بھارتی افواج کا نہتے پاکستانی شہریوں پر حملے کرکے جنگی جرائم کا ارتکاب
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
سکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی افواج کی 6 اور 7 مئی کو کھلی جارحیت میں 40 سویلینز شہید ہوئے جس میں 15 معصوم بچے، 7 خواتین اور 18 مرد بھی شامل تھے، بھارتی جارحیت سے 121 پاکستانی شدید زخمی بھی ہوئے جن میں 10 خواتین اور 27 معصوم بچے شامل تھے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے پہلگام فالز فلیگ آپریشن کے جھوٹ کا سہارا لے کر پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کا ارتکاب کر لیا۔ ذرائع کے مطابق بھارت نے نہ صرف پاکستان کے خلاف جارحیت کی بلکہ نہتے معصوم شہریوں کو ہدف بنا کر جنگی جرائم بھی کیے۔ بھارتی فضائیہ کے ایئر مارشل اے کے بھارتی نے خود اعتراف کیا کہ"اگر کوئی سویلینز مارے بھی گئے ہیں تو ان کو گننا ہمارا کام نہیں ہے۔" سکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی افواج کی 6 اور 7 مئی کو کھلی جارحیت میں 40 سویلینز شہید ہوئے جس میں 15 معصوم بچے، 7 خواتین اور 18 مرد بھی شامل تھے، بھارتی جارحیت سے 121 پاکستانی شدید زخمی بھی ہوئے جن میں 10 خواتین اور 27 معصوم بچے شامل تھے۔
بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرتے ہوئے مسلح افواج بشمول پاک فضائیہ اور آرمی کے کل 13 بہادر بھی شہید ہوئے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق نہتے اور معصوم شہریوں کے شہید ہونے کے شواہد ثبوت ہیں کہ بھارتی افواج نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی، اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کے اداروں کو بھارت کے اس اقدام پر انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی افواج نے اپنے دفاع میں جتننے بھی جوابی حملے کیے اس میں صرف اور صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارتی افواج خواتین اور معصوم بچے شامل تھے کے مطابق
پڑھیں:
شیخ حسینہ واجد نے انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کی تردید کر دی
بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے اوپر لگنے والے انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کو بے بنیاد اور سیاسی انتقام قرار دے دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق جولائی اور اگست 2024 کے دوران بنگلہ دیش میں حکومتی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں 1,400 مظاہرین ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر نوجوان طلبہ شامل تھے۔
شیخ حسینہ، جو طلبہ بغاوت کے بعد بھارت فرار ہو گئی تھیں، پر ڈھاکا کی عدالت میں 1 جون 2025 سے پانچ سنگین الزامات کے تحت مقدمہ چل رہا ہے، جن میں اکسانا، سہولت کاری، اجتماعی قتل اور کمان کی ذمہ داری میں ناکامی شامل ہیں۔
ان کی جماعت، کالعدم عوامی لیگ نے ایک بیان میں مقدمے کو "شو ٹرائل" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ "حسینہ ان تمام الزامات کو سختی سے مسترد کرتی ہیں"۔
استغاثہ کے مطابق، حسینہ پر ہیلی کاپٹر حملوں کا حکم دینے، مظاہرین پر مہلک ہتھیاروں کے استعمال، اور جلاؤ گھیراؤ کی اجازت دینے جیسے الزامات بھی عائد ہیں۔ ان پر تین مخصوص کیسز میں براہ راست کمانڈ کی ذمہ داری کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
ان مقدمات میں ایک طالبعلم ابو سعید کا قتل، چنکھر پل اور اشولیہ میں اجتماعی ہلاکتیں شامل ہیں۔
شیخ حسینہ کے وکیل امیر حسین کا کہنا ہے کہ ان کی موکلہ "مکمل قانونی دلائل کے ساتھ اپنی بے گناہی ثابت کریں گی۔"