کاٹن انڈسٹری کے تاریخ کے بدترین معاشی بحران میں مبتلا ہونے کے خدشات
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
کراچی:
ملکی تاریخ میں پہلی بار مئی کے دوسرے ہفتے میں نئے کاٹن جننگ سیزن کے آغاز کے باوجود بیرون ملک سے روئی اور سوتی دھاگے کی ڈیوٹی فری درآمدات نہ رک سکیں جس کے باعث کاٹن جننگ سمیت پوری کاٹن انڈسٹری کے تاریخ کے بدترین معاشی بحران میں مبتلا ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
کاٹن ایئر 2025-26 کے دوران کاٹن جننگ و ٹیکسٹائل انڈسٹری اپنی پیداواری استعداد سے 50 فیصد سے بھی کم صلاحیت کے ساتھ بمشکل فعال ہوسکے گی جو اربوں ڈالر مالیت کی روئی کے ساتھ خوردنی تیل کی درآمدات بڑھانے کا باعث بنے گا۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ پنجاب کے شہروں خانیوال اور بورے والا میں 3 جننگ فیکٹریاں فعال ہوچکی ہیں جبکہ سندھ کے شہر ٹنڈو آدم میں 25 مئی سے ایک دو جننگ فیکٹریاں فعال ہونے کی اطلاعات ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف: ٹیکسٹائل ملز کا امریکا سے کاٹن خریدے سے انکار
ابتدائی طور پر نئی پیداوار کی حامل روئی کے سودے 17 ہزار سے 17 ہزار 500 روپے فی من تک طے پارہے ہیں جبکہ نئی پھٹی کی 8 ہزار 300 روپے سے 8 ہزار 500 روپے فی 40 کلو گرام تک خرید و فروخت ہو رہی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تقریباً 50 سال بعد پاکستان میں کپاس کے بیج کی درآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن یہ اطلاعات بھی ہیں کہ کچھ عرصے قبل بعض اعلیٰ حکومتی شخصیات سمیت بعض نجی سیڈ کمپنیاں اپنے طور پر چین، آسٹریلیا، امریکا اور برازیل سے کپاس کا بیج لاکر پاکستان کے مختلف حصوں میں آزمائشی کاشت کا تجربہ کرچکی ہیں لیکن یہ تجربہ ناکام رہا جس کی بڑی وجہ پاکستان میں کراپ زوننگ قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی سے کپاس کی فصل کامیاب نہ ہونا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں کپاس کی پیداوار بنیادی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کی مقامی کھپت کا نہ ہونا اصل مسئلہ ہے جس کے باعث کاٹن ایئر 2024-25 کے دوران پاکستان میں تاریخ کی دوسری کم ترین فصل صرف 55لاکھ گانٹھ ہونے کے باوجود اب بھی جننگ فیکٹریوں کے پاس 2 سے ڈھائی لاکھ گانٹھ کے لگ بھگ روئی قابل فروخت ذخائر موجود ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان میں
پڑھیں:
ایف بی آر دروازے کھلے رکھے، وزیراعظم: گورنر کنڈی کی ملاقات، خیبر پی کے اسمبلی میں پارٹی پوزیشن پر تبادلہ خیال
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سال25-2024ء میں وفاقی ٹیکس محصولات میں گزشتہ 10 سالوں کی نسبت 42 فیصد اضافہ پر وزارت خزانہ اور آیف بی آر کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے روشن معاشی مستقبل کے لئے معاشی اہداف کے حصول میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور دیگر اصلاحات کے حوالے سے ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نئے مالی سال میں محصولات کی وصولی اور دیگر معاشی اہداف کو حاصل کرنے بھی اسی مستعدی کا مظاہرہ کیا جائے ، اس میں کسی قسم کی ادارہ جاتی سستی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ نئے مالی سال میں محصولات کی وصولی اور دیگر معاشی اہداف کو حاصل کرنے کے لئے تمام ادارے مکمل جانفشانی سے کام کریں۔پاکستان کے روشن معاشی مستقبل کے لئے معاشی اہداف کے حصول میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ محصولات کی وصولی اور معاشی اہداف کے تمام مراحل کی ذاتی طور پر نگرانی کر رہا ہوں۔ انہوں نے ایف بی ار کے افسران کو ہدایت کی کہ محصولات کی وصولی اور اپنے فرائض کی ادائیگی میں ایف بی ار عوام سے عزت و تکریم سے پیش آئیں، کاروباری برادری اور ٹیکس دہندگان کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کے لئے ایف بی آر تمام دروازے کھلے رکھے۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم محمد شہباز شریف کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے سعودی عرب کی کوششوں کے ساتھ ساتھ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے لئے مفاہمت میں اس کے اہم کردار کو سراہتے ہیں۔ محمد شہباز شریف سے پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے ملاقات کی۔وزیراعظم نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے لئے اپنے پر خلوص جذبات کااظہار کیا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے لئے مفاہمت میں اس کے اہم کردار کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان نے جولائی کے مہینے کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی ہے اور اس مدت کو سعودی عرب کی حمایت سے گزارنے کے عزم کا اظہار کیا۔ سعودی سفیر نے خطے میں امن و استحکام کے لئے پاکستان کے کردار پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف جمہوریہ آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں 17 ویں اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بدھ کو یہاں جاری بیان میں کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کا 17 واں سربراہی اجلاس 3 اور 4 جولائی کو باکو میں منعقد ہوگا۔ محمد شہباز شریف پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سوات کے واقعہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو اس قسم کے واقعات کے تدارک اور روک تھام کے لئے اپنی استعداد بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔ بدھ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف سے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ملاقات کی۔ گورنر خیبر پختونخوا نے وزیراعظم کو دریائے سوات میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے حوالے سے بریفنگ دی۔ وزیر اعظم نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور متعلقہ اداروں کو اس قسم کے واقعات کے تدارک اور روک تھام کے لئے اپنی استعداد بڑھانے کی ہدایت کی۔ دریں اثناء گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبے میں جے یو آئی اپوزیشن کا حصہ ہے۔ بات چیت ہوتی رہتی ہے۔ وزیراعظم سے ملاقات میں امن و امان اور بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق بات ہوئی۔ وزیراعظم سے مخصوص نشستوں سے متعلق صورتحال پر بات چیت ہوئی۔ پی ٹی آئی حکومت کیخلاف ہمیں سازشوں کی ضرورت نہیں‘ یہ خود کافی ہیں۔ خیبر پی کے اپوزیشن دیکھے گی جب نمبرز پورے ہوں گے عدم اعتماد کی تحریک لائے گی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق گورنر فیصل کنڈی نے وزیر اعظم سے خیبر پی کے اسمبلی میں پارٹی پوزیشن پر تبادلہ خیال کیا۔علاوہ ازیں خیبر پختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر ممبران کی بحالی کے بعد اپوزیشن کی تعداد بڑھ گئی جس سے ایوان میں نمبر گیم بھی تبدیل ہو گیا۔ 21 خواتین اور 14 اقلیتی امیدواروں کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اپوزیشن ارکان کی تعداد 52 ہو گئی۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) 19 نشستوں کے ساتھ خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بن گئی، جے یو آئی (ف) کی 8 خواتین اور 2 اقلیتی نشستیں بحال ہوگئیں۔ دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) کی صوبائی اسمبلی میں 6 خواتین اور ایک اقلیتی نشست بحال ہونے کے بعد ایوان میں تعداد 16 ہوگئی۔ علاوہ ازیں، پاکستان پیپلزپارٹی کی 5 خواتین اور ایک اقلیتی نشست بحال ہونے کے بعد تعداد 11 ہوگئی جبکہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین (پی ٹی آئی پی) کی ایک، ایک خواتین کی مخصوص نشست بحال ہوئی۔ ادھر، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی اسمبلی میں کل 94 نشستیں ہیں جن میں سے ایک سنی اتحاد کونسل کی ہے۔ ان 94 میں 35 امیدوار بالکل آزاد ہیں جن میں خود وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور بھی شامل ہے، باقی ارکان نے بیان حلفی جمع کرایا تھا مگر الیکشن کے بعد پارٹی چننے کے لیے 3 دن کا وقت گزر چکا تھا۔