مصباح اور سرفراز کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت امید کی کرن قرار
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
کراچی:
سابق ٹیسٹ کرکٹر اور چیف سلیکٹر اقبال قاسم نے کہا ہے کہ مصباح اور سرفراز کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت امید کی کرن ہے۔
’ایکسپریس نیوز‘ کے پروگرام ’اسپورٹس ورلڈ‘ میں میزبان حفضہ امتیاز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر اقبال قاسم کا کہنا تھا کہ جب تک گراس روٹ لیول سے کام شروع نہیں کیا جائے گا بڑی تبدیلی نہیں آئے گی، پی ایس ایل کے دوبارہ آغاز نے دشمن عناصر کو واضح پیغام دے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پچھلے چند سالوں میں ٹیسٹ فارمیٹ میں زوال کا شکار ہوا، ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان کا نویں نمبر پر ہونا لمحہ فکریہ ہے۔
اقبال قاسم نے کہا کہ اس وقت جو اقدامات کیے جا رہے ہیں وہ محض سطحی نوعیت کے ہیں جب کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ جڑ سے کام کیا جائے تاکہ کرکٹ کا پورا نظام مضبوط ہو۔
انہوں نے کہا کہ نئے کوچز کی آمد اور مصباح الحق و سرفراز احمد جیسے تجربہ کار افراد کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت امید کی کرن ہے لیکن جب تک نچلی سطح یعنی اسکول، کالج، ضلعی اور علاقائی سطح پر کام نہیں ہوتا، اس وقت تک بڑی تبدیلی ممکن نہیں۔
تینوں فارمیٹس کے لیے الگ الگ اسکواڈ بنانے کے سوال پر جواب دیتے ہوئے اقبال قاسم نے کہا کہ یہ عمل پہلے سے جاری ہے، ہر فارمیٹ کے لیے مختلف ٹیمیں بنائی جا رہی ہیں، تاہم کھلاڑیوں کے مابین رد و بدل بھی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کو آگے بڑھانے کے لیے صرف قومی سطح پر نہیں بلکہ نچلی سطح پر انفراسٹرکچر، گراؤنڈز اور پلیئر ڈیولپمنٹ پر بھی سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقبال قاسم نے کہا کہ
پڑھیں:
سینیٹ کمیٹی نے تعلیمی اداروں میں ڈرگز ٹیسٹنگ بل پر ووٹنگ کا بل مسترد کردیا
اسلام آباد:سینٹ کمیٹی نے تعلیمی اداروں میں ڈرگز ٹیسٹنگ بل پر ووٹنگ کا بل مسترد کر دیا۔
سینیٹر فیصل سلیم کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں سینیٹر محسن عزیز نے تعلیمی اداروں میں ڈرگز کے حوالے سے قانون سازی سے متعلق بل پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادادوں میں ڈرگز پازیٹیو آنے پر پہلے وارننگ اور پھر 15 دن اسکول سے معطل کیا جاتا ہے اور تیسری بار بھی بچہ اگر ایسا کرے تو جرمانے کے ساتھ سزا دی جائے۔
اجلاس میں اے این ایف حکام نے کہا کہ بچوں کو اس معاملے میں مجرم تصور کیا جاتا ہے جب کہ اصل مجرم وہ ہیں جو بیچنے میں ملوث ہیں۔ ابھی تک ہم نے 80 فیصد تعلیمی اداروں میں اسکین کیے ہیں۔
سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ بچوں کے ڈرگز ٹیسٹ کرنا اے این ایف کا قانون نہیں ہے۔ ایسا بل پیش کرنا صوبوں کے معاملات مداخلت کرنے کے برابر ہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ میری نیت یہ تھی کہ بچے بہت زیادہ اس لعنت میں شامل ہو رہے ہیں۔ میں اس بل کو واپس نہیں لوں گا۔ آپ اس کو مکمل مسترد کردیں۔
وزارت قانون کے حکام نے اجلاس میں بتایا کہ بچوں کا معاملہ اے این ایف کے حوالے نہیں کرنا چاہیے۔ یہ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو دینا چاہیے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ کوئی صوبائی حکومت، کوئی ادارہ، وزارت تعلیم کوئی بھی اس قانون کے حق میں نہیں ہے۔ بعد ازاں سینیٹ کمیٹی نے تعلیمی اداروں میں ڈرگز ٹیسٹنگ بل پر ووٹنگ کا بل مسترد کر دیا۔
Post Views: 5