بلوچستان میں کار بم دھماکا، چار افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مئی 2025ء) کار بم دھماکے کا یہ واقعہ اتوار کی شب قلعہ عبداللہ کے علاقے میں ہوا۔ بلوچستان کا یہ علاقہ افغانستان سے متصل ہے۔
مقامی ڈپٹی کمشنر عبداللہ ریاض نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ دھماکے سے متعدد دکانوں اور ایک قریبی عمارت کی بیرونی دیوار کو بھی نقصان پہنچا۔ بتایا گیا ہے کہ اس عمارت میں نیم فوجی دستوں کے اہلکار موجود تھے ۔
تاحال کسی گروہ نے اس بم دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ تاہم شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس واقعے میںبلوچ علیحدگی پسند ملوث ہو سکتے ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ بلوچستان میں علیحدگی پسندی کی مسلح تحریک میں ملوث گروہ سکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کو تواتر سے نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
(جاری ہے)
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے اس بم دھماکے کی مذمت کی اور بتایا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
بلوچستان ایک طویل عرصے سے شورش کا شکار ہے، جہاں متعدد علیحدگی پسند گروپ حملے کرتے رہے ہیں۔ علیحدگی پسندی کی مسلح تحریک میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی بھی شامل ہے، جسے 2019 میں امریکہ نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
پاکستان بلوچستان میں پرتشدد کارروائیوں کا الزام اپنے حریف بھارت پر الزام عائد کرتا ہے۔ اسلام آباد کا موقف ہے کہ بھارت بلوچ لبریشن آرمی اور پاکستانی طالبان جیسے گروپوں کی حمایت کر رہا ہے، جنہوں نے حالیہ مہینوں میں پاکستان میں حملے تیز کر دیے ہیں۔
مارچ میں ہونے والے ایک مہلک حملے میں، بلوچ لبریشن آرمی کے جنگجوؤں نے بلوچستان میںایک ٹرین پر حملے کے دوران 33 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
اس ماہ کے آغاز میں، بلوچ لبریشن آرمی نے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے بھارت سے پاکستان کے خلاف مدد طلب کی تھی۔ بی ایل اے نے 11 مئی کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا، ''اگر ہمیں دنیا، خاص طور پر بھارت سے سیاسی، سفارتی اور دفاعی حمایت حاصل ہو جائے، تو بلوچ قوم پاکستان سے علیحدہ ہو کر ایک پرامن، خوشحال اور آزاد بلوچستان کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔
‘‘تاحال بھارت نے بلوچ لبریشن آرمی کی اس درخواست پر باضابطہ طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
عاطف توقیر، روئٹرز اور اے اپی کے ساتھ
ادارت: عاطف بلوچ
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بلوچ لبریشن آرمی بلوچستان میں
پڑھیں:
بھارت: کیمیکل پلانٹ دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 جولائی 2025ء) پیر کو دھماکے کے بعد مقامی حکام نے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ابتدا میں 12 بتائی تھی، تاہم آج منگل کو جائے حادثہ پر تلاشی کارروائی کے دوران مزید لاشیں ملنے کے بعد مرنے والوں کی تعداد 34 بتائی گئی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ تعداد اب 44 تک پہنچ گئی ہے۔
ریاستی وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے کم از کم 36 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے آج جائے حادثہ کا دورہ کیا۔بھارت: کیمکل پلانٹ میں گیس لیک ہونے سے 8 ہلاک اورسینکڑوں متاثر
مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ بہت سے زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ واقعہ کے وقت فیکٹری میں تقریباً 90 ملازمین موجود تھے۔
(جاری ہے)
ضلع کے سپرینٹنڈنٹ آف پولیس پرتوش پنکج نے میڈیا کو بتایا،''ملبے کے نیچے سے کئی لاشیں ملی ہیں … ریسکیو آپریشن کا آخری مرحلہ ابھی بھی جاری ہے۔‘‘
بھارت: کیمیکل پلانٹ میں دھماکہ، تقریباﹰ بیس افراد ہلاک
مقامی میڈیا اداروں کے ذریعے نشر کی جانے والی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ تلنگانہ کے سنگاریڈی ضلع میں سیگاچی انڈسٹریز کا کارخانہ ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے۔
ہم اس واقعے کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟فائر ڈپارٹمنٹ کے ایک ترجمان نے کہا کہ ''یہ دھماکہ فیکٹری کے اسپرے ڈرائر یونٹ میں ہوا تھا، جو کہ خام مال کو باریک پاؤڈر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔‘‘
بھوپال جیسے سانحے روکنے کے لیے سخت قوانین کی اشد ضرورت
ریاست کے وزیر صحت دامودر راجناراسیمہا نے کہا کہ واقعہ کے وقت فیکٹری میں تقریباً 90 ملازمین موجود تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ''دھماکے سے صنعتی شیڈ مکمل طور پر اُڑ گیا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ کچھ مزدور ہوا میں اُچھل گئے اور تقریباً 100 میٹر دور جا کر گرے۔‘‘
دھماکے کے بعد پلانٹ میں ریسکیو اور آگ بجھانے کی کارروائیاں کی گئیں جس کے دوران کم از کم 10 لاشیں نکالی گئیں۔
دھماکے کی وجہ کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے تاہم شبہ ہے کہ یہ کیمیکل ری ایکشن کی وجہ سے ہوا ہے۔
تلنگانہ کے گورنر جشنو دیو ورما نے بھی اس المناک حادثے پر افسوس کا اظہار کیا۔ اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے ریاستی گورنر نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کی۔
گورنر نے متعلقہ ریاستی اعلیٰ حکام سے بھی بات کی اور انہیں ہدایت دی کہ وہ دھماکے کے تمام متاثرین کی ہر ممکن مدد کریں۔
بھارت میں صنعتی حادثات عام ہیںبھارت میں دنیا کی کچھ سرفہرست دوا ساز کمپنیوں کے کارخانے ہیں، جو عام ادویات اور ویکسین کی عالمی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
لیکن صنعتی حادثات، خاص طور پر کیمیکل ری ایکٹر کے حادثات، عام ہیں۔
سیگاچی انڈسٹریز نے یہ نہیں بتایا کہ دھماکہ کس وجہ سے ہوا یا آگ کیوں لگی، لیکن کہا کہ پلانٹ کے بنیادی مینوفیکچرنگ انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے اور کارخانے کی سرگرمیاں 90 دنوں کے لیے روک دی جائیں گی۔
کمپنی نے کہا کہ اس پلانٹ میں مائکرو کرسٹل لائن سیلولوز تیار کیا جاتا ہے، جو ایک کیمیائی مرکب ہے۔ جس کا عام طور پر ادویات بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔
دریں اثنا وزیر اعظم نریندر مودی نے واقعے میں جانوں کے ضیاع پر اپنے غم وغصے کا اظہار کیا اور ہلاک ہونے والے ہر ایک شخص کے قریبی رشتہ دار کو دو لاکھ روپے کی مالی امداد کا وعدہ کیا۔
ادارت: صلاح الدین زین