Jasarat News:
2025-09-21@23:19:43 GMT

خطے میں جاری بڑا کھیل

اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

250922-03-5

 

عارف بہار

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کو پہلو میں بٹھا کر افغانستان کی بگرام ائربیس واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے سنسی خیز انداز اپناتے ہوئے اخبار نویسوں کو مخاطب کرکے کہا یہ آپ کے لیے چھوٹی سی بریکنک نیوز ہو سکتی ہے کہ ہم اپنی ائر بیس واپس چاہتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس خواہش کی وضاحت کرتے ہوئے کہا بگرام ائر بیس اس مقام سے ایک گھنٹے کی دور ی پر ہے جہاں چین جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے۔ یوں امریکا نے خطے میں اپنے عزائم اور ارادوں کو زیادہ کھل کر بیان کر دیا۔ گویا کہ وہ چین کے ایٹمی ہتھیاروں پر نظر رکھنے کے لیے افغانستان میں اپنی براہ راست موجودگی کو ضروری سمجھتے ہیں۔ امریکا کی اس خواہش کے جواب میں افغانستان کے قائم قام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ کوئی بھی افغانستان پر جارحیت نہیں کر سکتا اگر ایسا کرے گا تو نتائج صاف ظاہر ہوں گے۔ جس نے بھی افغانستان میں شکست کھائی وہ دوبارہ ادھر کا رخ نہیں کرتا۔ امیر خان متقی کے اس بیان سے واضح ہے کہ طالبان حکومت بقائمی ہوش وحواس ِ خمصہ امریکا کو بگرام ائر بیس میں قدم نہیں رکھنے دے گی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دوحا میں طالبان نمائندوں اور امریکی حکام کے جب درمیان مذاکرات کا آغاز ہوا تو امریکیوں کی خواہش تھی کہ وہ باقی افغانستان تو خالی کریں گے مگر انہیں بگرام ائر بیس میں قیام کی اجازت دی جائے۔ افغان سوشل میڈیا انفلونسر اور طالبان کے حامی ایک صحافی وکیل احمد مبارز نے انکشاف کیاہے کہ امریکا کی اس خواہش کے جواب میں طالبان وفد نے دوٹوک انداز میں بتا دیا کہ اگر امریکا بگرام ائر بیس نہیں چھوڑے گا تو طالبان اگلے بیس سال مزید لڑنے کو تیار ہیں۔ اس سخت موقف کے بعد امریکا کے پاس بگرام ائر بیس خالی کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔ امریکا اس اڈے کو خالی تو کر بیٹھا مگر وہ رنج اور غصے کا شکار ہو کر رہ گیا۔

افغانستان کے صوبہ پروان میں قائم بگرام ائر بیس سوویت یونین نے 1950 میں تعمیر کی تھی۔ ستتر مربع کلومیٹر پر محیط یہ ایک مکمل اور جدید شہر ہے جس میں بازار، جیلیں، تعذیب کدے عبادت گاہیں غرضیکہ دنیا کی ہر سہولت اور آسائش موجود ہے۔ سوویت یونین کے بعد امریکا نے افغانستان پر قبضہ کیا تو بگرام ائر بیس خطے میں ان کا سب سے بڑا ٹھکانہ تھا۔ امریکا کے تین صدور جارج ڈبلیو بش، باراک اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اڈے کا دورہ کرکے اپنے فوجیوں کا مورال بلند کرنے کی کوشش کی تھی۔ صدر ٹرمپ نے امریکا کے فوجی انخلا کا آخری مرحلہ آسان بنایا مگر انہوں نے کئی بار اس مایوسی کا اظہار کیا کہ امریکا کو بگرام ائر بیس نہیں چھوڑنا چاہیے تھا۔ افغانستان سے نکلتے ہی امریکا کو بگرام ائر بیس واپس حاصل کرنے کا خیال بھی آگیا تھا کیونکہ بگرام ائربیس صرف چین پر نظر رکھنے کے لیے ناگزیر نہیں بلکہ ایٹمی ملک پاکستان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے اہمیت کی حامل ہے۔ یہی وجہ ہے جب تک امریکی بگرام ائر بیس پر موجود رہے پاکستان اور چین ایک انجانے خوف کا شکار رہے۔ کئی مغربی جریدوں نے اس وقت انکشاف کیا تھا کہ بگرام ائر بیس میں ایک مخصوص فورس اس کام کے لیے مستعد ہے کہ خدانخواستہ جب پاکستان داخلی انتشار کا شکار ہوگا اور اس کے ایٹمی ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ لگنے کا خطرہ پیدا ہوا تو یہ فورس آگے بڑھ کر پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کا کنٹرول سنبھالے گی۔ بگرام ائر بیس سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد چین اور پاکستان دونوں نے سکھ کا سانس لیا تھا۔

امریکا کی اس اسٹرٹیجک نوعیت کے اہم اڈے کی واپسی کی خواہش تازہ اور جوان رہی۔ طالبان کے اقتدار میں آتے ہی پاکستان اور افغان حکمرانوں کے درمیان تعلقات بگڑتے چلے گئے۔ طالبان افغانستان میں پاکستان کا آخری انسانی اثاثہ تھے اس فصل کی کاشت پاکستان نے اپنے خون جگر اور کئی عالمی بدنامیاں مول لے کر کی تھی۔ امریکا کی ڈومور کی صداؤں میں عملی طور پر نومور کہہ کر عالمی عتاب کو دعوت دی تھی۔ المیہ یہ ہوا کہ وہی آخری اثاثہ جب کابل میں برسراقتدار آیا تو اسلام آباد اور کابل کی راہیں جدا ہوگئیں۔ پاکستان امریکا کے دائرۂ اثر میں چلا گیا اور طالبان نے امریکا اور بھارت کی خالی کردہ اسپیس میں چین کو سمونا شروع کر دیا۔ اس سے چند ہی برس قبل یوسف رضاگیلانی اپنی اسٹیبلشمنٹ کا یہ پیغام صدر اشرف غنی کو دینے کابل گئے تھے کہ وہ امریکا کے بجائے چین کی کشتی میں سوار ہوجائیں۔ یوسف رضا گیلانی کے واپس وطن لوٹتے ہی اشرف غنی نے امریکا کو شکایت لگانے کے انداز میں کہا تھا کہ پاکستانی وزیر اعظم انہیں چین کے ساتھ چلنے اور بیلٹ اینڈ روڈ کا حصہ بننے کی دعوت دینے آئے تھے۔ وقت ایسا پلٹا کہ اب طالبان کا کابل چینی سرمایہ کاری کا اہم ترین مرکز ہے اور پاکستان میں سی پیک التوا کا شکار ہو چکا ہے۔

یہ بات تو بڑی حد تک واضح ہے کہ افغان حکمران امریکا کو بگرام ائربیس نہیں دیں گے امریکا کی خواہش ہوگی کہ طالبان مخالف قوتوں کو یکجا کر کے اس ملک کو دوبارہ خانہ جنگی کی نذر کیا جائے جس کے بعد رجیم چینج کا عمل آسان ہوتا چلا جائے گا۔ جس کے لیے پاکستان کی ضرورت ہوگی۔ اس مقصد کے لیے کابل اور اسلام آباد کے درمیان دوریاں پیدا کرنا بھی ضروری ہے۔ عملی طور پر کابل اور اسلام آباد میں خلیج بڑھتی جا رہی ہے۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے تو اعلانیہ کہہ دیا ہے کہ افغانستان ایک دشمن ملک ہے۔ سوال یہ ہے کہ سارے ہمسائے اگر دشمن ہیں تو پھر دوست کہاں سے ڈھونڈ لائیں گے؟ یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ ہمسائے کا نعم البدل کوئی نہیں ہوتا۔ افغانستان میں امن نہیں ہوگا تو پاکستان میں بھی امن نہیں آئے گا اور بدامنی کا شکار ملک اگر پر لگا کر اْڑنا چاہے گا تو اسے حالات کے ریگزار پر رینگنا پڑتا ہے۔ جہاں امن نہیں ہوگا وہاں سرمایہ کاری ہوگی نہ اس کی کوئی عالمی نیک نامی ہوگی اور یہی پائیدار اور حقیقی ترقی کے لیے ضروری عوامل ہوتے ہیں۔ اس لیے خطے میں بڑا کھیل جاری ہے اور یہاں اپنے کارڈز اچھے انداز میں کھیل کر ہی حالات کے بھنور سے نکلا جاتا ہے مگر اس کے لیے شرط ہے کہ کوئی خود بھنور سے نکلنا چاہتا ہو۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امریکا کو بگرام ائر افغانستان میں امریکا کی امریکا کے کا شکار کے بعد کے لیے

پڑھیں:

بگرام ایئربیس چھوڑنا شرمناک، واپسی کیلئے افغانستان سے مذاکرات جاری ہیں: ٹرمپ

بگرام ایئربیس چھوڑنا شرمناک، واپسی کیلئے افغانستان سے مذاکرات جاری ہیں: ٹرمپ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 September, 2025 سب نیوز

واشنگٹن: (آئی پی ایس) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بگرام ایئربیس پرامریکی فوج کی تعیناتی کیلئے افغانستان سے مذاکرات جاری ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بگرام ایئربیس کسی صورت نہیں چھوڑنا چاہئے تھا، ایئر بیس چھوڑنا شرمناک لمحہ تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چینی صدر اور میں نے ٹک ٹاک ڈیل کی منظوری دیدی، ٹک ٹاک کی سخت نگرانی کریں گے، سکیورٹی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، مذاکرات مثبت سمت میں بڑھ رہے ہیں، معاہدے پر دستخط رسمی کارروائی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ چینی صدر سے غزہ اور یوکرین روس معاملے پر بات کی، یقین ہے کہ روس یوکرین تنازع کے خاتمے کیلئے چینی صدر ساتھ دیں گے، یوکرین جنگ سے پیسہ کما رہے ہیں، ہمارا دفاعی سامان خریدا جا رہا ہے، روس نے ایسٹونیا کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، یہ بڑی پریشانی ہو سکتی ہے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ آٹزم سے متعلق جلد بڑی پیشرفت سامنے آئے گی، اگلے ہفتے آٹزم پر نیوز کانفرنس ہوگی، امریکی صدر نے گولڈ کارڈ کیلئے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیئے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغزہ تباہی کی بدترین سطح پر، دنیا کو اسرائیل سے ڈرنا نہیں چاہیے: اقوام متحدہ غزہ تباہی کی بدترین سطح پر، دنیا کو اسرائیل سے ڈرنا نہیں چاہیے: اقوام متحدہ پرتگال کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان افغانستان سے پاکستان میں دہشتگرد حملہ سعودی عرب پر بھی حملہ تصور کیا جائے گا: رانا ثنا پاک-سعودیہ دفاعی معاہدے میں دیگر عرب ممالک کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے، خواجہ آصف کھیلوں میں سیاست گھسیٹنے والے بھارت کو دھچکا، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے ورکنگ گروپ کا اعلان کردیا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیوں میں نرمی کی قرارداد مسترد کر دی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ہم ایک انچ زمین بھی امریکا کو نہیں دیں گے، افغانستان کا ٹرمپ کو دو ٹوک جواب
  • افغانستان کی آزادی اور سالمیت ہر چیز سے زیادہ اہم ہے: افغان طالبان کا ٹرمپ کے بیان پر ردعمل
  • ہم اپنی زمین کا ایک انچ بھی نہیں دیں گے،طالبان حکومت کا امریکا کو سخت پیغام
  • 20 سال مزید جنگ کے لیے تیار ہیں، بگرام ایئربیس دوبارہ حاصل کرنے کی دھمکیوں پر طالبان کا امریکا کو جواب
  • ‘اگر افغانستان نے بگرام ایئر بیس واپس نہ کیا تو دیکھنا میں کیا کرتا ہوں،’ ٹرمپ کی دھمکی
  • افغان طالبان نے بگرام ایئربیس امریکا کو دینے کا ٹرمپ کا خیال مسترد کر دیا
  • بگرام ایئربیس چھوڑنا شرمناک، واپسی کیلئے افغانستان سے مذاکرات جاری ہیں: ٹرمپ
  • افغان طالبان کا بگرام ائربیس امریکا کودینے سے صاف انکار          
  • بگرام ائیر بیس بارے ٹرمپ کے بیان پر افغانستان کا ردعمل