Islam Times:
2025-11-03@17:13:56 GMT

غاصب صیہونی افواج کی غزہ میں نسل کشی

اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT

غاصب صیہونی افواج کی غزہ میں نسل کشی

اسلام ٹائمز: ٹرمپ کے دورہ مشرق وسطیٰ سے پہلے یہ شرلی چلوائی گئی کہ ٹرمپ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کرسکتے ہیں۔ یہ صرف دنیا کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش تھی۔ اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ کی آبادی کیلئے ضروری مقدار میں خوراک لانے کی اجازت دیگا، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ غذائی قلت کا کوئی بحران پیدا نہ ہو۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی صورتحال اسرائیلی فوج کے غزہ میں چل رہے نئے آپریشن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ یہ بیان واضح کر رہا ہے کہ آنیوالے دن اہل غزہ کیلئے مزید سخت ہونے جا رہے ہیں اور اسرائیل غزہ پر مکمل طور پر قبضہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

اسرائیلی سیٹلمنٹ موومنٹ کی صیہونی خاتون سربراہ کا بی بی سی کو دیا گیا ایک انٹرویو سن رہا تھا، وہ بڑی ڈھٹائی سے بغیر کسی لگی لپٹی کے صاف کہہ رہی ہے کہ عرب غزہ میں نہیں رہیں گے۔ خاتون اینکر پوچھتی ہے کہ پھر یہاں کون رہے گا؟  وہ فوراً کہتی ہے کہ یہودی، افریقہ بڑا ہے، کینیڈا بڑا ہے، دنیا غزہ کے عربوں کو جذب کر لے گی۔ اینکر حیرانگی سے کہتے ہے کہ میں اسے نسلی تطہیر کہوں؟!!! یہ صیہونی رہنماء کہتی ہے کہ انہیں پناہ گزین کہو، یا جو چاہو کہو۔ یہ حقیقت اور واقعیت ہے کہ صیہونی رہنماء اتنے جری ہوچکے ہیں کہ انہیں انسانی حقوق، بین الاقوامی قانون اور کسی بھی مذہبی و اخلاقی ضابطے کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک جو باتیں پردوں میں کی جاتی تھیں، اب علی الاعلان کی جاتی ہیں، یہ سب یورپ کے منہ پر طمانچے کی مانند ہے، جو انسانی حقوق کا راگ الاپتا رہتا ہے اور اسی کی بنیاد پر ممالک کو برباد کر دیتا ہے، مگر جب اسرائیل کی باری آتی ہے تو ان کے پر جلتے ہیں۔

اس صیہونی خاتون نے بات کی تھی، صیہونی فوج غزہ میں ایک وسیع آپریشن کر رہی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے اتوار کی شام اعلان کیا کہ اس نے غزہ بھر میں وسیع پیمانے پر زمینی آپریشن کا آغاز کر دیا ہے اور کئی علاقوں کے لیے انخلا کے احکامات جاری کیے۔ صیہونی فوج نے شمالی غزہ میں ایک اسپتال سمیت مختلف مقامات پر حملے کیے۔ حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوج کی کارروائی میں کم از کم 140 فلسطینی شہید اور 361 زخمی ہوئے۔ اس سے قبل غزہ کے سیف زون المواسی کیمپ پر اسرائیلی حملے میں 36 فلسطینی بھی شہید ہوئے تھے۔ خون کی ہولی شروع ہوچکی ہے اور ہر روز سینکڑوں نہتے اہل اسلام شہید کیے جا رہے ہیں۔

جبر کی شدت کو سمجھنے کے لیے آصف محمود صاحب نے بڑی زبردست پوسٹ کی کہ ڈیوڈ ہرسٹ لکھتے ہیں: امریکہ نے ویت نام کی جنگ میں اوسطاً 15 ٹن بم فی کلومیٹر پھینکے جبکہ اسرائیل اب تک غزہ میں فی کلومیٹر 275 ٹن گولہ بارود پھینک چکا ہے۔ دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیے 275 ٹن فی مربع کلومیٹر۔ ایک مربع کلومیٹر اور 275 ٹن گولہ بارود۔ صورت حال بہت دردناک ہے، مگر ڈیوڈ ہرسٹ اس کا تجزیہ کرتے ہوئے اپنا موقف دلائل کے ساتھ بیان کر کے لکھتے ہیں کہ: اسرائیل یہ جنگ پہلے ہی ہار چکا ہے۔ بس اتنا ہے کہ ابھی اسے شکست کا علم نہیں ہے، جو جلد ہو جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ غزہ پر قحط کے سائے منڈلا رہے ہیں، جہاں پانچ لاکھ فلسطینیوں کی زندگیاں بھوک کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر بھوک کے بحرانوں کی شدت جانچنے والے مستند ادارے آئی پی سی کے تازہ تجزیے میں یکم اپریل سے 10 مئی تک کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور ستمبر کے اختتام تک کے خدشات کا اندازہ لگایا گیا۔

ادارے کا کہنا ہے کہ مکمل قحط ایک ممکنہ منظرنامہ بن چکا ہے۔ اگر حالات نہ بدلے تو بڑے پیمانے پر انسانی جانیں ضائع ہوسکتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً پانچ لاکھ فلسطینی انتہائی سنگین بھوک کا شکار ہیں، جس کا مطلب ہے کہ وہ موت کے دہانے پر ہیں جبکہ دس لاکھ افراد قحط کی ہنگامی سطح پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ تجزیے کے مطابق 19 لاکھ 50 ہزار افراد یعنی غزہ کی 93 فیصد آبادی شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے، جن میں سے دو لاکھ 44 ہزار افراد کی حالت سب سے زیادہ سنگین یعنی تباہ کن قرار دی گئی ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ایک لاکھ 33 ہزار افراد تباہ کن صورتحال درجہ بندی میں شامل کیے گئے ہیں۔ غزہ میں دو طرح سے نسل کشی کی جا رہی ہے ایک تو اسرائیلی افواج دن رات لوگوں کا قتل عام کر رہی ہیں اور دوسری طرف پورے غزہ پر قحط مسلط کیا جا رہا ہے۔

مسلسل بمباری کرکے غزہ کو رہنے کے قابل ہی نہیں چھوڑا گیا۔ پلان یہ ہے کہ زیادہ کمٹٹڈ لوگوں کو شہید کر دیا جائے۔ باقی بچنے والوں پر بھوک، پیاس اور خوف کو مسلط کر دیا جائے کہ ہر کوئی یہ کہے کہ ہمیں اس سرزمین سے نکالو، یہ تو جہنم سے بھی بری جگہ ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ ٹرمپ نے جب غزہ کے متعلق اپنے پلان کی آرٹیفیشل ویڈیو جاری کی تھی، جس میں اسرائیل وزیراعظم اور وہ ٹرمپ، ٹرمپ ٹاور پر انجوائے کر رہے ہیں اور ساتھ میں غزہ کی زمین کو امریکی کنٹرول میں لینے کا کہا تھا، اس وقت صحافی نے پوچھا تھا، فلسطینیوں کا کیا ہوگا؟ کیا آپ انہیں جبراً نکال دیں گے۔؟ اس نے کہا تھا نہیں، ہم نہیں نکالیں گے، غزہ کی جو حالت ہے، اس میں کوئی رہ نہیں سکتا۔ یہ جواب دراصل خواہش اور پلان تھا کہ ہم غزہ کو اس قدر تباہ و برباد کریں گے کہ لوگوں کے حوصلے ٹوٹ جائیں گے اور وہ خود سے غزہ سے نکلنے لگیں گے۔

ٹرمپ کے دورہ مشرق وسطی سے پہلے یہ شرلی چلوائی گئی کہ ٹرمپ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کرسکتے ہیں۔ یہ صرف دنیا کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش تھی۔ اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ کی آبادی کے لیے ضروری مقدار میں خوراک لانے کی اجازت دے گا، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ غذائی قلت کا کوئی بحران پیدا نہ ہو۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی صورت حال اسرائیلی فوج کے غزہ میں چل رہے نئے آپریشن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ یہ بیان واضح کر رہا ہے کہ آنے والے دن اہل غزہ کے لیے مزید سخت ہونے جا رہے ہیں اور اسرائیل غزہ پر مکمل طور پر قبضہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ ابھی کچھ خوراک بھیجی جائے گی اور پھر اپنے ظلم اور جبر کو اس کے آڑ میں کم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اہل غزہ کو ایک بڑا امتحان درپیش ہے، خدا اہل غزہ کی مدد نصرت فرمائے، ابھی تک تو ان کی مدد کے لیے اہل یمن ہی تن من دھن کی  بازی لگائے ہوئے ہیں اور صیہونی ریاست کو بڑا نقصان پہنچا رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میں کہا گیا ہے کہ اس اسرائیلی فوج اسرائیل غزہ کر رہا ہے کے مطابق ہیں اور کرنے کی اہل غزہ رہے ہیں غزہ کے کے لیے غزہ کی

پڑھیں:

مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع

عبرانی ویب سائٹ روٹرنت نے مقامی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مسلح گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ، پرتشدد تصادم اور جانی نقصان، خصوصاً بدو آبادیوں والے علاقوں میں پیش آنیوالے واقعات جنوبی فلسطین کے اندر سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی بستیوں اور عرب آبادی پر مشتمل مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب ان دنوں خونریز جھڑپوں اور مسلح گینگوں کی جنگوں کا مرکز بن چکا ہے۔ مقامی ویب سائٹ کی رپورٹ میں عومر شہر کے مقامی کونسل کے سربراہ نے اعلان کیا کہ نقب کے مختلف علاقوں عرعرہ، حورہ اور اللقیہ میں مسلح اور خونریز سڑکوں کی لڑائیاں ہوئیں، جن میں کئی افراد زخمی اور بعض ہلاک ہو گئے۔ ان کے مطابق فائرنگ کی شدت اور وسعت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ایسی صورتحال مقبوضہ فلسطین کے کسی اور حصے میں دیکھنے میں نہیں آتی۔ 

عبرانی ویب سائٹ روٹرنت نے مقامی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مسلح گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ، پرتشدد تصادم اور جانی نقصان، خصوصاً بدو آبادیوں والے علاقوں میں پیش آنیوالے واقعات جنوبی فلسطین کے اندر سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان واقعات کے بعد مقامی کونسل کے چیئرمین نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ ایک ہنگامی انتباہ ہے، نقب آہستہ آہستہ قابو سے باہر ہو رہا ہے، کوئی اس پر توجہ نہیں دے رہا، اور نہ ہی ہماری وارننگز سنی جا رہی ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ اس وقت کی صورتِ حال ایسی ہے کہ مسلح گینگ سڑکوں کے درمیان ایک دوسرے پر فائرنگ کر رہے ہیں، زخمی اور ہلاک شدگان موجود ہیں، لیکن میڈیا اسے صرف پرتشدد واقعہ قرار دیتا ہے، حالانکہ یہ درحقیقت گروہی جنگ ہے۔ ارزباداش نے مزید بتایا کہ نقب میں دسیوں ہزار غیر قانونی اسلحے موجود ہیں، جس کے نتیجے میں سینکڑوں شہری مارے جا چکے ہیں، ان جھڑپوں میں عرب اور یہودی دونوں گروہ ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عومر کے علاقے میں بھی گولیوں کی آوازیں واضح طور پر سنی جا رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
  • ہم ہر قسم کے جواب کے لیے تیار ہیں، ایرانی مسلح افواج کی دشمن کو وارننگ
  • پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ میں صیہونی فوج کے حملے، مزید 5 فلسطینی شہید
  • ایک ظالم اور غاصب قوم کی خوش فہمی
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی