آپ جہنم کے ہی حقدار ہیں، جاوید اختر کے متنازع بیان پر پاکستانی فنکاروں کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
جاوید اختر کے حالیہ پاکستان مخالف بیان پر شرمیلا فاروقی اور ژالے سرحدی سمیت فنکاروں اور نامور شخصیات کا ردعمل سامنے آگیا۔
اشتعال پھیلانے کیلئے مشہور بھارتی شاعر اور مصنف جاوید اختر کے حالیہ پاکستان مخالف بیان پر پاکستان کی معروف شخصیات شرمیلا فاروقی اور ژالے سرحدی سمیت دیگر فنکاروں نے شدید ردعمل دیتے ہوئے جاوید اختر پر تنقید کی ہے۔
https://www.instagram.com/reel/DJyz30rNbVq/
ایک کتاب کی تقریبِ رونمائی کے دوران جاوید اختر نے کہا کہ وہ دونوں جانب (پاکستان اور بھارت) سے تنقید کا نشانہ بن رہے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ "ایک طرف سے مجھے کافر کہہ کر جہنم کا مستحق قرار دیا جاتا ہے، جبکہ دوسری جانب سے کہا جاتا ہے کہ میں جہادی ہوں اور پاکستان چلا جاؤں۔ اگر مجھے پاکستان اور جہنم میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو، تو میں جہنم جانا پسند کروں گا۔"
جاوید اختر کے اس بیان پر وہاں موجود حاضرین نے تالیاں بجائیں تاہم سوشل میڈیا پر اس کی ویڈیو وائرل ہوتے ہیں صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ جہنم کے ہی حقدار ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Niche Lifestyle (@nichelifestyle)
اس بیان پر پاکستان میں سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل دیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی اور اداکارہ ژالے سرحدی نے جاوید اختر کے الفاظ کو نفرت انگیز اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات دونوں ممالک کے درمیان نفرت کو ہوا دیتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ معروف شخصیات کو اپنے الفاظ کے اثرات کا ادراک ہونا چاہیے، خاص طور پر ایسے حساس معاملات پر گفتگو کرتے وقت انہیں خیال رکھنا چاہیے۔
View this post on InstagramA post shared by Niche Lifestyle (@nichelifestyle)
دوسری جانب اداکارہ مشی خان نے پاکستانی فنکاروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’جانے سے پہلے اُن لوگوں کو بھی لے جائیں جو پاکستان میں آپ کے قدموں میں بیٹھے تھے‘۔
عمران عباس نے جاوید اختر پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم نے انہیں فرسٹ کلاس ٹریٹمنٹ دیا مگر وہ اس کے قابل نہیں تھے‘۔
https://www.instagram.com/p/DJzQyiYsWR-/
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جاوید اختر کے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستانی ردعمل کے نتائج دہائیوں تک محسوس کئے جائینگے، بھارت نے پانی روکا تو اقدامات دنیا دیکھے گی: ڈی جی آئی ایس پی آر
راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ کوئی پاکستان کا پانی روکنے کی جرات نہ کرے، بھارت نے پانی روکا تو پاکستان کے ردعمل کے نتائج سالوں اور دہائیوں تک محسوس کیے جائیں گے۔ عرب میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان پانی کے معاملے پر بھارت کو واضح کرچکی ہے، فوج کی طرف سے مزید کچھ کہنے کی ضرورت نہیں،24 کروڑ سے زائد لوگوں کا پانی روکنے کا کوئی پاگل آدمی ہی سوچ سکتا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت ایسا کرنے کی ہمت نہیں کرسکتا، امید کرتے ہیں ایسا وقت نہ آئے لیکن آیا تو دنیا ہمارے اقدامات دیکھے گی۔ بھارت نے پاکستان کا پانی روکا تو سالوں اور دہائیوں تک اس کے نتائج محسوس کیے جائیں گے۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ہم اپنے کیے گئے وعدوں کی مکمل پاسداری کرتے ہیں۔ ہم سیاسی حکومت کی ہدایات کو مکمل طور پر مانتے ہیں اور ان کے عزم کا پاس رکھتے ہیں۔ پاکستانی فوج کی طرف سے یہ جنگ بندی برقرار رہے گی۔ فریقین کے درمیان رابطے میں اعتماد سازی کے اقدامات کیے گئے ہیں۔ اگر خلاف ورزی ہوتی ہے تو ہمارا جواب ہمیشہ ہوگا اور موقع پر ہوگا۔ جواب صرف ان ہی چوکیوں اور مقامات پر ہوگا جہاں سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی ہو۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں تصدیق کرسکتا ہوں کہ بھارت کا چھٹا گرنے والا طیارہ میراج 2000 ہے۔ ہم نے صرف طیاروں کو نشانہ بنایا۔ مزید کارروائی کرسکتے تھے مگر ہم نے ضبط کا مظاہرہ کیا۔ حملوں کے باوجود ہمارے تمام فضائی اڈے مکمل طور پر فعال ہیں۔ پاک فضائیہ کے پاس ایسے وسائل ہیں جن کی مدد سے فوری طور پر اڈوں کو فعال کیا جاسکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی کشمیر پالیسی، ظلم وجبر اور کشمیر کو اندرونی معاملہ بنانے کی کوشش ناکام ہو چکی ہے۔ جب تک بھارت بات چیت نہیں کرتا دونوں ممالک مسئلے کا حل نہیں نکالتے، تنازع کی آگ بھڑکنے کا خطرہ موجود رہے گا۔ ہمارے فضائی اڈے حملوں کے باوجود مکمل بحال ہیں۔ علاوہ ازیں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ہم کبھی بھی بھارتی بالادستی کے آگے نہیں جھکیں گے۔ وہ یہ بات جتنی جلدی سمجھ لے، علاقائی امن اور دنیا کیلئے اتنا ہی بہتر ہوگا۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ترکیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے انادولو ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے و الے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنے اور ان دعووں کے حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہ کرنے پر کہا کہ نئی دہلی حکومت دہشت گردی کے واقعات کو بہانہ بنارہی ہے اور اسے اس سے باز آنا چاہیے۔ دہشت گردی، انتہا پسندی اور نفرت بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے۔ نئی دہلی حکومت ملک میں مسلمانوں اور سکھوں سمیت دیگر اقلیتوں پر دباؤ ڈال رہی ہے اور اس اقدام سے مزید غصہ، انتہا پسندی اور دہشت گردی جنم لے رہی ہے۔ پاکستان اس وقت دنیا میں دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے۔ جنوری 2024 سے اب تک پاکستان میں 3 ہزار 700 سے زائد دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں 1314 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 2 ہزار 500 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے بعض معذور ہو چکے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی بھارت کی حمایت اور حوصلہ افزائی سے ہو رہی ہے۔ انہوں نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کا حوالہ دیتے ہوئے، جس میں 20 سے زائد مسافر جاں بحق ہوئے تھے، کہا کہ اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی ’ بلوچستان لبریشن آرمی‘ (بی ایل اے) نے اپنے بیان میں واضح طور پر بھارت سے فوجی امداد کی درخواست کی تھی اور نئی دہلی کے بعض رہنماؤں، سیاسی شخصیات اور ریٹائرڈ جرنیلوں نے پاکستان میں اس تنظیم کی حمایت کرنے کے بیانات دیے تھے۔ ہمارے پاس اس بات کے بہت سے ثبوت موجود ہیں کہ بھارت کا پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات سے تعلق ہے۔ اور کہا کہ یہ ثبوت بین الاقوامی عدالت انصاف میں جمع کرائے چکے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ بھارت اس خطے میں دہشت گردی کا ریاستی سرپرست ہے۔ اور بھارتی خفیہ ادارے پاکستان میں حملے کرنے کے لیے خوارج اور دہشت گرد تنظیموں کو تربیت اور مالی امداد فراہم کر رہے ہیں۔ بھارت جموں و کشمیر کے لوگوں کے انسانی حقوق کو نظر انداز کرتے ہوئے کشمیر کے تنازعہ کو علاقے کے عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کے بجائے جبر کے ذریعے اور اس کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کر کے اسے اپنا حصہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت پہلگام جیسے واقعات کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ نئی دہلی حکومت نے 2019 میں بھی پلوامہ حملے کے بعد جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی ختم کر دی تھی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد بھارت کے پاکستان کو نشانہ بنانے کی کئی وجوہات ہیں۔ پاکستان نے حالیہ برسوں میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف کامیاب کارروائیاں کی ہیں جو بھارت کی پراکسیز ہیں۔ بھارت کے پاکستان پر حملے کا مقصد ملک کے مغربی حصے میں دہشت گرد گروہوں کو سانس لینے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ پاکستان میں استحکام اور معاشی بہتری کی رفتار آہستہ لیکن یقینی طور پر درست سمت میں گامزن ہے اور بھارت حالیہ حملوں سے اسے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت اپنے حملے میں معصوم بچوں اور خواتین کی شہادت کا منصفانہ انتقام لینے سے ہمیں روکنے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن وہ یہ بھول گیا کہ ہم ایسی قوم اور ریاست نہیں ہیں جسے ڈرایا یا روکا جا سکے۔ ہم جارحیت اور غنڈہ گردی کے آگے کبھی نہیں جھکے اور نہ جھکیں گے۔ پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن اگر ہمیں اکسایا گیا، حملہ کیا گیا، جارحیت کی گئی تو ہمارا جواب تیز اور بے رحمانہ ہوگا، اور اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستانی فوج 10 مئی کو ہونے والی جنگ بندی پر عمل پیرا ہے اور رہے گی، تاہم بھارتی فوج کی طرف سے کی جانے والی کسی بھی اشتعال انگیزی کا جواب ضرور دیا جائے گا۔ ایٹمی ہتھیاروں کے حامل دو ممالک، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کو بے وقوفی قرار دیتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ایسی صورتحال دونوں ممالک کی باہمی تباہی کا نسخہ ہو گی۔ پاکستان کے ایک طیارے کو معمولی نقصان پہنچا ہے اور وہ جلد ہی دوبارہ آپریشنل ہو جائے گا۔ دنیا جانتی ہے کہ پاکستان نے بھارت کے طیارے گرائے ہیں لیکن نئی دہلی اسے تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ ہم ان (مار گرائے گئے طیاروں کے پائلٹوں) کے نام بتا سکتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ اس وقت کہاں ہیں، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ کس (ہسپتال کے) بستر پر لیٹے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کے متکبرانہ رویے کو جنوبی ایشیا کے 1.6 ارب لوگوں کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت امریکہ نہیں ہے اور پاکستان افغانستان نہیں ہے۔ نہ تو بھارت اسرائیل ہے اور نہ ہی پاکستان فلسطین۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو کبھی بھی مرعوب نہیں کیا جا سکتا۔ ہم کبھی بھی بھارتی بالادستی کے آگے نہیں جھکیں گے۔ اور وہ یہ بات جتنی جلدی سمجھ لے علاقائی امن اور دنیا کے لیے اتنا ہی بہتر ہوگا۔