عمران خان کے لیے ریلیف ڈیل کے بارے میں کوئی بات قبل از وقت ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سیاسی حلقوں میں گردش کرتی افواہوں کے باوجود تحریک انصاف کو اب تک کسی رعایت یا ڈیل کی پیشکش نہیں کی گئی۔ کسی پیشکش کے برعکس، یہ پی ٹی آئی کی قیادت ہے جو پس پردہ خاموشی سے اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے ساتھ بیک چینل مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگرچہ ڈٹ کے کھڑے رہنے کے حوالے سے عوامی سطح پر بیانات موجود ہیں لیکن باضابطہ طور پر کوئی مذاکرات شروع نہیں ہوئے، جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ عمران خان اور ان کے قریبی ساتھیوں کا اصرار ہے کہ کسی بھی طرح کی پیشرفت میڈیا کی چکاچوند سے دور ہونا چاہئیں۔ رازداری اسلئے اہم سمجھی جا رہی ہے کہ حامیوں اور ناقدین دونوں کے غم و غصہ سے بچا جا سکے۔ تاہم، اس صورتحال کی وجہ سے پی ٹی آئی کو اپنی ہی صفوں میں سے ملا جلا رد عمل مل رہا ہے۔ سب سے بڑھ کر عمران خان کی بہن علیمہ خان نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ سابق وزیراعظم نے موجودہ وزیراعظم کی مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دیا ہے۔ ان کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے کسی بھی کوشش کے متعلق اس طرح کے ٹھوس بیان نے کنفیوژن میں اضافہ کر دیا ہے۔ ایک با خبر ذریعے کے مطابق، گزشتہ ہفتے ایک اہم موقع آیا تھا جب پی ٹی آئی چیئرمین گوہر علی خان نے دیگر وکلاء کے ہمراہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران، عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے دیگر وکلاء سے درخواست کی کہ وہ باہر چلے جائیں کیونکہ انہیں عمران خان اور گوہر علی خان سے اکیلے میں کچھ بات کرنا تھی۔ یہ تو ایک راز ہی ہے کہ اکیلے میں ان کی آپس میں کیا بات ہوئی۔ لیکن پی ٹی آئی کے کچھ سینئر رہنماؤں کو بعد گوہر علی خان نے بتایا کہ عمران خان نے بیک چینل مذاکرات کیلئے آگے بڑھنے کیلئے کہا ہے۔ سب سے اہم بات یہ کہ گوہر علی خان نے مبینہ طور پر ان پارٹی رہنماؤں کو بتایا کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے سے ملاقات کیلئے آمادہ ہیں۔ اس انکشاف نے پارٹی کو غیر یقینی کی صورتحال میں مبتلا کر دیا۔ جس وقت علیمہ خان کی جانب سے عوامی سطح پر گوہر علی خان کی پرائیوٹ بریفنگ کے حوالے سے تردید جاری کی گئی ہے اس وقت پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان کے ساتھ ایک اور ملاقات کیلئے کوششیں کر رہے ہیں تاکہ تضادات دور ہو سکیں۔ مقصد یہ پتہ لگانا ہے کہ باضابطہ طور پر خفیہ مذاکرات شروع کیے جا سکتے ہیں یا پھر قیادت عوامی سطح پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنے اور نجی سطح پر مذاکرات کے چکر میں پھنسی رہے گی۔جبکہ پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم سے نے کہا ہے کہ اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے، نہ ہی پس پردہ کوئی رابطہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے رابطہ کرنے پر کیا ہے ۔ عمران خان کی اڈیالہ جیل میں اسٹیبلشمنٹ کے کسی بھی نمائندے سے ملنے کی مبینہ رضامندی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شیخ وقاص نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں کوعمران کنٹرول نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی صرف وہی لوگ عمران سے مل سکتے ہیں جنہیں “ان لوگوں نے” اجازت دی ہو۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ملاقاتوں سے متعلق عمران کی پسند کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
انصار عباسی
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گوہر علی خان پی ٹی ا ئی خان کی
پڑھیں:
عمران خان کو جیل سے تحریک نہیں چلانے دیں گے. رانا ثنااللہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم جولائی ۔2025 )وزیر اعظم کے مشیرسیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو جیل سے تحریک نہیں چلانے دیں گے،پی ٹی آئی کے ساتھ سنگجانی میں سنجیدہ مذاکرات ہوسکتے تھے، عمران خان دھمکیاں دیں گے تو مشکلات بڑھیں گی، پی ٹی آئی اگر غلطیاں دہراتی رہی تو ان کے ساتھ ایک اور 8فروری ہوجائے گا. ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نہیں چاہتی تو پی ٹی آئی یہ بھی مﺅقف ہے کہ ہم اس کے بغیر آنکھ بھی نہیں ہلا سکتے، وزیراعظم نے اگر پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے اور ان کے پاس گئے ہیں تو پارٹی لیڈرنوازشریف اور پارٹی کی اجازت سے گئے ہیں، اسٹیبلشمنٹ کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں سیاستدانوں سے بات کریں، سیاسی جماعتوں سے بات کرنا ہمارا مینڈیٹ نہیں ہے، اگر اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں منع کرنا ہوتا تو پھر ہم اس پر بھی سوچتے. انہوں نے کہا وزیراعظم تیسری بار اپوزیشن بنچوں پر گئے اور میثاق معیشت کی بات‘ لیکن پی ٹی آئی نے منفی تاثر دیا کہ آپ سیاسی داﺅ کھیل رہے ہیں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کو جیل سے تحریک نہیں چلانے دیں گے، پی ٹی آئی کے ساتھ سنگجانی میں سنجیدہ مذاکرات ہوسکتے تھے۔(جاری ہے)
اگر پی ٹی آئی غلطیاں دہراتی رہی تو ان کے ساتھ ایک اور 8فروری ہوجائے گا.