بھارتی حکومت نے اسلحے کی ہنگامی خریداری کیلئے فوج کو اختیار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
بھارت(نیو زڈیسک)پاکستان کے منہ توڑجواب کے بعد مودی سرکار نے اسلحے کا ڈھیر لگانا شروع کردیا۔ مودی حکومت نے ہنگامی خریداری کیلئے فوج کو اختیارات کی منظوری دے دی۔
پاکستان کے منہ توڑ جواب کے بعد مودی سرکار نے اسلحے کا ڈھیر لگانا شروع کردیا۔ ہنگامی خریداری کیلئے فوج کو اختیارات کی منظوری دے دی۔ 40 ہزار کروڑ روپے کا دفاعی سازوسامان خریدا جاسکے گا۔
بھارتی دفاعی حکام کے مطابق اختیارات کی منظوری ڈیفنس اکیوزیشن کونسل کے اجلاس میں دی گئی۔ براہموس اور اسکیلپ کروز میزائل خریدے جائیں گے۔ بھاری مقدار میں گولہ بارود، ڈرونز، ائیرڈیفنس سسٹم اور مختلف اقسام کے راکٹ خریدنے کا بھی منصوبہ ہے۔
یاد رہے پاکستان نے 10 مئی کو بھارتی حملے کے جواب میں نہ صرف ایس فورہنڈرڈ دفاعی نظام اور براہموس میزائلوں کے ڈپوکو تباہ کیا۔ کئی ائیربیسزاور ڈرونز کو نشانہ بنانے کےساتھ رافیل سمیت 6 طیاروں کے پرخچے اڑا کر بھارتی غرور کو خاک میں ملایا تھا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کسی افسر نے اختیارات کا غلط استعمال کیا تو سخت کارروائی ہو گی، چیئرمین ایف بی آر
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے معاشی میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے نہ صرف مہنگائی پر قابو پایا بلکہ معیشت کو استحکام کی راہ پر بھی گامزن کر دیا ہے۔ آئندہ مالی سال میں حکومت کا ہدف ایکسپورٹ لیڈ گروتھ اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہے تاکہ آئی ایم ایف پر انحصار ختم کیا جا سکے۔ چئیر مین ایف بی آر راشد محمور لنگڑیال کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ مملکت نے کہا کہ جب 2024ء میں موجودہ حکومت اقتدار میں آئی تو ملک میں مہنگائی کی شرح 28 فیصد تھی جبکہ حکومت نے 12 فیصد تک کمی کا ہدف مقرر کیا تھا مگر الحمدللہ یہ شرح مالی سال 2024-25ء کے اختتام پر صرف 4.5 فیصد رہی۔ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے اس موقع پر کہا کہ فنانس بل 2025ء میں ایف بی آر کو کچھ اختیارات دیئے گئے ہیں لیکن ان کے غلط استعمال کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی، ہم نے اپنی ٹیم کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ اگر کسی افسر نے ان اختیارات کا غلط استعمال کیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ کہ جون 2025ء کے مہینے میں مہنگائی کی شرح محض 3.2 فیصد ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ کئی سالوں کی کم ترین سطح ہے۔ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ مہنگائی میں اس نمایاں کمی کا براہ راست اثر پالیسی ریٹ پر بھی پڑا جو کہ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گیا ہے، یہ شرح سرمایہ کاری کے فروغ اور معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے لئے نہایت موزوں ہے۔وزیرِ مملکت نے کہا کہ حکومت نے بروقت اقدامات کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے ساتھ تین سالہ معاہدہ کیا جس سے معیشت کی میکرو اکنامک بنیادیں مضبوط ہوئیں۔ انہوں نے بتایا کہ عوامی خدشات کے برخلاف کوئی منی بجٹ نہیں لایا گیا اور نہ ہی مالیاتی اہداف سے انحراف کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سب سے اہم ہدف یعنی پرائمری سرپلس حاصل کیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری مالی حکمت عملی موثر رہی ہے۔بلال اظہر کیانی نے بتایا کہ ایف بی آر نے پچھلے مالی سال میں 26 فیصد ریونیو گروتھ حاصل کی جو کہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ گزشتہ مالی سال میں ادارے میں متعدد اصلاحات کی گئیں جن کا مقصد داخلی نظام میں شفافیت، ایمانداری اور کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام ایف بی آر افسران کو ہدایت جاری کی جا چکی ہے کہ وہ ٹیکس دہندگان کے لئے ہمہ وقت دستیاب ہوں اور کسی کو ملاقات کے لئے پیشگی وقت لینے کی ضرورت نہ ہو۔ راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ اس سال سے تمام دفاتر بشمول چیف کمشنرز، کلکٹرز اور دیگر اعلیٰ افسران کے دفاتر ٹیکس دہندگان کے لئے کھلے ہوں گے، اس حوالے سے ہدایات جاری کی جا رہی ہیں تاکہ شہری بغیر کسی رکاوٹ کے ان سے براہ راست بات کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سال کو ٹیکس دہندگان کا سال نہ صرف منائیں گے بلکہ اس وژن کو نافذ بھی کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ ٹیکس دہندہ خود کو ایف بی آر کا حصہ محسوس کرے نہ کہ اس سے خوفزدہ ہو۔ علاوہ ازیں راشد لنگڑیال نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ فائلر اور نان فائلر کی بجائے اب ہم اہلیت اور نااہلیت کا پیمانہ لے آئے ہیں۔ پوری حکومت میں اتفاق تھا کہ ریسرچرز اور اساتذہ کو ٹیکس ری بیٹ ملنا چاہئے، اس سال صرف انفورسمنٹ سے 865 ارب روپے حاصل کئے۔ شوگر اور سیمنٹ سیکٹرز کیلئے اب ہم نے فارمولے طے کر دیئے ہیں۔ رئیل سیکٹر کا پی او اس پچھلے سال 16 اور اس سال 20 فیصد رہا ہے۔ ہمارے بہت سارے لوگ ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔ وزیر خزانہ اور میں روزانہ اوسطاً 7 گھنٹے قائمہ کمیٹی کے سامنے پیش ہوتے ہیں۔ مہنگائی بڑھنے کی شرح زیادہ ہو تو ہدف حاصل کرنا آسان ہو جاتا ہے۔