UrduPoint:
2025-11-11@14:57:40 GMT

کیا درد کش دوا ٹائلینول یا ویکسینز صحت کے لیے مضر ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT

کیا درد کش دوا ٹائلینول یا ویکسینز صحت کے لیے مضر ہیں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 ستمبر 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ نہ تو درد کم کرنے والی دوا ٹائلینول اور نہ ہی ویکسین 'آٹزم' مرض کا سبب بنتی ہیں۔ ادارے نے یہ بیان امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس دعوے کے بعد جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے اصرار کیا تھا کہ چونکہ ٹائلینول آٹزم کا سبب ہے اس لیے حاملہ خواتین کو اس سے بچنا چاہیے۔

صدر ٹرمپنے بچوں کو دی جانے والی معیاری ویکسینز پر بھی سوال اٹھایا اور اس میں بھی بڑی تبدیلیوں پر بھی زور دیا۔

طبی گروپ طویل عرصے سے ٹائلینول کے بنیادی اجزا ایسیٹامنفین، یا پیراسیٹامول کا حوالہ دیتے ہوئے حمل کے دوران لینے کے لیے سب سے محفوظ پین کلر ادویات میں ایک قرار دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈبلیو ایچ او کے ترجمان طارق جساریوچ نے البتہ یہ بات تسلیم کی کہ کچھ مشاہداتی مطالعات، جو کہ مکمل طور پر صرف مشاہدات پر مبنی ہیں اور ان میں کنٹرول یا علاج کے طریقہ کار کے گروپ شامل نہیں ہیں، نے " قبل از پیدائش ایسیٹامنفین یا پیراسیٹامول کے استعمال کے درمیان ممکنہ تعلق کی تجویز پیش کی ہے۔

"

لیکن انہوں نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ اس حوالے سے "شواہد متضاد ہیں" اور بعض دیگر تحقیقات میں "ایسا کوئی بھی تعلق نہیں" پایا گیا۔

انہوں نے "آٹزم میں ایسیٹامنفین کے کردار کے بارے میں غیر معمولی نتائج اخذ کرنے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا، "اگر ایسیٹامنفین اور آٹزم کے درمیان تعلق مضبوط ہوتا، تو یہ ممکنہ طور پر متعدد مطالعات میں مستقل طور پر سامنے آتا۔

" کوئی ثبوت نہیں ہے

اس دوران یورپی طبی ریگولیٹرز نے کہا ہے کہ ان کی ایسی سفارشات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے کہ حاملہ خواتین درد سے نجات کے لیے پیراسیٹامول استعمال کر سکتی ہیں۔

برطانیہ کی میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی (ایم ایچ آر اے) کے سیفٹی چیف ایلیسن کیو نے ایک بیان میں کہا، "مریضوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔

اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ حمل کے دوران پیراسیٹامول لینے سے بچوں میں آٹزم ہوتا ہے۔"

یورپی میڈیسن ایجنسی کے چیف میڈیکل آفیسر اسٹیفن تھرسٹرپ نے بھی اس سے اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا، "ہمارا مشورہ دستیاب سائنسی اعداد و شمار کے سخت جائزے پر مبنی ہے اور ہمیں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ حمل کے دوران پیراسیٹامول لینے سے بچوں میں آٹزم ہوتا ہے۔

"

پیر کے روز جب ٹرمپ نے پریس کانفرنس کے دوران ٹائلینول کا ذکر کیا تو انہوں نے بچوں کی ویکسینز کو بھی اس میں شامل کیا اور اینٹی ویکس موومنٹ کے اپنے نکات کو دہرایا۔

ٹرمپ کے ان بیانات سے جن معیاری ویکسین کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا ہوئے، ان میں ایم ایم آر شاٹ بھی شامل ہے۔ یہ ویکسین خسرہ، ممپس اور روبیلا کے لیے دیا جاتا ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ ویکسین میں ایلومینیم کے عام استعمال کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے، جس کی حفاظت پر وسیع پیمانے پر مطالعہ کیا گیا ہے۔

آٹزم دماغ کی نشوونما سے منسلک ایک پیچیدہ بیماری ہے، جس کے بارے میں بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ یہ بنیادی طور پر جینیاتی وجوہات کی بناء پر ہوتی ہے۔

ٹرمپ کے سکریٹری صحت رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کئی دہائیوں سے یہ دعوے کرتے رہے ہیں کہ بچوں میں ویکسین آٹزم کا باعث بنتی ہیں۔

ویکسین کے نظام الاوقات سائنس کے مطابق

امریکی صدر اور ان کی انتظامیہ کی طرف سے بچپن میں لگائی جانے والی ویکسین کے بارے میں پیدا ہونے والے خدشات کے بارے میں پوچھے جانے پر، جسارووچ نے کہا: "ویکسین آٹزم کا سبب نہیں بنتی ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "بچپن کے حفاظتی ٹیکوں کے شیڈول بڑی احتیاط سے ڈبلیو ایچ او کی رہنمائی میں تیار کیا گیا ہے، تمام ممالک نے انہیں اپنایا ہے اور پچھلے 50 سالوں میں کم از کم 154 ملین جانیں بچائی ہیں۔

"

انہوں نے مزید کہا کہ "یہ نظام الاوقات سائنس کے ساتھ مسلسل تیار ہوئے ہیں اور اب بچوں، نوعمروں اور بالغوں کو 30 متعدی بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔"

تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ "جب حفاظتی ٹیکوں کے نظام الاوقات میں تاخیر یا خلل ڈالا جاتا ہے، یا ثبوت کے جائزے کے بغیر تبدیل کیا جاتا ہے، تو نہ صرف بچے بلکہ وسیع تر کمیونٹی کے لیے بھی انفیکشن کے خطرے میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے"۔

ان کا کہنا تھا، "ترک کی گئی ایسی خوراک جان لیوا متعدی بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے۔"

ڈبلیو ایچ او کے ترجمان نے کہا کہ دنیا بھر میں 62 ملین افراد آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ اس پر عالمی برادری کو مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ "آٹزم کی وجوہات کو سمجھنے کے لیے اور کس طرح بہتر طریقے سے آٹسٹک لوگوں اور ان کے خاندانوں کی ضروریات کو پورا کرنا اور ان کی مدد کرنا ہے"۔

لیکن سائنس نے "ثابت کیا" کہ ویکسین کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "ان چیزوں پر واقعی سوال نہیں کیا جانا چاہیے۔"

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈبلیو ایچ او کے بارے میں کے دوران انہوں نے کہا کہ نے کہا کے لیے اور ان

پڑھیں:

مولانا طارق جمیل کے بیٹے کی ڈاکٹر نبیحہ پر کڑی تنقید

کراچی:(نیوزڈیسک)مولانا طارق جمیل کے بیٹے یوسف جمیل نے ڈاکٹر نبیہا علی کا نکاح پڑھانے کے بعد سوشل میڈیا پر والد پر ہونے والی تنقید سے متعلق خاموشی توڑ دی ہے۔

اپنے ویڈیو پیغام میں مولانا یوسف جمیل نے کہا کہ مولانا طارق جمیل نے حال ہی میں ایک ڈاکٹر صاحبہ (ڈاکٹر نبیہا علی) کا نکاح پڑھایا، جس کے بعد اُن پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا طارق جمیل اس خاتون کو جانتے تک نہیں تھے۔ مولانا کے ایک دوست نے نکاح پڑھانے کی درخواست کی تھی، جس پر انہوں نے انکار نہیں کیا، کیونکہ وہ اپنی زندگی میں ہزاروں نکاح پڑھا چکے ہیں اور جو بھی نکاح پڑھوانے کی درخواست لے کر آتا ہے، وہ اسے رد نہیں کرتے۔

یوسف جمیل نے کہا کہ مولانا کی ذات اور زندگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، ان کی دینی خدمات طویل عرصے پر محیط ہیں۔ ایک ایسا شخص جو دین کی خدمت کے باعث عوامی ہو، اُسے اخلاقی طور پر بہت سی باتوں کا لحاظ رکھنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غلطی ہو تو تنقید ضرور ہونی چاہیے مگر اس معاملے میں چند گزارشات ہیں۔ اگر پھر بھی کوئی سمجھتا ہے کہ مولانا پر تنقید ہونی چاہیے، تو ضرور کرے۔

یوسف جمیل نے بتایا کہ والد صاحب نے صحت کے مسائل اور عمر رسیدگی کے باعث اب بہت کم نکاح پڑھانے شروع کر دیے ہیں، تاہم مکمل طور پر یہ سلسلہ ختم نہیں کیا۔ ایک انسان کا برسوں پرانا معمول بدلنا آسان نہیں، اور لوگ بھی خوشی محسوس کرتے ہیں کہ ان کا نکاح مولانا پڑھائیں۔ اس لیے وہ نہیں دیکھتے کہ کون نکاح پڑھوانے آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تقریباً ناممکن ہے کہ کوئی فلٹر لگا سکے کہ کس کا نکاح پڑھانا ہے اور کس کا نہیں، خاص طور پر جب کوئی عوامی شخصیت ہو۔

یوسف جمیل نے تسلیم کیا کہ مولانا طارق جمیل کو خاتون کے ساتھ نہیں بیٹھنا چاہیے تھا، اور شرعاً اس کی اجازت بھی نہیں ہے لیکن یہ پہلو بھی دیکھنا چاہیے کہ مولانا 72 برس کے بزرگ ہیں، نہ وہ 30 سال کے ہیں اور نہ خواہش کی عمر میں۔ جن خواتین کا نکاح وہ پڑھاتے ہیں وہ ان کی بیٹیوں کی عمر کی ہوتی ہیں، یہ وہ بچیاں ہوتی ہیں جن کیلئے مولانا ایک بزرگ کی مانند ہیں۔

یوسف جمیل نے مزید کہا کہ ڈاکٹر نبیہا نے حد سے تجاوز کیا، انہوں نے یہ خیال نہیں رکھا کہ ان کا نکاح کون پڑھا رہا ہے، اور ہماری رہائش گاہ کے تقدس کا بھی خیال نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ مولانا طارق جمیل ایک بڑے بزرگ ہیں، اور ان کے گھر آنے والوں پر لازم ہے کہ ادب و احترام کو پیش نظر رکھیں۔ نکاح کے موقع پر ویڈیوز بنائیں گئیں جن میں گانے بھی شامل تھے۔ خوشی منانے پر کوئی پابندی نہیں، لیکن یہ ضرور دیکھنا چاہیے تھا کہ یہ سب کس شخصیت کے گھر میں ہورہا ہے۔

انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ اس واقعے کے بعد مولانا پر منفی ردعمل سامنے آیا ہے، لوگ ویڈیوز اور پیغامات بھیج رہے ہیں، جس کا دباؤ مولانا کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ تنقید ضرور کریں، مگر یہ بھی دیکھیں کہ اس میں اصل ذمہ دار کون ہے، کیونکہ مولانا کو اندازہ نہیں تھا کہ خاتون ایسا رویہ اختیار کریں گی یا اس واقعے کو سوشل میڈیا پر اس طرح پیش کریں گی۔

یوسف جمیل نے آخر میں کہا کہ ایک واقعے کی بنیاد پر کسی کی پوری زندگی کی خدمات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر نبیہا نے نکاح کی تقریب کو سنجیدہ موقع کے بجائے سوشل میڈیا ایکٹیویٹی بنا دیا۔ مولانا کی شخصیت اور ویڈیو کا غلط استعمال ہوا، حالانکہ وہ ایک نہایت نرم دل اور سادہ مزاج انسان ہیں۔ اگر انہیں ذرا بھی اندازہ ہوتا کہ یہ سب کچھ ہوگا، تو وہ ضرور منع کردیتے کہ میرے گھر میں ایسا نہ کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • 22 سال کی عمر میں گھر چھوڑا اور آزاد زندگی گزاری: انزیلہ عباسی
  • معرکۂ حق کے بعد فوجی ڈھانچے میں تبدیلی ناگزیر تھی، رانا ثنا
  • نفرت اور محبت
  •  پہلے ہم 26ویں ترمیم کو رو رہے تھے اب 27ویں ترمیم کو روئیں گے، ساری علی سید 
  • مولانا طارق جمیل کے بیٹے کی ڈاکٹر نبیہا علی پر کڑی تنقید
  • مولانا طارق جمیل کے بیٹے کی ڈاکٹر نبیحہ پر کڑی تنقید
  • مائیک ہیسن نے بابراعظم کو اعتماد کا ووٹ دے دیا
  • بچن فیملی ایک ساتھ دو گھڑیاں کیوں پہنتی ہے؟
  • کِم کارڈیشیئن کا وکیل بننے کا خواب، خواب ہی رہ گیا
  • ایچ پی وی ویکسین کے نتائج نہ مل سکے‘ سندھ حکومت نے پھر بھی ویکسین کیلیے 797 ملین روپے مختص کردیے