وزیر داخلہ سے امریکی سفیر کی ملاقات؛ خطے میں قیام امن کیلیے پاکستانی کوششوں کی تعریف
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر داخلہ محسن نقوی سے امریکی سفیر نے ملاقات کی اور خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔
پاکستان میں تعینات امریکا کی قائم مقام سفیر نیٹلی بیکر نے وفاقی دارالحکومت میں وزیر داخلہ محسن نقوی سےاہم ملاقات کی، جس میں پاک امریکا تعلقات، باہمی دلچسپی کے امور اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے دوران انسداد دہشت گردی اور منشیات کی روک تھام کے حوالے سے اشتراک کار پر بھی بات چیت کی گئی۔
اس موقع پر علاقائی صورتحال خصوصاً پاک بھارت تناؤ، مشرق وسطیٰ کے حالات اور حالیہ ایران اسرائیل جنگ بندی کے تناظر میں پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس موقع پر ایران اسرائیل جنگ بندی کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر معمولی قیادت، مؤثر کردار اور مخلصانہ کاوشوں کو بھرپور انداز میں سراہا۔ اُن کا کہنا تھا کہ جس طرح امریکی صدر نے پاک بھارت کشیدگی کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی میں مثبت کردار ادا کیا، وہ قابل تحسین ہے اور ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
محسن نقوی نے امید ظاہر کی کہ صدر ٹرمپ غزہ میں بھی جنگ بندی کرانے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ قیام امن کے لیے امریکی صدر کے زبردست اقدامات لائق تحسین ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان ہمیشہ سے کشمیر سمیت تمام تنازعات کے پرامن حل کا خواہاں رہا ہے اور کسی بھی ایسے اقدام کا خیر مقدم کرتا ہے جو امن کو فروغ دے۔
قائم مقام امریکی سفیر نیٹلی بیکر نے بھی ملاقات میں پاکستان کی سفارتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکا کا ایک اہم اور قابل اعتماد دوست ہے۔ امریکا پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے اور خطے میں امن کے لیے اسلام آباد کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان امریکی صدر وزیر داخلہ محسن نقوی کے لیے
پڑھیں:
ترک اعلیٰ حکام اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے، افغانستان سے کشیدگی پر بات چیت ہوگی, صدر اردوان
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ ترکی کے وزیرِ خارجہ حکان فیدان، وزیرِ دفاع یشار گولر اور انٹیلی جنس چیف ابراہیم کالن اگلے ہفتے اسلام آباد کا دورہ کریں گے تاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بات چیت کی جا سکے۔
صدر اردوان نے یہ اعلان اتوار کے روز آذربائیجان سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔
ذرائع کے مطابق استنبول میں ہونے والے پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوگئے ہیں۔ مذاکرات میں فریقین سرحد پار دہشت گردی کی نگرانی کے طریقہ کار پر اتفاق نہ کر سکے۔ پاکستانی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی کہ “بات چیت ختم ہوچکی ہے” اور اب یہ “غیر معینہ مدت کے لیے معطل” ہو گئی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ افغان طالبان وفد بغیر کسی واضح منصوبے کے مذاکرات میں شریک ہوا اور تحریری معاہدے پر دستخط کرنے سے گریز کیا۔
ذرائع کے مطابق، مذاکرات کے دوران ترکی اور قطر کے ثالثین نے دونوں وفود کے درمیان بات چیت کرانے کی کوشش کی، تاہم جمعے کے روز براہِ راست ملاقات نہیں ہوئی۔ پاکستانی وفد کی قیادت آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک نے کی، جبکہ افغان وفد کی سربراہی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس (GDI) کے سربراہ عبدالحق واثق کر رہے تھے۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی کے مطابق پاکستانی وفد نے اپنے مؤقف کو “ٹھوس شواہد اور دلائل کے ساتھ” پیش کیا، اور ثالثوں کے ذریعے افغان نمائندوں تک اپنے مطالبات پہنچائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، تاہم دونوں ممالک کے درمیان موجود عارضی جنگ بندی بدستور قائم ہے۔
دوسری جانب، ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے پاکستانی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا، اور کہا کہ ایران دونوں ممالک کے درمیان اختلافات دور کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔