ڈی سیٹ کریں یا جرمانے لگائیں، ہم احتجاج کرینگے: ملک احمد بھچر
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)پنجاب میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ ہم احتجاج کریں گے چاہے ہمیں ڈی سیٹ کر دیں یا جرمانے لگا دیں۔
نجی ٹی وی دنیا نیوزکے مطابق پنجاب اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ ہماری پارلیمانی جماعت کا فیصلہ تھا ایوان میں اور باہر احتجاج کریں گے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم ایوان میں گئے سپیکر سے مائیک مانگا، سپیکر صاحب کی کرسی عارضی کرسی ہے۔
ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ ہم نے آرڈر سنے، جب بات مکمل کی تو ہم نے 3 بار پوائنٹ آف آرڈر پر مائیک مانگا، رولز کے مطابق جب اپوزیشن لیڈر کھڑا ہوتا ہے تو اس کو مائیک ملتا ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جناب سپیکر آپ نے ابھی تک ہمارے پارلیمانی لیڈر کا نوٹیفکیشن ہی نہیں دیا، آپ کس جہان کی بات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپیکر صاحب جس کتاب کی بات آپ کر رہے ہیں اس کی ہی خلاف ورزی کر رہے ہیں، ہم فسطائی حکومت کے خلاف احتجاج کریں گے۔
پاکستان عالمی سطح پر ابھرتی معیشتوں میں سرفہرست، بلوم برگ کی رپورٹ جاری
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم ملک احمد
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی؛ مریم نواز کی تقریر کے دوران ہنگامہ، اپوزیشن کے 26 ارکان معطل
لاہور:پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ مریم نواز کی تقریر کے دوران نعرے بازی اور احتجاج کرنے والے اپوزیشن ارکان کو اسپیکر ملک محمد احمد خان نے سخت کارروائی کا نشانہ بناتے ہوئے معطل کر دیا۔
اسپیکر نے اسمبلی رول 210 (تین) کے تحت 26 اپوزیشن ارکان کو 15 اجلاسوں کے لیے معطل کرنے کا حکم جاری کیا، جس کے مطابق یہ ارکان اب آئندہ 15 سیشنز میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔
معطل کیے گئے ارکان میں ملک فہد مسعود، تنویر اسلم، اعجاز شفیع، رفعت محمود، یاسر محمود، کلیم اللہ خان، محمد انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، محمد مجتبیٰ چوہدری، شاہد جاوید، محمد اسماعیل، خیال احمد کاسترو، شہباز احمد، طیب راشد، امتیاز محمود، علی امتیاز، راشد طفیل، رائے محمد مرتضیٰ، خالد زبیر، صائمہ کنول، محمد نعیم، سجاد احمد، رانا اورنگزیب، شعیب امیر اور اسامہ علی گجر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ان ارکان نے صوبائی اسمبلی میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی موجودگی میں ان کی تقریر کے دوران نعرے بازی اور شور شرابا کیا تھا، جس پر اسمبلی کی کارروائی متاثر ہوئی۔ اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کے کاغذات پھاڑ کر حکومتی بینچز پر پھینکے۔ اس دوران غیر پارلیمانی زبان بھی استعمال کی گئی۔
معطلی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے اپوزیشن رکن اعجاز شفیع نے کہا کہ احتجاج ہمارا آئینی حق ہے، اسے دبایا نہیں جا سکتا۔ رکن اسمبلی امتیاز علی نے اسپیکر پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ صرف حکومت کا مؤقف سن کر فیصلے دے رہے ہیں۔ معطل رکن اسمبلی شعیب امیر نے طنزیہ طور پر کہا کہ جب ٹک ٹاکر وزیر اعلیٰ سال سال میں اسمبلی نہیں آئیں گی تو احتجاج تو ہوگا۔
دریں اثنا اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ اراکین نے اختیارات کو نظر انداز کیا، احتجاج کی بھی حد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کا حق تسلیم شدہ لیکن اس کی حدود آئین، قانون اور قواعد کے تابع ہیں۔ اسپیکر صوبائی اسمبلی نے عالمی پارلیمانی روایات کا حوالہ دے کر ہنگامہ آرائی کو غیرپارلیمانی قرار دیا۔