شاہد آفریدی کا عوام اور پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیلئے لائن آف کنٹرول کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی عوام اور پاک فوج سے اظہار یکجہتی کے لیے لائن آف کنٹرول پہنچ گئے۔
شاہدآفریدی کا وادی لیپہ میں شاندار استقبال کیا گیا، سابق کپتان نے یاد گار شہداء پر بھی حاضری دی۔ انہوں نے لیپہ کرکٹ گراؤنڈ میں نوجوانوں سے ملاقات کی اور دستخط شدہ بیٹ بال بھی تقسیم کیے۔
شاہد آفریدی کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ کراچی سے پاکستانی عوام اوراپنی فیملی کی جانب سے لیپہ کے لوگوں کا شکریہ ادا کرنے آیا ہوں، اگر انڈیا نے دوبارہ سے جارحیت کی کوشش کی تو اسی طرح بھرپورجواب دیا جائے گا۔
شاہد آفریدی نے متاثرین معرکہ حق سے بھی ملاقات کی اور ان میں امدادی چیک تقسیم کیے، وادی لیپہ کی لوگوں کے جانب سے شاہدآفریدی کو اخروٹ کی لکڑی کا بنا ہوا شاہین تحفے میں دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بنگلور کے فریڈم پارک میں فلسطین سے یکجہتی کیلئے احتجاجی مظاہرہ
مولانا آصف خان مدنی نے کہا کہ ایران کے جوابی حملوں نے اسرائیل کی مشہور دفاعی ڈھال آئرن ڈوم کو ناکارہ بنا دیا اور تل ابیب سمیت کئی شہر تباہ ہوگئے۔ اسلام ٹائمز۔ بنگلور کے فریڈم پارک میں آج ایک احتجاجی مظاہرہ منعقد ہوا، جس میں سینکڑوں شہریوں نے فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا۔ یہ احتجاج بائیں بازو کی کئی سماجی و سیاسی تنظیموں کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا، جس میں "دریا سے سمندر تک، فلسطین آزاد ہوگا" جیسے نعروں کی گونج سنائی دی۔ اس مظاہرے میں طلباء، نوجوانوں، مزدوروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ یہ مظاہرہ غزہ پر اسرائیل کے جاری فضائی حملوں اور بڑے پیمانے پر عام شہریوں کی ہلاکت کے خلاف عالمی ردعمل کا حصہ تھا۔ مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہرائے، پلے کارڈز اٹھائے اور فوری طور پر جنگ بندی اور عالمی خاموشی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرے میں شریک ایک احتجاجی کارکن، ارترکا نے اسرائیلی حکومت اور اس کے مغربی حامیوں پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ صرف نیتن یاہو نہیں، بلکہ پوری اسرائیلی ریاست جنگی جرائم کی مرتکب ہوئی ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی قوانین اور جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کی، اسکولوں اور اسپتالوں پر بمباری کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی نے اسرائیل اور امریکہ کی ناقابل شکست ہونے کی جو افواہ تھی، اسے غلط ثابت کر دیا ہے۔ انہون نے کہا کہ دنیا بھر کے لوگوں کو متحد ہو کر امریکہ اور اسرائیل کی جارحیت کے خلاف آواز اٹھانی چاہیئے۔ نوجوان کارکن ہنومیش نے کہا کہ فلسطین، غزہ، یوکرین اور دیگر علاقوں میں جاری مظالم کا حل صرف عوامی اتحاد سے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر طبقے کے لوگ ان سامراجی قوتوں کے خلاف متحد ہو کر امن کے لئے کام کریں۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ امریکہ میں بھی عام لوگ اپنی حکومت کی جنگی پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر نکلے۔ ایک اور احتجاجی اشفاق نے اسرائیلی حملوں کو "جنگ نہیں بلکہ نسل کشی" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عام شہریوں کو بھوکا رکھنا، خوراک اور ادویات بند کرنا اور پناہ گاہوں پر بمباری کرنا انسانیت پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم آج آواز نہیں اٹھائیں گے تو کل یہی حالات ہمارے لئے بھی ہو سکتے ہیں۔ مولانا آصف خان مدنی نے فلسطین اور ایران پر اسرائیلی حملوں کو "انسانیت کے خلاف دہشت گردی" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے جوابی حملوں نے اسرائیل کی مشہور دفاعی ڈھال آئرن ڈوم کو ناکارہ بنا دیا اور تل ابیب سمیت کئی شہر تباہ ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال نے امریکہ کو جنگ بندی کے مطالبے پر مجبور کر دیا۔ مظاہرے کے اختتام پر مظاہرین نے حکومتِ ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل سے سفارتی اور دیگر تمام تعلقات ختم کرے اور معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرانے کے لئے مضبوط مؤقف اختیار کرے۔