عبد الرحمن شہید جیسے سپوت اس دھرتی کا فخر ہیں ؛ ہمایوں اختر خان
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
سٹی 42 : سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی بہترین حکمت عملی ،عبرتناک بھارتی شکست کو وار کالجز نصاب میں پڑھایا جائے گا ۔
سابق وفاقی وزیر نے حلقہ این اے 97 سے تعلق رکھنے والے پاک بھارت جنگ میں شہید ہونے والے ایس ایس جی کمانڈو عبد الرحمن کی رہائشگاہ پر جا کر اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کی۔ ہمایوں اختر خان نے عبد الرحمن شہید کی قبر پر بھی حاضری دی ، پھول رکھے اور فاتحہ خوانی کی ۔
اداکارہ سجل اور احد کی طلاق سےمتعلق آصف رضا میر نے خاموشی توڑ دی
ہمایوں اختر خان نے اس موقع پر کہا کہ عبد الرحمن شہید جیسے سپوت اس دھرتی کا فخر ہیں ، ہم شہدا ء کے خاندانوں کے ساتھ ہیں اور انہیں کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ ہمایوں اختر خان نے مختلف برادریوں کے عمائدین اور اہل علاقہ سے ملاقاتیں کر کے حلقے کے مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا ۔
ہمایوں اختر خان نے کہا کہ پاکستان سے حالیہ عبرتناک شکست کے بعد بھارت کو سبق سیکھنا چاہیے اور بھارت اب پاکستان پر دوبارہ جارحیت کی جرات نہیں کرسکے گا ،جنگ کے دوران پاکستان کی بہترین حکمت عملی اور بھارتی شکست کو دنیا کے وار کالجز میںنصاب کے طور پر پڑھایا جائے گا ۔
ڈرائیور کے بغیر چلنے والے ٹرک تیار
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت کی عبرتناک شکست سے نہ صرف بی جے پی بلکہ نریندر مودی کی اپنی سیاست کو بڑا دھچکا لگا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اب ماڈرن وار فیئر کے ذریعے خطے میں اپنی برتری کیلئے پیشرفت کرنی چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ سیاسی قیادت معیشت کو مزید بہتر کرنے پر توجہ مرکوز کرے ۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ہمایوں اختر خان نے عبد الرحمن نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
رافیل کی تباہی مغرب کیلئے سبق ہے ،جرمن اخبار
محض جدید ٹیکنالوجی چین یا روس جیسے حریفوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی نہیں رہی
وسائل کے مؤثر استعمال کیلئے قابلِ اعتماد شراکت داروں سے قریبی ہم آہنگی ضروری
جرمن اخبار نے پاکستان پر حملے میں بھارتی رافیل کی تباہی کو مغرب کے لیے سبق قرار دیتے ہوئے کہا کہ محض جدید ٹیکنالوجی اب چین یا روس جیسے حریفوں کا مؤثر مقابلہ کرنے کے لیے کافی نہیں رہی، ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وسائل کے مؤثر استعمال کیلئے قابلِ اعتماد شراکت داروں کے ساتھ قریبی ہم آہنگی ضروری ہے ، بھارت نے تنہا کارروائی کرنے کی کوشش کی اور ناکام ہوا۔جرمن اخبار میں شائع مضمون کے مطابق سوشل میڈیا پر شوقین افراد اور ماہرین بھارتی فضائیہ کے رافیل لڑاکا طیارے کے ملبے کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں، جن میں طیارے کی دم اور انجن کے حصے واضح طور پر دکھائی دے رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق پاکستان نے فرانسیسی ساختہ یہ طیارہ فضائی جھڑپ کے دوران چینی ساختہ چینگڈو جے 10 ملٹی رول فائٹر جسے ‘مائٹی ڈریگن’ بھی کہا جاتا ہے اور پی ایل 15 ایئر ٹو ایئر میزائل کے ذریعے مار گرایا۔رافیل طیاروں کی تباہی سے بھارت کا آپریشن ’سِندور‘ ناکامی میں بدل گیا، امریکی اور اسرائیلی طرز پر تیزی سے خفیہ اور بغیر کسی نقصان کے اہداف کو نشانہ بنانے کی امید رکھنے والے بھارتی پائلٹوں کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اسلام آباد نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے تین رافیل طیارے اور دو سوویت ساختہ جنگی طیارے مار گرائے ہیں، تاہم ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔حقیقت میں کیا ہوا، اس کے شواہد سب کے سامنے موجود ہیں، مگر نئی دہلی تاحال ان نقصانات کی تردید کر رہا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ آپریشن سندور مکمل طور پر کامیاب رہا۔نئی دہلی کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد میں قائم حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں اپریل کے حملوں کی حمایت کی تاہم، پاکستان کو سبق سکھانے کی بجائے بھارت کو خود بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔مضمون کے مطابق جیسے ہی رافیل طیارے کے مار گرائے جانے کی خبر سامنے آئی، پیرس میں قائم طیارہ ساز کمپنی ڈیسالٹ ایوی ایشن کے شیئرز کی قیمت میں فوری کمی واقع ہوئی، دوسری جانب جے 10 طیارے بنانے والی چینی کمپنی چینگڈو کے شیئرز کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا۔یہ صرف سرمایہ کار ہی نہیں جو ان واقعات سے پریشان ہوئے ہیں، موجودہ جیو پولیٹیکل ماحول میں رافیل طیارہ یورپ کے لیے نہایت اہم اسٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے ، اگر یہ سسٹم روسی اور چینی فضائی دفاعی نظام کے خلاف فضائی لڑائی میں مؤثر ثابت نہ ہو سکا، تو یورپ کی اسٹریٹجک خودمختاری کے لیے کیا نتائج نکلیں گے ؟ بالخصوص جب کہ اس کی بنیاد رافیل جیسے طیاروں پر ہے ؟