پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کے درمیان آج رابطہ متوقع
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کے تناظر میں آج دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان دوبارہ رابطہ ہوگا۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ کشیدگی میں کمی کے لیے سفارتی کوششیں جاری ہیں اور اگلا مرحلہ باضابطہ مذاکرات کا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارت کو بھرپور جواب دیا جا چکا ہے۔
بہاولپور میں گرمی کی شدید، پارہ 45سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا
اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ پانی سے متعلق حکومتی پلان کو فی الحال میڈیا پر لانا مناسب نہیں، تاہم پاکستان کا بیانیہ اجاگر کرنے کے لیے مکمل حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو اجاگر کرنے کے لیے پارلیمنٹرین کے مختلف وفود بھیجے جا رہے ہیں۔ ایک وفد امریکا روانہ ہوگا، دوسرا برطانیہ، برسلز اور فرانس جائے گا، جب کہ ایک وفد روس کا بھی دورہ کرے گا۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے حالیہ اشتعال انگیزیوں اور پروپیگنڈے کے جواب میں پاکستان نے عالمی سطح پر بھرپور مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو عالمی برادری کے سامنے پاکستان کا ’امن کا مؤقف‘ پیش کرنے کا اہم ٹاسک سونپ دیا ہے۔
رحیم یارخان میں گرمی کا پارہ 45سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کا اصولی مؤقف برقرار، دفتر خارجہ کی وضاحت
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان خودمختار فلسطینی ریاست کا حامی ہے، جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اس پیش رفت کو سراہتا ہے، جس کے نتیجے میں فوری جنگ بندی اور غزہ میں امن کی بحالی کا موقع فراہم ہوا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف دوٹوک ہے کہ غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے خون کا بہاؤ روکا جائے، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے، انسانی بنیادوں پر امداد کی بلا تعطل فراہمی یقینی ہو اور دیرپا امن کے لیے ایک بااعتماد سیاسی عمل کی راہ ہموار ہو۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اسرائیل سے غزہ پر فوری طور پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ پاکستان غزہ میں امن کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں کو سراہتا ہے اور مخلصانہ امید رکھتا ہے کہ اس کے نتیجے میں پائیدار جنگ بندی اور ایک منصفانہ، جامع اور دیرپا امن قائم ہوگا۔ ترجمان کے مطابق پاکستان اس عمل میں مثبت اور مؤثر کردار ادا کرتا رہے گا۔ پاکستان فلسطینی کاز کی اصولی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ ان کی جائز جدوجہد میں بھرپور یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے تاکہ وہ اپنے ناقابلِ تنسیخ حق خودارادیت کو بروئے کار لا سکیں۔ پاکستان کا مطالبہ ہے کہ ایک خودمختار، قابلِ عمل اور متصل فلسطینی ریاست قائم ہو، جو 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، جیسا کہ بین الاقوامی قوانین اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں تسلیم کیا گیا ہے۔