اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سیاسی حلقوں میں گردش کرتی افواہوں کے باوجود تحریک انصاف کو اب تک کسی رعایت یا ڈیل کی پیشکش نہیں کی گئی۔ کسی پیشکش کے برعکس، یہ پی ٹی آئی کی قیادت ہے جو پس پردہ خاموشی سے اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے ساتھ بیک چینل مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگرچہ ڈٹ کے کھڑے رہنے کے حوالے سے عوامی سطح پر بیانات موجود ہیں لیکن باضابطہ طور پر کوئی مذاکرات شروع نہیں ہوئے، جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ عمران خان اور ان کے قریبی ساتھیوں کا اصرار ہے کہ کسی بھی طرح کی پیشرفت میڈیا کی چکاچوند سے دور ہونا چاہئیں۔ رازداری اسلئے اہم سمجھی جا رہی ہے کہ حامیوں اور ناقدین دونوں کے غم و غصہ سے بچا جا سکے۔ تاہم، اس صورتحال کی وجہ سے پی ٹی آئی کو اپنی ہی صفوں میں سے ملا جلا رد عمل مل رہا ہے۔ سب سے بڑھ کر عمران خان کی بہن علیمہ خان نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ سابق وزیراعظم نے موجودہ وزیراعظم کی مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دیا ہے۔ ان کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے کسی بھی کوشش کے متعلق اس طرح کے ٹھوس بیان نے کنفیوژن میں اضافہ کر دیا ہے۔ ایک با خبر ذریعے کے مطابق، گزشتہ ہفتے ایک اہم موقع آیا تھا جب پی ٹی آئی چیئرمین گوہر علی خان نے دیگر وکلاء کے ہمراہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران، عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے دیگر وکلاء سے درخواست کی کہ وہ باہر چلے جائیں کیونکہ انہیں عمران خان اور گوہر علی خان سے اکیلے میں کچھ بات کرنا تھی۔ یہ تو ایک راز ہی ہے کہ اکیلے میں ان کی آپس میں کیا بات ہوئی۔ لیکن پی ٹی آئی کے کچھ سینئر رہنماؤں کو بعد گوہر علی خان نے بتایا کہ عمران خان نے بیک چینل مذاکرات کیلئے آگے بڑھنے کیلئے کہا ہے۔ سب سے اہم بات یہ کہ گوہر علی خان نے مبینہ طور پر ان پارٹی رہنماؤں کو بتایا کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے سے ملاقات کیلئے آمادہ ہیں۔ اس انکشاف نے پارٹی کو غیر یقینی کی صورتحال میں مبتلا کر دیا۔ جس وقت علیمہ خان کی جانب سے عوامی سطح پر گوہر علی خان کی پرائیوٹ بریفنگ کے حوالے سے تردید جاری کی گئی ہے اس وقت پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان کے ساتھ ایک اور ملاقات کیلئے کوششیں کر رہے ہیں تاکہ تضادات دور ہو سکیں۔ مقصد یہ پتہ لگانا ہے کہ باضابطہ طور پر خفیہ مذاکرات شروع کیے جا سکتے ہیں یا پھر قیادت عوامی سطح پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنے اور نجی سطح پر مذاکرات کے چکر میں پھنسی رہے گی۔جبکہ پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم سے نے کہا ہے کہ اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے، نہ ہی پس پردہ کوئی رابطہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے رابطہ کرنے پر کیا ہے ۔ عمران خان کی اڈیالہ جیل میں اسٹیبلشمنٹ کے کسی بھی نمائندے سے ملنے کی مبینہ رضامندی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شیخ وقاص نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں کوعمران کنٹرول نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی صرف وہی لوگ عمران سے مل سکتے ہیں جنہیں “ان لوگوں نے” اجازت دی ہو۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ملاقاتوں سے متعلق عمران کی پسند کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
انصار عباسی

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: گوہر علی خان پی ٹی ا ئی خان کی

پڑھیں:

مسلم لیگ ن نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی پیرول پر رہائی کی مخالفت کردی

مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی پیرول پر رہائی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں اس طرح پیرول پر رہائی کی کوئی مثال نہیں ملتی، اور اس بار بھی ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ عمران خان کی پیرول پر رہائی کا کوئی جواز نہیں اور اس حوالے سے حکومت کی جانب سے نرمی دکھائی جانے والی باتوں میں بھی کوئی صداقت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: بات چیت نہیں ہو رہی، وزیراعظم کی مذاکرات کی پیشکش کا خیرمقدم کیا ہے، بیرسٹر گوہر

عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ پیرول کی رہائی کا کوئی طریقہ کار ہوتا ہے، ماضی میں کب کوئی سیاسی رہنما پیرول پر رہا ہوا ہے جو اب عمران خان کو رہا کیا جائے؟

انہوں نے کہا کہ بھارت نے 2019 میں جب بالاکوٹ پر حملہ کیا تھا تو نواز شریف اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں تھے، مگر اس کے باوجود مسلم لیگ ن نے اجلاسوں میں شرکت کی اور کبھی اس حوالے سے نواز شریف کی رہائی کے لیے پیرول پر رہائی کی شرط نہیں رکھی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نے اس وقت اپنے لیڈر کی گرفتاری کے باوجود قومی سلامتی کے اجلاسوں میں شرکت کی لیکن عمران خان بطور وزیراعظم خود نہیں آتے تھے۔

عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کا تو چیئرمین موجود ہے لہٰذا عمران خان کو رہائی کی باتیں عجیب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہم نے پہلے کبھی کہا کہ نواز شریف کو پیرول پر رہا کرو تو ہم بات چیت کریں گے، لہٰذا یہ ممکن نہیں جبکہ عمران خان کی پیرول پر رہائی اور بنی گالہ منتقلی کی باتیں کرنے والوں کو مزے لینے دیں۔

مزید پڑھیں: شہبازشریف کی پیشکش کا مثبت جواب:عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کیساتھ حکومت سے بات چیت پر آمادہ

رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ عمران خان کے خلاف سیاسی نہیں بلکہ ٹھوس مقدمات قائم ہیں، سیاسی مقدمات وہ ہوتے ہیں جو تنخواہ نہ لینے پر بنتے ہیں یا منشیات ڈال کر قائم کیے جاتے ہیں، توشہ خانہ اور جعلی ٹرسٹ کے مقدمات سیاسی نہیں کہلاتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • سپیکر اور وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، بیرسٹر گوہر
  • وزیراعظم، سپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد کا کوئی ارادہ نہیں: بیرسٹر گوہر
  • عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات کیلئے آمادہ ہیں، اہم پارٹی رہنما کا بیان
  • عمران خان کے پاس اڈیالہ جیل میں کوئی ایلچی نہیں گیا،کوئی مذاکرات، گفت وشنید نہیں ہوئی، سینیٹر عرفان صدیقی
  • مسلم لیگ ن نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی پیرول پر رہائی کی مخالفت کردی
  • عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات کیلئے آمادہ، بڑی خبر سامنے آگئی
  • ’’کوئی بات نہیں، بھول جاؤ‘‘پرویز مشرف کی زندگی کے آخری دنوں میں بیٹے نے کس وجہ سے معافی مانگی ؟بلال مشرف  پہلی بار  والد کے آخری ایام،  اپنے تعلق اور جذباتی لمحات بارے بول پڑے
  • کوئی لچک نہیں، عمران خان کسی سے ڈیل نہیں کریں گے، شاندانہ گلزار
  • امریکہ کی جانب سے ممکنہ جوہری معاہدے کے بارے میں کوئی تحریری تجویز موصول نہیں ہوئی. عباس عراقچی