Jasarat News:
2025-11-06@16:05:50 GMT

دہشت گردی کا تسلسل اور قومی ذمے داری کا تقاضا

اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250922-03-6

 

ڈاکٹر عالمگیر آفریدی

خیبر پختون خوا کے مختلف حصوں، خصوصاً بنوں، لوئر دیر، لکی مروت، وزیرستان اور باجوڑ میں دہشت گردانہ حملوں اور جھڑپوں کی لڑی نے پوری قوم میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ ان واقعات میں نہ صرف سیکورٹی فورسز کے جوانوں اور افسروں کی شہادتیں شامل ہیں بلکہ عام شہریوں، سرکاری ملازمین اور بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ یہ سلسلہ محض علاقائی دہشت گردی نہیں رہا بلکہ ایک منظم سازش کا حصہ دکھائی دیتا ہے جس کے پیچھے بیرونی معاونت اور سہولت کاروں کے ہاتھ ہونے کے واضح ثبوت سامنے آ رہے ہیں۔ اس پس منظر میں سوال یہ ہے کہ یہ جنگ آخر کب تک جاری رہے گی؟ اور ہم بطور ریاست اور معاشرہ کن حکمت عملیوں کے ذریعے اپنے شہریوں اور افواج کو محفوظ بنا سکتے ہیں؟ عسکری اور سیکورٹی ذرائع کی رپورٹوں کے مطابق سیکورٹی فورسز نے متعدد دہشت گرد ہلاک کرنے کے دعوے کیے ہیں، جبکہ دشمن کے حملوں میں پاک فوج کے کئی جوان، جن میں ایس ایس جی کے میجر عدنان اسلم جیسے بہادر افسر بھی شامل ہیں، جامِ شہادت نوش کر گئے ہیں۔ یہ افسوسناک واقعات محض اعداد وشمار نہیں؛ یہ خاندانوں کی کربناک کہانیاں ہیں۔ وزیراعظم کی بنوں آمد اور فیلڈ مارشل کے ہمراہ زخمیوں سے ملاقات اور شہداء کی نماز جنازہ میں شرکت ریاستی عزم کی علامت ہے۔ ساتھ ہی سیکورٹی حکام کی طرف سے یہ دعوے سامنے آئے ہیں کہ دہشت گردوں کے سرغنہ اور سہولت کار بیرونِ ملک، بالخصوص افغانستان میں موجود ہیں اور ان کی پشت پر بھارتی حمایت کے شواہد بھی پیش کیے گئے ہیں۔ یہ بیان داخلی اور خارجی نوعیت کے خطرات کو یکجا کرتا ہے مثلاً ایک طرف اندرونی نیٹ ورک جو مقامی سطح پر حمایت اور راہنمائی فراہم کرتا ہے، دوسری طرف بیرونی عوامل جو شدت پسندی کو ایندھن پہنچاتے ہیں۔

ایسی پیچیدہ صورتِ حال کا تقاضا یہ ہے کہ صرف عسکری ردِ عمل محدود رہے تو معاملات جلد حل نہیں ہوں گے۔ سیکورٹی فورسز کا موثر اور بروقت آپریشن لازمی ہے، یہی وہ لائن ہے جس پر وہ کھڑی ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ایک مربوط قومی حکمت ِ عملی بھی اپنانی ہوگی جس میں ریاستی ادارے، سول سوسائٹی، مذہبی رہنما، مقامی عمائدین اور عام لوگ سب شریک ہوں۔ دہشت گردی کے عفریت سے نمٹنے میں یہ اقدامات موثر حکمت عملی کے ساتھ نتیجہ خیز ثابت ہوسکتے ہیں۔

اولاً، انٹیلی جنس نیٹ ورک کو مزید مربوط اور فعال بنانا ہوگا۔ دہشت گردوں کی منصوبہ بندی اکثر مقامی مدد، مالی وسائل اور خفیہ مواصلات کے ذریعے ممکن ہوتی ہے۔ ان سہولت کاروں کو بے نقاب کرنا اور ان کے مالی و مواصلاتی راستوں کو بند کرنا انتہائی ضروری ہے۔ انٹیلی جنس ایکسچینج، بارڈر کنٹرول اور فورسز کے مابین ہم آہنگی ہی وہ کلید ہے جو کارروائیوں کو بروقت اور مؤثر بنا سکتی ہے۔ دوم، سرحدی انتظامی اقدامات میں فوری بہتری لائی جائے۔ افغانستان سے ملحق سرحدی علاقوں کا کنٹرول ایسے وقت میں انتہائی اہمیت اختیار کر جاتا ہے جب رپورٹیں بتاتی ہیں کہ کچھ حملہ آور اور ان کے سرغنہ وہاں سے پاکستان میں آکر حملے کرتے ہیں۔ موثر بارڈر مینجمنٹ، مشترکہ نگرانی اور دو طرفہ تعاون ایسے اقدامات ہیں جو سرحد پار سہولت کاری کو کمزور کر سکتے ہیں۔ تیسرا، مقامی سطح پر اعتماد سازی اور عوامی شمولیت کو فروغ دینا ہوگا۔ مقامی رہنماؤں اور قبائلی عمائدین کے ساتھ مسلسل رابطے، فوری شکایات سننے کے مراکز اور ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے نوجوانوں کو روزگار اور مثبت مواقع دیے جائیں۔ جب تک نوجوانوں کے لیے تعلیم، روزگار اور باعزت مشاغل کے مواقع محدود رہیں گے، وہ شدت پسند گروہوں کے لیے آسان شکار رہیں گے۔ یہ ایک طویل المدتی مقصد ہے مگر اسی کے ذریعے دہشت گردی کی جڑ کمزور ہو سکتی ہے۔ چوتھا، قانون و انصاف کے طریقہ کار کو تیز اور شفاف بنانا ہوگا۔ دہشت گردی کے سہولت کاروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی میں شفافیت اور بروقت کارروائی نہ صرف مجرمان کو عبرت سکھائے گی بلکہ عوام میں ریاستی عدل و انصاف پر اعتماد بھی بحال کرے گی۔ اس کے علاوہ، اشتہاری اور نفسیاتی حکمت ِ عملی کے ذریعے انتہا پسندانہ بیانیوں کا مقابلہ کرنا بھی لازمی ہے، اس کے لیے میڈیا، تعلیمی ادارے اور مذہبی قائدین کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ مزید برآں، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر سفارتی محاذ کو متحرک رکھنا ہوگا۔ اگر واقعی دہشت گردوں کو بیرونی حمایت حاصل ہے تو عالمی سطح پر شواہد جمع کرکے موثر دباؤ بنایا جانا چاہیے تاکہ دہشت گردی کے حامی نیٹ ورکس کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔

اسی طرح بجٹ اور وسائل کی فراہمی بھی ایک حقیقت ہے۔ سیکورٹی اداروں کو صرف ہتھیار اور لاجسٹک سپورٹ ہی درکار نہیں بلکہ معاشرتی ارتقاء، متاثرہ علاقوں کی بحالی اور شہدا کے لواحقین کی بحالی کے لیے مستقل پروگراموں کی ضرورت ہے۔ ریاست کا فرض ہے کہ وہ ان خاندانوں کو جو کسی بھی وجہ سے دہشت گردی کے شکار ہوئے ہوں ہمیشہ کے لیے معاشی اور سماجی تحفظ فراہم کرے تاکہ وہ مایوسی کی زد میں نہ آئیں۔

حرف ِ آخر یہ کہ یہ جنگ صرف فوجی محاذ پر نہیں جیتی جا سکتی۔ میجر عدنان اسلم اور دیگر شہداء کی قربانیاں ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ ہمیں نہ صرف فوری ردعمل بلکہ قومی سطح پر ایک جامع اور پائیدار حکمت ِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ اس حکمت ِ عملی کا مرکزی نقطہ عوام کا اعتماد اور شراکت ہونا چاہیے۔ یہ ایک زندہ حقیقت ہے کہ جب عوام خود اپنے علاقے کے امن کے محافظ بنیں گے تو دہشت گردی کا گہوارہ خود بخود کمزور پڑے گا۔

یہ وقت انتقام یا نفرت کا نہیں اور نہ ہی بلیم گیم اور پوائنٹ اسکورنگ کا ہے بلکہ ہمیں ایک قوم بن کر خوب سوچ سمجھ کر، منظم اور متحد ہو کر اس بین الاقوامی چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوگا جس کے لیے ہمیں اپنے نازک قومی مفاد کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے جہاں ایک قلیل اور وسط مدتی حکمت عملی کو بروئے کار لانا ہوگا وہاں ایک ایسی طویل المدتی حکمت ِ عملی بھی اپنانی ہوگی جس میں عسکری، سیاسی، سماجی اور اقتصادی پہلوؤں کو یکجا کیا ہو۔ ورنہ دہشت گردی کی یہ آگ صرف بنوں یا چند سرحدی علاقوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ حاصلِ کلام یہ کہ شہداء کی بے لوث قربانیاں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ ہماری ذمے داری صرف ان کی یاد میں اظہارِ تعزیت تک محدود نہیں رہنی چاہیے بلکہ ہم نے مل کر ان کے ایثار کو امن اور مستقل استحکام کے حقیقی منصوبوں میں تبدیل کرنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دہشت گردی کے کے ذریعے کے لیے ہیں کہ

پڑھیں:

افغان دراندازی ناکام، 3 فتنہ الخوارج دہشگرد ہلاک،ترجمان پاک فوج

سیکیورٹی فورسز نے 2 علیحدہ علیحدہ کارروائیوں میں تین خوارج کو ہلاک کیا، ٹانک میں بھی افغان خوارج ہلاک ہوا

سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں افغان سرحد سے دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے بھارتی حمایت یافتہ گروہ فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کو ہلاک کردیا، ہلاک ہونے والوں میں افغان سرحدی فورس کا اہلکار بھی شامل ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے 2 نومبر 2025 کو دو علیحدہ علیحدہ کارروائیاں کرتے ہوئے مؤثر اور کامیاب آپریشن کیے۔

سیکیورٹی فورسز نے کارروائیوں میں بھارتی پراکسی تنظیم فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے تین دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ پہلی کارروائی میں شمالی وزیرستان کے علاقے عیشام کے بالمقابل پاک افغان سرحد کے قریب ایک گروہ کی مشکوک نقل و حرکت دیکھی جو سرحد عبور کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا، مؤثر اور درست نشانے پر مبنی فائرنگ کے نتیجے میں دو دہشت گرد ہلاک ہوئے، جن کا تعلق بھارتی پراکسی گروہ فتنہ الخوارج سے تھا۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق مارے جانے والے ایک دہشت گرد کی شناخت “خارجی قاسم” کے نام سے ہوئی جو افغان نژاد اور افغان بارڈر پولیس کا اہلکار تھا۔

ایک اور انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے دوران ضلع ٹانک میں سیکیورٹی فورسز نے فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے ایک اور دہشت گرد خارجی اکرام الدین عرف ابو دجانہ کو ہلاک کیا، جو افغان شہری تھا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ یہ واقعات پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں میں افغان شہریوں کی مسلسل شمولیت کو ظاہر کرتے ہیں، پاکستان کئی بار عبوری افغان حکومت سے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ سرحدی نظم و نسق کو مؤثر بنائے اور اپنی سرزمین کو خوارج یا دہشت گرد عناصر کے استعمال سے روکے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں آپریشن کلین اپ کا آغاز کر دیا ہے تاکہ کسی بھی بھارتی سرپرستی یافتہ خوارج کو تلاش کر کے ختم کیا جا سکے۔

سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے “عزمِ استحکام” کے ویژن کے تحت دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک اپنی انسدادِ دہشت گردی کی مہم پوری قوت سے جاری رکھیں گے اور ملک کے دفاع اور سرحدوں کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں۔

صدر مملکت اور وزیراعظم کا سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین

صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں کی دراندازی ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی پشت پناہی یافتہ فتنہ الخوارج کو شکست دینا پاکستان کے امن و استحکام کے لیے ضروری ہے۔

آصف زرداری نے کہا کہ دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے پر قوم کو اپنی افواج پر فخر ہے۔ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک “عزمِ استحکام” کے تحت کارروائیاں جاری رہیں گی۔

انہوں نے کہا ہک پاکستان اپنے دفاع، خودمختاری اور سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، دعا ہے کہ الّلہ وطنِ عزیز کو دہشت گردی اور ہر فتنے سے محفوظ رکھے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان اور ضلع ٹانک میں فتنتہ الخوارج کے دہشت گردوں کے خلاف الگ الگ کامیاب کاروائیوں پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین کی۔

وزیراعظم نے آپریشنز میں فتنتہ الخوارج کے 3 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے پر سیکیورٹی فورسز کی پزیرائی، دہشت گردی کے خلاف عزم استحکام میں پوری قوم سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے پر عزم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور ترکیے کا انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ
  • دہشت گردی کی روک تھام: پاکستان اور افغانستان میں مذاکرات کا اگلا دور آج ہوگا
  • استنبول :دہشت گردی کا خاتمہ‘ پاکستان اور افغان طالبان میں مذاکرات آج ہونگے
  • انسدادِ دہشتگردی عدالت ، 8 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • بھارت اسرائیل دفاعی تعاون معاہدہ طے، نیتن یاہو دسمبر میں دہلی پہنچیں گے
  • خدیجہ شاہ سمیت 4 ملزمان کیخلاف اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا حکم
  • وال چاکنگ پر اب دہشت گردی کے مقدمات درج ہوں گے
  • قلات میں سیکورٹی فورسز کا آپریشن:بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الہندوستان کے 4 دہشت گرد ہلاک
  • فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی‘غزہ میں امن فوج بھیجنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی‘تر جمان پاک فوج
  • افغان دراندازی ناکام، 3 فتنہ الخوارج دہشگرد ہلاک،ترجمان پاک فوج