بھارتی حملے کی پیشگی اطلاع کا دعویٰ مسترد، دوبارہ ایڈونچر کیا تو بھرپور جواب دینگے: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے بھارت کا حملے کی پیشگی اطلاع دینے کا دعویٰ مسترد کر دیا۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران اسحاق ڈار نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے حملے کی پیشگی اطلاع کسے دی۔ وزیر خارجہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی جاری رہنے کی امید ظاہر کی اور کہا کہ بھارت نے دوبارہ کوئی ایڈونچر کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت آج تک پہلگام واقعے کا ثبوت دینے میں ناکام ہے، اس کا سارا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ پاکستان نے ایف 16 بھارت سے کشیدگی کے دوران اڑایا ہی نہیں اور بھارت نے اسے مار گرانے کا دعویٰ کر دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ افواج پاکستان نے دشمن کو بھرپور جواب دیا۔ بھارت نے جو سفارتی اقدامات کیے ہم نے ان کا بھی جواب دیا ہے۔ پہلگام واقعے کے بعد بھارتی میڈیا نے شور مچایا تھا، ہم نے مختلف ممالک کو آگاہ کیا تھا کہ ہم پہل نہیں کریں گے، 9 مئی کی رات کو ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت نے جھوٹ بولا تھا کہ پاکستان نے 15 مقامات پر حملہ کیا، ہم نے مختلف ممالک کو بتایا کہ ہم نے ابھی تک حملہ نہیں کیا، ایک مغربی ملک نے کہا کہ آپ سچ کہہ رہے ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ سیز فائر پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔ پہلگام واقعہ ہوا تو کچھ ممالک نے کہا کہ بھارت پنچ لگائے گا، ہم نے ان ممالک کو بتایا کہ بھارت نے پنچ لگایا تو ہم اس کا جواب دیں گے۔ پاکستان کا پلڑا پہلے دن سے بھاری ہے۔ ہمارا پہلے سے پلان تیار تھا مگر حرکت میں تب آیا جب بھارت نے نور خان ائیربیس اور دیگر جگہوں پر حملہ کیا۔ دس مئی کو سوا آٹھ بجے امریکی وزیر خارجہ کا فون آیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے بتایا کہ بھارت سیز فائر کیلئے تیار ہے۔ ہم عوام کی بہتری اور معیشت کیلئے امن چاہتے ہیں۔ فائٹرز کو کہا تھا جب تک بھارتی طیارے پے لوڈ پاکستان کی حدود میں نہ پھینکیں تب تک ان کو نشانہ نہیں بنانا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے نے کہا کہ کہ بھارت بھارت نے
پڑھیں:
پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ ہوا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
—فائل فوٹوترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ ہوا۔
ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ تبادلہ قونصلر رسائی معاہدہ 2008ء کے تحت یکم جولائی کو ہوا۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے 246 بھارتی یا ممکنہ بھارتی قیدیوں کی فہرست بھارت کو دی ہے، ان قیدیوں میں 53 عام شہری اور 193 ماہی گیر شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے 463 پاکستانی یا ممکنہ پاکستانی قیدیوں کی فہرست پاکستان کو دی ہے، بھارتی فہرست میں 382 پاکستانی شہری اور 81 ماہی گیر قیدی شامل ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سزا مکمل کرنے والے تمام قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا، جسمانی و ذہنی بیمار قیدیوں کی شہریت کی تصدیق کے لیے قونصلر رسائی کی درخواست دی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارتی حراست میں موجود پاکستانی قیدیوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے پر زور دیا۔ پاکستان انسانی بنیادوں پر قیدیوں کی واپسی کو اولین ترجیح دیتا ہے۔