنگ کے میدان میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ ترکی کے بیقرطار ٹی بی 2 ڈرونز نے نہ صرف ترکی بلکہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو بھی بڑھاوا دیا ہے۔ پاکستان نے ترکی کے ساتھ مل کر حسین ڈرون پروگرام شروع کیا ہے جو خطے میں دفاعی حکمت عملی کا اہم حصہ بن چکا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری اس خطے کا سب سے بڑا بنیادی ڈھانچہ منصوبہ ہے جو چین اور پاکستان کے درمیان معاشی تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے گیا ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان کی معیشت کو تقویت دے رہا ہے بلکہ چین کو بحر ہند تک رسائی فراہم کر کے اس کی تجارتی پوزیشن کو بھی مضبوط بنا رہا ہے۔
ترکی اور پاکستان کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے (FTA) نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو نئی راہیں دی ہیں۔ ترکی کی کمپنیاں پاکستان میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں جبکہ پاکستانی کمپنیاں ترکی میں اپنا کاروبار پھیلا رہی ہیں۔
چین کی سپر ٹیکنالوجی، خاص طور پرمصنوعی ذہانت (AI) اور کوانٹم کمپیوٹنگ کے شعبوں میں ترقی، اس اتحاد کو ایک نئی طاقت فراہم کر رہی ہے۔ پاکستان اور ترکی چین کی ٹیکنالوجی سے مستفید ہو رہے ہیں جبکہ اپنی اپنی تحقیق و ترقی کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔ترکی کا دفاعی صنعت میں خود انحصار ہونا اور پاکستان کا جوہری طاقت ہونا اس اتحاد کوایک منفرد طاقت بناتا ہے۔ تینوں ممالک مشترکہ طور پر جدید ترین فوجی ٹیکنالوجی کی تیاری پر کام کر رہے ہیں جو انہیں عالمی سطح پر ایک اہم کھلاڑی بنا سکتی ہے۔
پاکستان، چین اور ترکی کے درمیان تعلقات صرف معاشی یا فوجی نوعیت کے نہیں ہیں۔ ان ممالک کے درمیان تاریخی اور ثقافتی ربط بھی موجود ہے۔ چین اور پاکستان کے تعلقات کو ’’دوستی سے بلند تر‘‘ قرار دیا جاتا ہے جبکہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات کو بھائی چارے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
یہ تینوں ممالک اگر اپنے اتحاد کو مزید مضبوط بناتے ہیں تو وہ عالمی سطح پر طاقت کے توازن کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ امریکہ اور یورپی یونین کے مقابلے میں یہ اتحاد ایک متبادل طاقت کے طور پر ابھر سکتا ہے۔
پاکستان، چین اور ترکی کا اتحاد ایک نئی قسم کی عالمی طاقت کی تشکیل کی نشاندہی کر رہا ہے جو فوجی، معاشی اور تکنیکی اعتبار سے خود انحصار ہے۔ اگرچہ اس اتحاد کو کئی چیلنجز درپیش ہو سکتے ہیں، لیکن اس کے امکانات بے پناہ ہیں۔ آنے والے سالوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ یہ اتحاد عالمی سیاست کو کس طرح تشکیل دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان، چین اور ترکی کا اتحاد
  • پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ملٹری آپریشنز کے درمیان آج پھر رابطہ ہوگا
  • پاک ترک وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
  • پاک ،ترک وزرائے خارجہ میں ٹیلیفونک رابطہ، باہمی مفاد کے امور پر تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • بھارتی جارحیت کو عالمی برادری کے سامنے اجاگر کرنے کیلئے بلاول کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم
  • پاکستان بھارتت ڈی جی ایم اور کا تیسری بار ہاٹ لائن پر رابطہ ، جنگ بندی برقراررکھنے پر اتفاق
  • جنگ بندی کی خلاف ورزی پر ہمارا جواب بے رحمانہ ہوگا، ترجمان پاک فوج
  • پاک بھارت اعتماد سازی کے اقدامات جاری رکھنے کا فیصلہ
  • پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری،آج نوٹیفکیشن جاری ہونے کا امکان