لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ پاکستان کبھی سیز فائر کی خلاف ورزی نہیں کرے گا کیونکہ وہ مسئلہ کشمیر کو پرامن اور بامعنی مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ تاہم مودی حکومت کے سیاسی عزائم سیز فائر کے خلاف ہیں اور وہ موقع ملنے پر اسے توڑنے کی کوشش کرے گی۔

نجی ٹی  وی آج نیوز کے پروگرام میں حامد میر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی سیاست اور اس کا میڈیا بالی ووڈ سے متاثر ہے، جو ہر چیز کو ایک فلمی اسکرپٹ کی طرح دکھاتا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ بیانات اور برطانوی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد اس بات کی نشاندہی ہے کہ عالمی سطح پر سیز فائر کے ختم ہونے کا خدشہ موجود ہے۔

پاکستان کو کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت 41 کروڑ ڈالر ملیں گے، آئی ایم ایف

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی نے کہا کہ مجھے یقین ہے پاکستان کبھی سیز فائر نہیں توڑے گا۔ پاکستان میننگ فل ڈائیلاگ کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل کرنا چاہتا ہے لیکن یہ مودی کے وارے میں نہیں ہے کیونکہ ان کی پارٹی اس خطے میں اکھنڈ بھارت بنانا چاہتی ہے اور انھوں نے اسے اپنی پارلیمنٹ میں آویزاں کر رکھا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ مودی حکومت اسپانسرڈ ٹیررازم کے ذریعے اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھ رہی ہے اور سیز فائر اس راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔’

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش سے متعلق سوال پر حامد میر نے کہا کہ وہ اگرچہ امریکی پالیسیوں، خاص طور پر فلسطینیوں کے معاملے پر ٹرمپ کے سخت ناقد ہیں، لیکن کشمیر پر ان کی ثالثی اور سیز فائر کے کردار سے انکار ممکن نہیں۔

قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5بجے  ہوگا، 10 نکاتی ایجنڈا جاری

انھوں نے کہا، امریکہ 1957 سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتا آ رہا ہے۔ انڈس واٹر معاہدہ جو 1960 میں ہوا، وہ 1957 میں ہونے والے ایک ایگریمنٹ کا نتیجہ تھا۔ اس وقت کے امریکی صدر روز ویلٹ اور پاکستانی وزیراعظم حسین شہید سہروردی کے درمیان ایک مشترکہ اعلامیہ 13 جولائی 1957 کو جاری ہوا، جو آج بھی یو ایس گورنمنٹ کے اسٹیٹ آف آرکائیو میں موجود ہے۔

حامد میر نے بتایا کہ اس مشترکہ بیان میں نہ صرف انڈس واٹر کا ذکر ہے بلکہ مسئلہ کشمیر کا بھی تذکرہ موجود ہے، اور واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ انڈس واٹر کا معاہدہ ورلڈ بینک کروائے گا۔

اے ایس آئی کو روسی سفارتکار کو خفیہ معلومات دینے کے الزام میں سنائی گئی سزاکالعدم 

انھوں نے کہا کہ جب بھی امریکہ نے پاک بھارت کے درمیان ثالثی کی کوشش کی، اس کا فائدہ بھارت نے اٹھایا۔ 1962 میں جب چین اور بھارت کی جنگ ہوئی، چین نے کہا کہ پاکستان کشمیر پر قبضہ کر لے، لیکن امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے پاکستان سے درخواست کی کہ وہ جنگ میں حصہ نہ لے، اور بدلے میں مسئلہ کشمیر حل کرایا جائے گا، مگر کچھ بھی نہ ہوا۔

حامد میر نے بھارتی میڈیا کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا، میڈیا کسی بھی معاشرے کا آئینہ ہوتا ہے۔ جو کچھ انڈین میڈیا میں نظر آتا ہے، جھوٹ، افواہیں، تکبر اور رعونت، وہ سب بھارتی معاشرے کا عکس ہے۔ میں تمام بھارتی میڈیا کی بات نہیں کر رہا، کچھ اچھے لوگ بھی ہیں جنھوں نے مودی کی اینٹی پاکستان پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں سے جیل میں ملاقات کرنے کا معاملہ ، اعظم سواتی کی درخواست خارج 

پروگرام کے دوران انہوں نے ایک واقعہ کا ذکر کیا کہ 9 اور 10 مئی کی درمیانی رات بھارتی صحافیوں نے انھیں فون کر کے پوچھا کہ وہ زندہ ہیں یا نہیں، کیونکہ انڈین چینلز پر یہ بریکنگ چل رہی تھی کہ بھارتی فوج اسلام آباد میں داخل ہو گئی ہے، وزیراعظم شہباز شریف گرفتار ہو چکے ہیں اور جنرل عاصم منیر چین بھاگ گئے ہیں۔ میں نے اپنے نیوز روم فون کیا تو اسائنمنٹ ایڈیٹر ہنسنے لگا، کہا کہ آپ نے انڈین چینل تو نہیں دیکھ لیا؟ کیونکہ ان کے مطابق تو پاکستان ختم ہو چکا ہے۔

ارنب گوسوامی سے متعلق انھوں نے کہا، میرے ان سے ذاتی کوئی لڑائی نہیں۔ وہ کبھی ایک پروفیشنل صحافی تھے، لیکن اب وہ بی جے پی کے ترجمان بن چکے ہیں۔ ان کے چینل کو بی جے پی رہنما راجیو شیکھران فنڈ کرتے ہیں۔

ریکارڈ کے مطابق رات 10بجے نور مقدم کا قتل ہوا، ساڑھے 11بجے مقدمہ درج ہوا، پوسٹ مارٹم کے مطابق نور مقدم کا انتقال رات 12بج کر 10منٹ پر ہوا،وکیل سلمان صفدر کے دلائل 

برکھا دت کے ساتھ ماضی کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ آگرہ مذاکرات کے دوران ان کا ردعمل نان پروفیشنل تھا، لیکن بعد میں ان کے تعلقات بہتر ہو گئے۔ نواز شریف کے دور میں وہ پاکستان آئیں، لاہور میں نواز شریف کا انٹرویو کیا اور واپس چلی گئیں۔

پاکستانی میڈیا کی آزادی پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا، بھارتی میڈیا کو پاکستانی میڈیا سے سیکھنا چاہیے۔ ہم حکومتوں پر تنقید بھی کرتے ہیں، جب وہ اچھا کام کریں تو تعریف بھی کرتے ہیں۔ ہم پر پیکا لا نافذ کیا گیا، ہم عدالت گئے، مظاہرے کیے، لیکن صحافت سے پیچھے نہیں ہٹے۔انہوں نے کہا کہ عرفان صدیقی جو پیکا لا کا دفاع کر رہے تھے، آج وہی پاکستانی میڈیا کی تعریف کر رہے ہیں۔ یہ ہمارا کردار ہے۔ ہم نہ حکومت کے حامی ہیں نہ مخالف، ہم صرف صحافت کرتے ہیں۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: انھوں نے کہا مسئلہ کشمیر کرتے ہوئے نے کہا کہ سیز فائر کرتے ہیں

پڑھیں:

قصابوں کا اتحاد

قصابوں کا اتحاد WhatsAppFacebookTwitter 0 17 May, 2025 سب نیوز

تحریر: محمد محسن اقبال

تاریخ نے کئی جابر حکمران دیکھے ہیں جن کے نام ظلم، خون اور تباہی کی علامت بن چکے ہیں — ایڈولف ہٹلر، بینیٹو مسولینی، جوزف اسٹالن اور دیگر، جنہوں نے پورے بر اعظموں کو خون اور آنسوؤں میں نہلا دیا۔ ہٹلر کے دورِ حکومت میں ہونے والا ہولوکاسٹ لاکھوں یہودیوں کے قتلِ عام کا باعث بنا، جب کہ اس کی جارحانہ جنگوں میں عالمی جنگ دوم کے دوران 7 سے 8 کروڑ لوگ ہلاک ہوئے۔ مسولینی، اٹلی کا فاشسٹ آمر، 1935 میں ایتھوپیا پر حملہ آور ہوا اور لاکھوں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔ وہ نازی مظالم میں برابر کا شریک تھا۔ اسٹالن، اگرچہ سوویت یونین کی صنعتی ترقی کے حوالے سے جانا جاتا ہے، لیکن اس نے ’گریٹ پرج‘ اور ریاستی قحط جیسے جرائم کیے، خصوصاً یوکرین میں، جہاں دو کروڑ سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ان تمام شخصیات کو تاریخ نے متفقہ طور پر ظالم قرار دیا ہے — ان کے جرائم ناقابلِ فراموش ہیں۔ وقت کے گزرنے اور دنیا میں نئے اصولوں کے رائج ہونے کے باوجود، ان نظریات کے وارث آج بھی ہمارے درمیان موجود ہیں۔

آج کے دور میں اسرائیل کے بنیامین نیتن یاہو اور بھارت کے نریندر مودی ان پرانے ظالموں کے جدید روپ بن چکے ہیں۔ دونوں عالمی سطح پر جمہوری رہنماؤں کے طور پر پیش کیے جاتے ہیں، لیکن ان کے خوشنما چہروں کے پیچھے انسانی حقوق کی پامالی اور نسلی و مذہبی ظلم کی ایک ہولناک داستان چھپی ہوئی ہے۔ نیتن یاہو نے غزہ میں متعدد فوجی آپریشنز کی نگرانی کی ۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ان حملوں میں اب تک 35,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 14,000 سے زائد بچے شامل ہیں۔ لاکھوں افراد زخمی اور بے گھر ہو چکے ہیں۔ پورے محلے اور بستیاں ، محض شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کے بہانے سے  صفحہ ہستی سے مٹا دی گئیں ۔

مودی کا سیاسی عروج 2002 کے گجرات فسادات سے جڑا ہوا ہے، جو ان کے دورِ وزارت اعلیٰ میں ہوئے۔ ان فسادات میں 2,000 سے زائد مسلمان شہید اور ہزاروں زخمی و بے گھر ہوئے۔ قانونی طور پر وہ بری ہو چکے، لیکن ان کا کردار آج بھی متنازع ہے۔ مودی کے دور میں بھارت میں مذہبی انتہا پسندی، ہجومی تشدد، اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں خوفناک اضافہ ہوا۔ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن، 9 لاکھ سے زائد فوجیوں کی تعیناتی، کرفیو، اور مواصلاتی بلیک آؤٹ جیسے اقدامات کیے گئے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق 1989 سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں 100,000 سے زائد کشمیری شہید، 10,000 سے زائد خواتین کی عصمت دری، اور ہزاروں افراد جبری طور پر لاپتہ کیے گئے۔

نیتن یاہو اور مودی صرف سٹریٹیجک اتحادی نہیں، بلکہ فکری طور پر بھی ہم آہنگ ہیں۔ ان کی دوستی انسانیت، رواداری، اور عالمی انسانی قوانین سے نفرت پر قائم ہے۔ اربوں ڈالر کے دفاعی معاہدوں سے لے کر مشترکہ انسداد دہشت گردی اقدامات تک، اسرائیل اور بھارت نے اپنے فوجی تعلقات کو بہت مضبوط کر لیا ہے۔ اسرائیل اب بھارت کے بڑے اسلحہ فراہم کنندگان میں شامل ہے، اور اطلاعات کے مطابق اسرائیل بھارت کو اس کے سٹریٹیجک اہداف میں، خاص طور پر پاکستان کے خلاف، بھرپور معاونت فراہم کر رہا ہے۔

حالیہ تجزیوں کے مطابق اسرائیلی فوجی ماہرین اور مشیر بھارتی عسکری اداروں میں موجود ہیں، جہاں وہ انسداد بغاوت فورسز کو تربیت دے رہے ہیں اور پاکستان کے خلاف الیکٹرانک نگرانی کو بہتر بنا رہے ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر اور حساس پاکستانی تنصیبات کے قریب ہونے والے بعض ڈرون حملے اسرائیلی حربی حکمتِ عملی کی جھلک دکھاتے ہیں۔ یہ تعاون اب محض سفارت یا تجارت کی حد تک نہیں، بلکہ ایک عملی اتحاد بن چکا ہے جو پاکستان اور خطے کے مسلمانوں کے خلاف سرگرم ہے۔

لیکن تاریخ ہمیں سکھاتی ہے کہ طاقتور اکثر اپنی قوت کا حد سے زیادہ اندازہ لگا لیتے ہیں اور ان اقوام کی مزاحمت کو کم سمجھتے ہیں جو جدوجہد کے نتیجے میں وجود میں آئی ہوں۔ پاکستان، جو 1947 میں بے شمار قربانیوں سے معرضِ وجود میں آیا، نے کبھی اپنی عزت اور خودمختاری کے دفاع سے پیچھے قدم نہیں ہٹایا۔ 1948، 1965، 1971 کی جنگوں سے لے کر 1999 کی کارگل جھڑپ اور 2019 میں آپریشن سوئفٹ ریٹورٹ میں بھارت کی جارحیت کا فوری، منظم، اور مؤثر جواب، پاکستان نے بارہا ثابت کیا ہے کہ اس کے پاس حوصلہ بھی ہے اور صلاحیت بھی۔وقت نے ثابت کیا ہے کہ اسرائیلی سرپرستی میں بھارت نے جب جب کسی بھی مہم جوئی کا ارتکاب کیا تو پاکستان نے اس کا متحد ہو کرارا جواب دیا۔

پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، جس کا دفاعی نظام پیشہ ورانہ مہارت سے لیس اور مکمل طور پر منظم ہے۔ لیکن اس سے بڑھ کر، پاکستان کے عوام کا عزم و حوصلہ ہے۔ قبائلی علاقوں سے لے کر کراچی کی گلیوں تک، سکردو کے پہاڑوں سے لے کر پنجاب کے میدانوں تک، جب بھی پاکستان کی خودمختاری کو خطرہ درپیش ہوتا ہے، پوری قوم یکجا ہو جاتی ہے۔ کوئی طاقت، کوئی اتحاد، اور کوئی سازش اس اتحاد کو توڑ نہیں سکتی۔ پاکستان کو توڑنے یا جھکانے کا خواب، ماضی کی طرح، ایک سراب ہی رہے گا۔

یہ ستم ظریفی ہے کہ اقوام متحدہ، عالمی فوجداری عدالت، اور انسانی حقوق کے عالمی نعروں کے باوجود، نیتن یاہو اور مودی جیسے افراد ظلم و جبر کی مہمات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جہاں ہٹلر کے گیس چیمبرز اور اسٹالن کے عقوبت خانے آج خوف کی علامت ہیں، وہاں آج جنگی طیارےغزہ پر بم برسا رہے ہیں، کشمیر میں پیلٹ گنوں کا استعمال ہو رہا ہے، ڈیجیٹل نگرانی اور معاشی پابندیاں ظلم کا نیا چہرہ بن چکی ہیں۔ طریقے بدل گئے ہیں، لیکن سوچ وہی ظالمانہ ہے۔

یہ بات واضح ہو جانی چاہیےکہ تاریخ کو وقت لگتا ہے، لیکن وہ بھولتی نہیں۔ آج کے ظالم کل کا حساب ضرور بھگتیں گے۔ جس طرح ہٹلر اور مسولینی کا انجام عبرت بن چکا ہے، نیتن یاہو اور مودی کی یاد بھی سیاست سے زیادہ انسانی دکھ اور مظالم کی علامت بنے گی۔ ان کے نام کبھی بھی عظمت کی یادگاروں پر نہیں کندہ ہوں گے، بلکہ ظلم کے حاشیوں پر درج ہوں گے۔ اور ان کے مقابل کھڑے ہوں گے — غزہ، کشمیر، اور پاکستان کے عوام — ثابت قدم، بے خوف، اور ناقابلِ شکست۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک بھارت جنگ بندی کروانے پر زندگی میں سب سے زیادہ سراہا گیا، ٹرمپ ہاتھی والے یہ خون تھا جو لفظوں سے بلند آواز میں بولا ماں کی محبت امن کیوں ضروری ہے یہ فوج ہماری ہے ترکوں کا ہیرو،  اپنے گھر میں اجنبی! TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • موجودہ قیادت اور فوج نے بھارت کو دن میں تارے دکھا دیئے: احسن اقبال
  • پی ایس ایل کی رونقیں بحال، بھارت بے حال
  • بھارتی بارڈر سائیڈ پر بڑی تعداد میں فوجی نقل وحرکت کی اطلاعات، بھارت نے مزید 12 ٹارگٹ سیٹ کر لیے لیکن ہم ۔ ۔ ۔ شہری نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے خبردار کردیا
  • ٹرمپ امن کی بات بھی کرتے ہیں اور دھمکیاں بھی دیتے ہیں: ایرانی صدر
  • پہلگام حملے اور آپریشن سندور کی حقیقت کیا ہے؟ بھارتی میڈیا کی چشم کشا رپورٹ
  • پہلگام حملے اور آپریشن سندور کی حقیقت کیا ہے؟ انڈین میڈیا کی چشم کشا رپورٹ
  • مناسب نہیں پانی سے متعلق حکومتی پلان میڈیا پر بیان کروں، اسحاق ڈار
  • ’’بھارتی حکومت پر بہت زیادہ دباو بڑھ رہاہے اور لیئے مودی۔۔‘‘ حامد میر نے اہم بیان جاری کر دیا 
  • قصابوں کا اتحاد