ندیم افضل چن نے بلاول بھٹو سے متعلق وزیراعظم کے فیصلے کو دانشمندانہ قرار دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے وزیراعظم کے بلاول بھٹو کو سفارتی وفد کی قیادت دینے کے فیصلے کو دانشمندانہ قرار دیا ہے۔
ایک بیان میں ندیم افضل چن نے کہا کہ بلاول بھٹو کی سیاسی اور سفارتی صلاحیتوں کا دنیا بھر میں اعتراف کیا جاتا ہے، بھٹو خاندان نے ہمیشہ ہر محاذ پر ملک کا بہترین طریقے سے دفاع کیا۔
بھارت کے لیے اندرونی چیلنجز سے توجہ ہٹانے کےلیے پاکستان پر الزام تراشی آسان ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا بلاول بھٹو کو سفارتی وفد کی قیادت دینا دانشمندانہ فیصلہ ہے، ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کی سفارتی خدمات کو دنیا آج بھی کھلے دل سے تسلیم کرتی ہے۔
ندیم افضل چن نے مزید کہا کہ بطور وزیرخارجہ بلاول بھٹو کی کارکردگی مثالی رہی، انہوں نے پاکستان کا موقف دنیا میں بھرپور طریقے سے پہنچایا۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے فیصلے سے پاکستان کی عالمی ساکھ میں اضافہ ہوگا، اس فیصلے کو سیاسی جماعتوں کی تائید حاصل ہے۔
پی پی رہنما نے یہ بھی کہا کہ بلاول بھٹو نے پاکستان کےخلاف بھارتی جارحیت کو جس طرح عالمی سطح پر بےنقاب کیا وہ بے مثال ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ندیم افضل چن نے بلاول بھٹو کہا کہ
پڑھیں:
سرنڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں نہیں، دہشتگردی کے خلاف دو دہائیوں سے جنگ لڑ رہا ہے: بلاول بھٹو زرداری
سرنڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں نہیں، پاکستان دہشتگردی کے خلاف دو دہائیوں سے جنگ لڑ رہا ہے اور اس میں ناقابلِ فراموش قربانیاں دی گئی ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشتگردی ایک عالمی مسئلہ ہے، اور پاکستان نے اس جنگ میں 92 ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ دیا، جن میں شہریوں سمیت سیکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صرف گزشتہ سال دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں میں 600 سے زائد جوان شہید ہوئے، جو اس عزم کی دلیل ہے کہ پاکستان دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھے گا۔ بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ الزام تراشی کی بجائے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے عالمی کوششوں کا حصہ بنے۔ انہوں نے زور دیا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا اور کشمیر جیسے تصفیہ طلب مسائل پر سنجیدہ بات چیت کرنا ہوگی۔